• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
بلڈ پریشر.... دل کے دورے کا سبب بن سکتا ہے!

ہائپر ٹینشن یعنی شدید تنائو ہی کو بلڈپریشر کہتےہیں۔ شریانیں (کورنری آرٹریز) جو دِل کو خون فراہم کرتی ہیں ان میں قدرتی لچک ہوتی ہے لیکن یہ شریانیں سکڑ جائیں یا ان میں غلط غذائوں کے استعمال سے چربی جمع ہو جائے تو خون کی فراہمی میں رُکاوٹ پیدا ہوجاتی ہے جس سے بلند سطح کا بلڈپریشر لاحق ہو جاتا ہے، اگر اس کا علاج بروقت نہ کرایا جائے، خوراک اور طرز زندگی کے چلن کو نہ بدلا جائے اور مسلسل تھکاوٹ محسوس کی جائے اور اسے بھی صرف نظر کرنا دِل کے دورے کا سبب بن سکتا ہے۔ 

شریانوں کا مکمل بند ہو جانا یا جزوی بند ہو جانے کے باوصف اسٹروک، دل کا اچانک فیل ہو جانا یا پھر گردوں پر شدید اثرات سے اُن کی سرگرمیاں بند ہو جانا جیسی موذی بیماریاں لاحق ہو سکتی ہیں۔ دل سے دُور کوئی شریان بند ہو سکتی ہے اسے طبّی زبان میں Peripherhl دل کی بیماری کہتے ہیں۔

بلڈ پریشر.... دل کے دورے کا سبب بن سکتا ہے!

گردوں اور آنکھوں پر اثرات اور غلط خوراک کا نتیجہ

بعض اوقات بلڈپریشر زیادہ ہونے سے آنکھوں میں دُھندلاپن تنگ کرتا ہے ایسا ذیابیطس میں بھی ہوتا ہے جب شوگر لیول زیادہ ہو جائے۔ یاد رہے کہ اگر بلڈپریشر کا بروقت علاج نہ کیا جائے تو شریانوں کے ذریعے دل کو خون میں رُکاوٹ دِل کے دورے کا سبب بن سکتی ہے۔ اس سے گردے بھی شدید متاثر ہو سکتے ہیں۔ پرائمری بلڈپریشر ہو یا ثانوی دونوں کو ہائپرٹینشن ہی کہتے ہیں، اس سے گردوں کی نالیاں بھی تنگ ہو جاتی ہیں۔ 

لبلبہ اور تھارائیڈ کے لئے بھی بلڈپریشر نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے۔ اس لئے سب سے پہلے تو طرز زندگی کو بلدنا ضروری ہے۔ مثلاً خوراک میں چربی ہو اور چکنی ہو یا زیادہ نمک ہو اور زیراستعمال ہو۔ موٹاپا بھی ہو اور ورزش بالکل نہ ہو۔ سگریٹ اور شراب نوشی بھی عادت میں شامل ہو تو بلڈپریشر ہونا لازمی ٹھہرتا ہے۔

تیز رفتار دُنیا اور بلڈپریشر

آج کل کی تیز رفتار دُنیا جس میں معیار زندگی اور پیسے کی دوڑ لگی ہو یا دُوسری جانب بے روزگاری ہو اور تفکرات سے انسان کی سوچیں دماغ پر اثرات مرتب کریں، Stress شدید ہو تو بلڈپریشر خطرناک ہو جاتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ آلودگی اور ٹریفک جام میں سگریٹ نوشی بلڈپریشر کو بلند کی طرف مہمیز لگاتی ہے۔ برتھ کنٹرول گولیاں استعمال کرنے سے بھی بلڈپریشر لاحق ہو سکتا ہے بعض خاندانوں میں دیکھا گیا ہے کہ بلڈپریشر موروثی طور پر بچوں کو چھوٹی عمر میں لاحق ہو جاتا ہے۔

بلڈپریشر کے ماپنے کے طریقے

اس کے ماپنے کے دو طریقے ہیں۔ ایک کو Systolic کہتے ہیں جسے عام زبان میں اُوپر کا بلڈپریشر کہتے ہیں۔ دُوسرے کو نیچے کا بلڈپریشر کہتے ہیں، انگریزی میں اس کا طبّی نام Diastolic کہتے ہیں۔ نیچے کا 70 سے 89 تک رہے تو بہتر ہے اور 90 سے اُوپر ہو اور مسلسل رہے تو یہ بلڈپریشر کہلاتا ہے۔ اُوپر کا 139 تک رہے تو غنیمت ہے۔ نارمل بلڈپریشر 80/120 کہلاتا ہے۔ گوشوارے میں اس بارے میں مکمل انفارمیشن دی گئی ہے۔

بلڈ پریشر.... دل کے دورے کا سبب بن سکتا ہے!

ادویات کو چھوڑنا موت کو دعوت دینا ہے

ڈاکٹر کی تجویز کردہ ادویات اگر آپ کے بلڈپریشر کو کنٹرول رکھتی ہیں تو ان کو ہرگز نہیں چھوڑنا ہوگا چاہے ہمیشہ نارمل ہی رہے کیونکہ بلڈپریشر کا نارمل رہنا گولیوں کی وجہ سے ہے۔ ساتھ ہی ورزش بہت ضروری ہے۔ بلڈپریشر کے بارے میں ڈاکٹر کو بے خوف ہو کر بتانا ضروری ہے چھپانے سے دل کے امراض میں مبتلا ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔ بلڈپریشر کو خاموش قاتل بھی کہتے ہیں بعض لوگ اسے محسوس نہیں کرتے اور کم محسوس بھی کرتے ہیں تو ڈاکٹر کو نہیں دکھاتے، ایسا کرنا موت کو دعوت دینا ہے۔

ابتدائی تبدیلیاں کیا ہوسکتی ہے

٭ متوازن غذا کا استعمال، نمک اور چکناہٹ کا استعمال بہت کم

٭سگریٹ اور شراب نوشی بالکل ترک کر دینی چاہیے

٭ آلودگی سے پاک ماحول میں رہنا ضروری ہے۔ یہ حکومت کی ذمّہ داری ہے

٭ جسمانی سرگرمیاں جاری رکھنی چاہئیں اور نیند سات گھنٹے ضروری ہے

٭ کمپیوٹر کا استعمال زیادہ نہ ہو اور وقت پر سونا، جاگنا ضروری ہے

٭آپ کا وزن دُرست ہونا چاہیے

٭ غصے کو کنٹرول میں رکھنا چاہیے

٭ دن میں ایک مرتبہ بلڈپریشر ماپنا چاہیے۔ بلڈپریشر کے ڈیجیٹل آلات کا ڈاکٹر سے پوچھ لیں

٭ صبح سویرے اُٹھیں اور سر کے پیچھے درد ہو تو ڈاکٹر سے رجوع کریں

٭ کولیسٹرول کو چیک کراتے رہیں۔ سینے پر دبائو ہو تو ڈاکٹر سے رجوع کریں

چند نہایت ضروری یاد رکھنے کی تجاویز

جگر شکر اور چکنائی خارج کرتا ہے جو خون کے بہائو میں شامل ہو کر فوری طور پر توانائی کے لیے ایندھن فراہم کرتی ہے اس لئے بلڈپریشر زیادہ رہے اور علاج نہ کرایا جائے تو جگر کے افعال کو متاثر کرتا ہے۔ دل کی دھڑکن اگر تیز ہو جائے تو 100 سے زیادہ ہو تو ڈاکٹر سے رجوع کریں۔ 

دل کی دھڑکن بے ترتیب ہو جائے تو فوراً ڈاکٹر سے مشورہ کیا جائے۔ دُنیا کے ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ دل کے اوپر 100 میں 99 درد دل کے نہیں ہوتے لیکن یہ ہو سکتا ہے کہ دانت میں شدید درد ہو وہ دل کا ہو۔

تازہ ترین