• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

چیف جسٹس سابق چیئرمین پیمرا ابصار عالم کے رویہ پر برہم

چیف جسٹس سابق چیئرمین پیمرا ابصار عالم کے رویہ پر برہم

اسلام آباد (نمائندہ جنگ) سپریم کورٹ میں ʼʼمیڈیا کمیشن کیس ʼʼ کی سماعت کے دوران چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے سابق چیئرمین پیمرا ابصار عالم کے رویہ پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ان کی سخت سرزش کے بعد انہیں عدالت سے نکل جانے کاحکم دیا ، چیف جسٹس میاںثاقب نثار کی سربراہی میں قائم تین رکنی بنچ نے جمعرات کوکیس کی سماعت کی تووفاقی سیکرٹری اطلاعات ، ایڈیشنل اٹارنی جنرل ، درخواست گزار حامد میر ،ابصار عالم اور اسد کھرل پیش ہوئے ،جہاں ابصار عالم نے پچھلی سماعت پروفاقی سیکرٹری اطلاعات کی جانب سے انکے حوالے سے کی گئی اس بات کہʼʼ ابصار عالم نے بطور چیئرمین پیمرا ڈریکولین قوانین کی تجویز پیش کی تھیʼʼ ،کے حوالے سے بات کرنے کی کوشش کی تو چیف جسٹس نے کہا کہ ڈھائی بجے کیس کی سماعت کرینگے اور آپ کا موقف بھی سن لینگے ،تاہم انہوں نے چیف جسٹس کی بات پر دھیان دینے کے بجائے اپنی بات جاری رکھنے پر زور دیا تو چیف جسٹس نے کہا کہ ابصار صاحب آپ بہت ٹچی آدمی ہیں،جس پر انہوں نے کہا کہ ہونا بھی چاہئے ،جس پرچیف جسٹس نے کہا کہ صرف اپنی ذات کیلئے حساس ہیں ،آپ عدالت کی عزت نہیں کرتے ہیں، عدالت کو اس بات پر مجبور نہ کریں کہ آپ کی ضرورت سے زیادہ عزت کی جائے ، فوری طور پر عدالت سے نکل جائیں ،جس پر وہ عدالت سے باہر چلے گئے ،عدالت کی طلبی پر وزیر اعظم کے پرنسپل سیکرٹری فواد حسن فواد پیش ہوئے تو چیف جسٹس نے کہا کہ ہم چاہتے ہی کہ پیمرا آزاد ہو ،ہمیں سمجھ نہیں آرہی ہے کہ چیئرمین اور ممبران پیمرا کی تقرری کے حوالے سے تشکیل دی گئی کمیٹی سے ایڈیشنل سیکرٹری خزانہ کا کیا کام ہے؟ تو انہوں نے بتایا کہ اس حوالے سے قائم کی گئی سکیننگ کمیٹی میں میڈیا کے افراد کو شامل کرنے کا کہا تھا،اگر آپ سرچ کمیٹی کی بات کررہے ہیں تو ان کا بھی جائزہ لے لیتے ہیں جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ایک سابق چیئرمین ایف بی آر معین صاحب آئے تھے ،اہل لوگوں کو کمیٹی میں لگائیں ، اس موقع پر جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ بعض اوقات ایسے بھی ہوتا ہے قابل لوگ نوکری کے لئے درخواست نہیں دیتے ،فواد حسن فواد نے کہا کہ سرچ کمیٹی نے درخواستیں دائر کرنے والوں کی اہلیت کو چانچنا ہے،درخواست گزار اسد کھرل نے عدالت کو بتایا کہ چیئرمین پیمرا کے لئے ماسٹر ڈگری کی شرط رکھنا ایک اچھااقدام ہے ، چیف جسٹس نے کہا کہ چیئرمین اس کوبنائیں جو حقدار ہو، جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ چیئرمین پیمرا کی تقرری کا طریقہ کار عمومی سا ہے،فواد حسن فواد نے عدالت کو بتایا کہ چیئرمین پیمرا کے لئے حد عمر 61سال ہے،وزیر اطلاعات کی سربراہی میں سلیکشن کمیٹی چیئرمین کی تعیناتی کے لئے مارکنگ کرے گی ،اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ یہ انتظامی معاملہ ہے مداخلت نہیں کریں گے ہوسکتا ہے کہ آپ کو اشتہار دوبارہ دینا پڑے ،اسد کھرل نے کہا کہ وفاقی حکومت نے ابصار عالم کو نوازنے کیلئے تعلیم کی شرط ایم اے سے کم کرکے بی اے کی تھی ،جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ابصار عالم کے بارے میں ایسی بات نہ کریں ویسے بھی وہ ناراض ہوکر چلے گئے ہیں، اسد کھرل نے کہا کہ صحافی کو سرکاری عہدہ لیتے ہوئے شرم آنی چاہئے، جس پر جسٹس اعجاز الاحسن نے روکتے ہوئے کہا کہ ایسی باتیں نہ کریں، بعدازاں فاضل عدالت نے میرٹ کے مطابق چیئرمین پیمرا کی تقرری کا طریقہ کار وضع کرنے کا حکم جاری کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت آئندہ پیر تک ملتوی کردی ۔

تازہ ترین