• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سعد رفیق لوہے کے چنے لیکر روسٹرم پر آجائیں، چیف جسٹس

سعد رفیق لوہے کے چنے لیکر روسٹرم پر آجائیں، چیف جسٹس

لاہور (خبر ایجنسی)سپریم کورٹ میں ریلوے خسارہ کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس ثاقب نثار اور وزیر ریلوے کے درمیان مکالمہ ہوا۔ چیف جسٹس نے خواجہ سعد رفیق سے کہاکہ خواجہ سعد رفیق روسٹرم پر آئیں اور لوہے کے چنے بھی ساتھ لے کر آئیں جس پر خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ یہ بیان آپ کے لیے نہیں سیاسی مخالفین کے لیے تھا، آپ نے مجھے یاد کیا؟ جس پر چیف جسٹس نے جواب دیا کہ ہم نے یاد نہیں کیا بلکہ طلب کیا تھا۔ خواجہ سعد رفیق نے کہاکہ آپ ہمارے بھی چیف جسٹس ہیں، کیا میں بیٹھ جائوں؟ چیف جسٹس نے کہا کہ نہیں جب تک ہم نہیں کہیں گے آپ کھڑے رہیں گے، عدالت میں آ کر بھی آپ جارحانہ انداز اپنا رہے ہیں۔خواجہ سعد رفیق نے جواب دیا کہ میں جارحانہ انداز نہیں اپنا رہا موقف دینے کی کوشش کر رہا ہوں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ آپ جس نیت سے آئے ہیں ہم جانتے ہیں۔ خواجہ سعد رفیق نے چیف جسٹس سے کہا کہ مجھے بولنے کی اجازت دی جائے، اگر مجھے نہیں سننا تو میں پھر چلا جاتا ہوں جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ جب تک عدالت نہیں کہے گی آپ چپ رہیں گے ، وہ وقت چلا گیا جب عدالتوں کی بے احترامی کی جاتی تھی،آپ چلے جائیں گے تو ہم توہین عدالت کی کارروائی کریں گے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ جہاں آپ 2،3روز پہلے گئے تھے وہاں آپ کو نہیں جانا چاہیے تھا، آپ کو دوبارہ جیل بھی ہو سکتی ہے اگر آپ اداروں کی عزت نہیں کریں گے تو کوئی آپ کی بھی عزت نہیں کرے گا، آپ نے دیکھا وہاںآپ کی باڈ ی لینگویج کیا تھی؟۔ خواجہ سعد رفیق نے چیف جسٹس کے استفسار پر بتایا کہ میری رشتہ داری اور شہر داری ہے، وہاں میں چائے پینے گیا تھا ، اپنے رشتہ داروں کے پاس چائے پینے جانا میرا حق ہے، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ چپ ہو جائیں تو بہتر ہے ورنہ سب کو پتہ چل جائے گا کہ آپ کہاں گئے تھے، مجھے پتہ ہے کہ آپ کون سی چائے پینے گئے تھے اور کیا سفارش کروانے گئے تھے، میں جہاد کر رہا ہوں اور مجھے کچھ نظر نہیں آ رہا، جتنے مرضی بڑے چہرے لے آئیں، بات صرف میرٹ پر سنوں گا۔خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ میں سیاسی تقریر کرنے نہیں، کارکردگی دکھانے آیا ہوں، ہم نے آپ سے شاباش لیکر جانی ہے، ہم نے میرٹ پر ڈی جی لیگل کو ریلوے میں تعینات کیا۔چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کو سیاسی تقریر کی اجازت دے گا بھی کوئی نہیں،اگر آپ کسی عام آدمی کو ڈی جی لیگل لگاتے تو سمجھتا کہ میرٹ پر تعیناتی کی گئی۔وزیر ریلوے نے کہا کہ آپ ہمارے بھی چیف جسٹس ہیں، آپ کو مجھے بولنے کا موقع دینا چاہیے، میں خواجہ رفیق شہید کا بیٹا ہوں اور اپنے والد کی راہ پر ہی چل رہا ہوں، چیف جسٹس نے کہا کہ مجھے پتہ ہے آپ اپنے والد کی راہ پر کتنا چل رہے ہیں، کاش خواجہ رفیق کی اولاد ایک فیصد بھی انکی راہ پر چلی ہوتی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے ہو سکتا ہے آپ کو دوبارہ جیل جانا پڑ جائے جس پر سعد رفیق نے کہا کہ کوئی بات نہیں، میں پہلے بھی 12 مرتبہ جیل کاٹ چکا ہوں۔

تازہ ترین