کوئٹہ(نمائندہ جنگ)عیسیٰ نگر چرچ کے قریب کھڑے مسیحی نوجوانوں پر نامعلوم موٹرسائیکل سواروں کی فائرنگ سے دو ہلاک جبکہ دو بچیوں سمیت تین افراد زخمی ہو گئے ۔ بی ایم سی ہسپتال میں ڈاکٹرز کی عدم موجودگی کے باعث مشتعل افرا د نے احتجاج کرتے ہوئے شعبہ حادثات کا دروازہ توڑ دیا اور لاشوں کے ہمراہ بروری روڈ گولیمار چوک پر ٹائر جلا کر احتجاج کیا ۔ وزیر اعلیٰ بلوچستان ٗ صوبائی وزرا ٗ ارکین اسمبلی مشیر وں ٗ سیاسی رہنمائوں نے واقعے کی شدید مذمت کی ہے ۔پولیس کے مطابق بروری کے علاقے عیسی نگر کے تین نوجوان اظہر ٗراحیل اور سیموئیل اتوار کی شام کو سیون ڈے چرچ کے قریب کھڑے تھے کہ اسی دوران دو موٹرسائیکلوں پر سوار چار افراد ان پر فائرنگ کرتے ہوئے فرار ہو گئے فائرنگ کے نتیجے تینوں نوجوان اور دو راہگیر بچیاں زخمی ہو گئیں۔ اطلاع ملتے ہی پولیس اور ایف سی کی بھاری نفری نے موقع پر پہنچ کر زخمیوں کو بی ایم سی ہسپتال پہنچایا جہاں دو نوجوان اظہر اور راحیل زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسے۔ جبکہ سیموئیل کو تشویشناک حالت میں سول ہسپتال کے ٹراماسنٹر منتقل کر دیا گیا مسیحی برادری کی بڑی تعداد بی ایم سی ہسپتال پہنچ گئی اور ڈاکٹرز کی عدم موجودگی پر ہنگامہ آرائی کرتے ہوئے ایمرجنسی کا دروازہ توڑ دیا اور بعد ازاں لاشوں کے ہمراہ گولیمار چوک پر ٹائر جلا کر دھرنا دیا ۔مظاہرین کا کہنا تھا کہ آئے روز مسیحی برادری کی ٹارگٹ کلنگ کا سلسلہ جاری ہے کوئی پرسان حال نہیں ۔مظاہرین نے حکومت کے خلاف شدید نعرے بازی بھی کی تاہم پولیس افسران کی یقین دہانی پر پرامن طور پر منتشر ہو گئے ۔ڈی آئی جی کوئٹہ عبدالرازق چیمہ نے بتایا کہ مسیحی برادری کے نوجوان عیسی نگری کی گلی نمبر چار میں کھڑے تھے کہ دو موٹرسائیکل سواروں نے ان پر فائرنگ کی موقع سے 17خول ملے ہیں ۔ واقعہ شام پانچ بجے پیش آیا جبکہ چرچ میں سروس دو بجے ختم ہو گئی تھی جہاں پانچ پولیس اہلکاروں نے ڈیوٹی دی تھی انہوں نے کہا کہ شواہد اکٹھے کر لئے ہیں۔درایں اثناء وزیرا علیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو نے عیسیٰ نگری میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے انسانی جانوں کے ضیاع پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ چند شر پسند عناصر صوبے کا امن و امان تباہ کرنا چاہتے ہیں اور اپنے مزموم مقاصد کے حصول کے لئے بے گناہ انسانوں کو قتل کررہے ہیں اپنے بیان میں وزیر اعلیٰ نے کہا کہ مسیحی برادری کا تحفظ حکومت کی اولین ذمہ داری ہے ۔انہوں نے آئی جی پولیس کو ہدایت کی کہ واقعہ میں ملوث عناصر کو فوری طور پر گرفتار کرکے انصاف کے کٹہرے میں لائیں اور انہیں کیفر کردار تک پہنچایا جائے ۔وزیر اعلیٰ نے محکمہ صحت کو بھی ہدایت کی ہے کہ زخمی افراد کو بہتر طبی امداد فراہم کی جائے ۔ وزیر اعلیٰ نے واقعہ میں جاں بحق ہونے والے افراد کے لواحقین سے ہمدردی کا بھی اظہار کیا ہے۔ دریں اثنابی این پی کے مرکزی بیان میں عیسیٰ نگری میں مسیح برادری کے افراد پر مسلح افراد کی فائرنگ کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ آئے روز ایسے واقعات رونما ہو رہے ہیں حکمران و انتظامیہ کی ذمہ داری ہے کہ وہ عوام کی جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنانے کیلئے اقدامات کریں امن و امان کی مد میں اربوں روپے خرچ کئے جاتے ہیں کوئٹہ میں ٹارگٹ کلنگ ، امن و امان کی بگڑتی ہوئی صورتحال مزیدخراب ہوتی جارہی ہے بی این پی اس مشکل گھڑی میں مسیحی برادری کے ساتھ ہے ۔علاوہ ازیں پی ٹی آئی کے صوبائی ترجمان نے عیسی نگری سانحہ کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس طرح کے بزدلانہ حملوں اقلیتوں کو ڈرا یا نہیں جاسکتا واقعہ میں ملوث عناصر کو گرفتار کرکے کیفر کردار تک پہنچایا جائے ۔ صوبائی وزرا ٗ ارکین اسمبلی مشیر میر عبدالکریم نو شیروانی، میر ضیاء اللہ لانگو، منظور احمد کاکڑ، طاہر محمود ، اپوزیشن لیڈر عبدالرحیم زیارتوال، عوامی نیشنل پارٹی کے پارلیمانی لیڈر زمرک خان اچکزئی،اراکین اسمبلی عبیداللہ بابت، نصر اللہ زیرے، محمد خان لہڑی ہزارہ ڈیمو کریٹک پارٹی کے چیئرمین عبدالخالق ہزار، نےبلوچستان کی مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں صوبائی وزراء اور اراکین اسمبلی نے عیسیٰ نگری میں مسیحی برادری کے افراد کی ٹارگٹ کلنگ کی مذمت کر تے ہوئے کہا ہے کہ اسلام ہمیں امن کی درس دیتا ہے مگر دہشت گرد ایک بار پھر حالات خراب کر کے ہمیں آپس میں لڑنا چا ہتے ہیں ہمیں اتحاد واتفاق سے ہی مسائل کو حل کرنا ہو گا دہشت گرد چھپ کر وار کر تے ہیں انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں نے ہمارے سکولوں، مسجدوں اور گھر جا گروں کو نہیں بخشا اور اب مذہب کے نام پر لوگوں کو نشانہ بنا نا شروع کر دیا جس کی ہم مذمت کر تے ہیں اسلام ہمیں امن بھائی چارگی کا درس دیتا ہے اور اقلیتوں کا تحفظ کرنا ہم سب کی ذمہ داری چرچ پر حملے کے بعد شاہ زمان روڈ پر ٹارگٹ کلنگ اور اس کے بعد عیسیٰ نگری میں بے گناہ اور نہتے مسیحی افراد کو ٹارگٹ کیا گیا جس کی ہم مذمت کر تے ہیں انہوں نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت امن وامان کی صورتحال بہتر بنانے میں اپنا کردا رادا کرے ہم سمجھتے ہیں کہ جب تک ہم دہشت گردی کے خلاف متحدہو کر کام نہیں کر تے اس وقت تک ہم کبھی بھی پرامن نہیں رہ سکتے دہشت گرد ایک بار پھر سازش کر کے ہمیں نفرتوں میں تقسیم کرنا چا ہتے ہیں۔