• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سول انجینئرنگ تحقیق اور ترقی تعمیراتی تخلیق کا شعبہ

سول انجینئرنگ تحقیق اور ترقی تعمیراتی تخلیق کا شعبہ

اپنے اطراف ایک نظر ڈالیے،آپ خود کو مختلف قسم کی تعمیرات میں گھرا ہوا پائیں گے۔ چھوٹے بڑے مکانات ،بلند فلیٹس، شان دار شاپنگ پلازہ، مصروف سڑکیں اور پل، پانی کے زمین دوز اور بالائے سرٹینک، برساتی نالے اور نکاسی آب کی لائنیں، مساجد اور اسپتال، دوکانیں اور بازار، پارک اور باغات….تعمیرات کی ایک بھرپور دنیاہے جس نے ہمیں اپنے گھیرے میں لیا ہوا ہے۔ تعمیرات کی یہی دنیا اس وقت ہمارا موضوع ہے۔

تعمیرات دنیا کی قدیم ترین صنعت اور انسان کے اوّلین پیشوں میں سے ایک پیشہ ہے۔ روٹی کپڑے کے بعد انسان کی تیسری بنیادی ضرورت ”مکان“ ہے۔ صنعت کی بنیاد جن طریقوں اور خام مال پر رکھی گئی تھی، ماحول اور معاشرے کے بدلتے ہوئے تقاضوں کے مطابق ان طریقوں اور مواد میں بتدریج تبدیلی کا عمل جاری ہے۔

پاکستان میں گزشتہ دس بارہ برسوں کے دوران تعمیرات کی صنعت نے حیرت انگیز ترقی کی ہے صرف بڑے شہروں ہی میں نہیں بلکہ چھوٹے شہروں میں بھی مکانات، ٹاؤن، ہاؤسز، فلیٹس شاپنگ پلازہ، تجارتی عمارات اور ون یونٹ بنگلوز کے ہزاروں منصوبے مکمل ہوچکے ہیں اور سینکڑوں زیر عمل ہیں نہ صرف نجی شعبے میں بلکہ سرکاری شعبے میں بھی سول انجینئروں کی کھپت مسلسل بڑھ رہی ہے ۔پاکستان ایک ترقی پذیر ملک ہے ابھی یہاں بہت سے ترقیاتی منصوبوں کو مکمل ہونا ہے۔ 

بجلی گھر، کارخانے، شاہراہیں اور پل، گودام اور بندر گاہیں، اسپتال، اسکول اور سرکاری عمارتیں وغیرہ بہت کچھ تعمیر ہونا ہےں۔ نجی شعبے میں بے شمار ہاؤسنگ اسکیموں کو مکمل ہونا ہے، نئے شہر بسنے ہیں اور تازہ بستیاں آباد ہونی ہیں۔ ان تمام منصوبوں کے لیے ذہین، باصلاحیت اور اپنے پیشے کے ماہر سول انجینئروں کی ضرورت مستقبل کا ایک مستقل امکان ہے۔

سول انجینئرنگ کے شعبے میں پاکستانی ماہرین اپنے ملک میں تو خدمات انجام دے رہے ہیں، اس کے علاوہ دنیا کے دوسرے متعدد ممالک ان کی خدمات سے فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ خاص طور پر مشرقِ وسطیٰ کے ممالک سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، عراق، ایران اور دیگر خلیجی ریاستوں میں پاکستانی انجینئروںنے شہر کے شہر بسا دیے ہیں۔ 

امریکا میں دنیا کی بلند ترین عمارت سیرس ٹاورز بھی ایک پاکستانی ماہرِ تعمیرات کا کارنامہ ہے۔ اندرونِ ملک تربیلاڈیم کی سرنگ نمبر 2 کی درستگی اور شاہراہ ِریشم کی تعمیر پاکستانی سول انجینئروں کی ذہانت، مہارت اور محنت کے اعلیٰ کارنامے ہیں۔

پیشے کا تعارف

روایتی طور پر تعمیراتی صنعت کے دو شعبے ہیں۔ ایک شعبہ وہ ہے جس میں چھت دار عمارتیں،یعنی مکانات فلیٹس، اسکول، اسپتال وغیرہ شامل ہیں جب کہ دوسرا شعبہ بھاری تعمیرات کا ہے جس میں سڑکیں، پل، بند، بندر گاہیں، فیکٹریاں اور بجلی گھر وغیرہ شامل کیے جاتے ہیں۔ تاہم ان دونوں شعبوں میں تقسیم کے کوئی خاص اصول و قواعد مقرر نہیں ہیں۔

کام کی نوعیت

سول انجینئرنگ ایک وسیع شعبہ ہے جس میں مختلف نوعیت کے کام درپیش ہوتے ہیں۔ ذیل میں سول انجینئرنگ کے ذیلی شعبوں کا مختصر ذکر کیا جا رہا ہے۔

ڈیزائن، تحقیق اور ترقی (ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ)

سول انجینئرنگ کا ڈیزائن کا شعبہ تخلیقی عمل ہے جس میں مختلف نوعیت کے تعمیراتی کاموں مثلاً سڑک، پل، بندرگاہ، سرنگ، بنیادی شہری خدمات یعنی پانی،گیس، بجلی اور نکاسی کے معاملات درپیش ہوتے ہیں اور حالات و ضروریات کے مطابق دستیاب وسائل کو بہتر سے بہتر طور پر استعمال کرتے ہوئے کفایت شعاری کے ساتھ ماحول سے ہم آہنگ ڈیزائننگ کی جاتی ہے۔کام کے بارے میں ابتدائی معلومات اور ضروریات موءکل (کام کرانے والا) سے حاصل کرنی ہوتی ہے۔

کسی بھی تعمیراتی منصوبے کے لیے ابتدائی مرحلے میں ضروری اعداد و شمار اور بنیادی معلومات جمع کرنا ہوتی ہیں۔ جس جگہ تعمیرہونی ہے وہاں کا معائنہ کرنا ہوتا ہے، پیمائش لینی ہوتی ہیں، جزئیات کا اندازہ لگانا ہوتا ہے اور تعمیر پر صرف ہونے والے سامان کی تعداد، مقدار اور اس کی لاگت کا تخمینہ کرنا ہوتا ہے۔ اس شعبے میں دوسرے انجینئرز، آرکی ٹیکٹس اور سرویئر وغیرہ کے ساتھ قریبی تعلقات رکھتے ہوئے کام کرنا پڑتا ہے۔

تحقیق و ترقی کی شعبے میں کام کرنے والوں کے لیے ضروری ہے کہ انھیں تعمیراتی سامان کے بارے میں معلومات ہوں۔ کسی بھی عمارت کے ڈھانچے میں یہ بات بنیادی اہمیت کی حامل ہوتی ہے کہ اس میں تناؤ کتنا ہے اور وہ کتنا بوجھ برداشت کرسکتا ہے۔ یہی بنیادی عنصر کسی عمارت کو محفوظ یا غیر محفوظ بناتا ہے علاوہ ازیں تحقیق، ترقی اور ڈیزائننگ میں مقامی روایات، سماجی انداز، تہذیبی ورثے اور تعمیراتی قوانین کو بھی پیش نظر رکھنا پڑتا ہے۔

تعمیر/پیداوار، (کنسٹرکشن/پروڈکشن)

تمام تعمیراتی منصوبوں کا انتظام نہایت م¶ثرطور پر اس طرح کرنا ضروری ہے کہ مقررہ وقت پر ضرورت کی چیز دستیاب رہے تاکہ پیداوار (تعمیر) میں رکاوٹ پیدا نہ ہو۔ اس لیے سول انجینئروں کا اپنے فن میں کافی طاق ہونے کے ساتھ ساتھ انتظامی امور کا ماہرہونا بھی ضر وری ہوتا ہے۔ ایک تجربہ کار سوال انجینئر کسی تعمیراتی منصوبے کا مکمل طور پر ذمہ دار ہوسکتا ہے۔ 

اسی لیے اسے تعمیراتی اور متعلقہ کاموں کی منصوبہ بندی نہایت ذہانت کے ساتھ کرنا ہوتی ہے۔ افراد، مشینیں، مال مسالا، ضرورت کی ہر چیز صحیح وقت پر اور پوری مقدار میں موجود ہونی چاہیے۔ کام کی منصوبہ بندی کے لیے ورک شیڈول تیار کرنے کی اہلیت ضروری ہے اس کے ساتھ ہی مشینوں، آلات اور عمارت کی دیکھ بھال اور مرمت (مینٹی نینس) کا کام، وقت ضائع کیے بغیر ہونا چاہیے۔

نگرانی (انسپکشن)

یہ کام تعمیر (پیداوار) کا حصہ بھی ہوسکتا ہے۔ جو بھی کام مکمل ہو رہا ہے اور سامان استعمال ہو رہا ہے، اس کے معیار کی جانچ پڑتال نہایت اہم ہوتی ہے تاکہ تعمیر میں کوئی بنیادی نقص نہ رہ جائے۔ یہ کام ٹیکنیشین بھی انجام دیتے ہیں۔

تازہ ترین