• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
3 کڑور سے زائد پاکستانیوں کی انٹرنیٹ تک رسائی!

سینٹرل امریکن انٹیلیجنس یعنی سی آئی اے کی ویب سائٹ ، جو کہ دنیا کے ہر ملک کا اس کی آبادی ، ٹرانسپورٹیشن، کمیونیکیشن سے لے کر عسکری استعداد وغیرہ تک کا ڈیٹا رکھتی ہے اس کےمطابق اس وقت پاکستان میں انٹرنیٹ صارفین کی تعداد تین کروڑ سے زائد ہے۔ جب کہ پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی کی ویب سائٹ پر موجود اعداد وشمار کے مطابق اس وقت ملک میں 13 کروڑ 99 لاکھ 70 ہزار 7سو 62 افراد موبائل فون استعمال کر رہے ہیں اور اس کے ذریعے تھری جی اور فور جی استعمال کرنے والوں کی تعداد قریباََ ساڑھے 4 کروڑہے۔ 

براڈ بینڈ سبسکرائبرز کی تعدادتقریباََ پونے 5 کروڑہے۔جس کی وجہ تھری جی اور فورجی کی سہولت اور کم قیمت اسمارٹ فونزکی دستیابی ہے اور ای کامرس اور دیگر ڈیجیٹل ایپلی کیشنز کے استعمال کی وجہ سے گھر اور بزنس اب ایک جگہ اکٹھے ہو گئے ہیں یعنی ہم گھر بیٹھ کر بزنس بھی کر سکتے ہیں اور خریداری بھی کیونکہ بہت سی آن لائن شاپنگ کی ویب سائٹس ہیں جنھیں بہت سے انٹرنیٹ صارفین استعمال کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ اب اوبر اور کریم کے ذریعے سفر کی سہولت بغیر اسمارٹ فون اور انٹرنیٹ کے حاصل نہیں ہو سکتی جو کہ ضرورت بنتی جارہی ہے۔

پاکستان میں انٹرنیٹ کےروز مرہ استعمال میں اضافے کی وجہ سے اس وقت پاکستان انٹرنیٹ استعمال کرنے والی 10 معیشتوں کی فہرست میں شامل ہو گیا ہے۔ اس رینکنگ میں پاکستان 9ویں پوزیشن پر ہے جبکہ ایران 7 اور بنگلہ دیش 10ویں پوزیشن پر ہے۔ 

اقوام متحدہ کی کانفرنس برائے تجارت و ترقی ( یو این سی ٹی اے ڈی) کی جانب سے جاری ہونے والی سالانہ رپورٹ کے مطابق2012 ءسے 2015 ء کے دوران 16 ملین سے زائد پاکستانی آن لائن ہوئے جو ملک میں انٹرنیٹ استعمال کرنے والے صارفین کی مجموعی تعداد کا47فیصد بنتاہے۔ جبکہ ایک سروے کے مطابق اسمارٹ فون رکھنے والے 73 فیصد صارفین موٹر رائیڈ سروس کیلئے معاون ایپلیکیشنز استعمال کررہے ہیں۔

گوگل کے تحت ایک ہزار سے زائد پاکستانیوں کے سروے کے بعد جاری کی گئی ’’پاکستان ڈیجیٹل کنزیومر اسٹڈی‘‘ نامی رپوٹ کے مطابق پاکستانی ڈیجیٹل صارفین اب انٹرنیٹ سے پہلے کے مقابلے میں کہیں زیادہ منسلک رہتے ہیں۔ 

سروے میں شامل 70 فیصد افراد روزانہ انٹرنیٹ استعمال کرتے ہیں جبکہ 60 فیصد کے مطابق انٹرنیٹ ہی وہ جگہ ہے جہاں وہ اپنا زیادہ تر ذاتی وقت گزارنا پسند کرتے ہیں۔ 

پاکستان میں ٹی وی دیکھنے والے افراد 41 فیصد اور اخبار پڑھنے والے افراد24 فیصد ہیں، جبکہ 2012ء میں یہ تناسب انٹرنیٹ کو ترجیح دینے والوں سے کم تھا۔ پاکستانی صارفین کیلئے انٹرنیٹ استعمال کرنے کیلئے سب سے زیادہ قابل ترجیح جگہ گھرہے، جبکہ صرف موبائل فون استعمال کرنے والے صارفین بھی گھر کے وائی فائی کنکشن کی مدد سے انٹرنیٹ استعمال کرنے کو ترجیح دیتے ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں ڈیسک ٹاپ اور موبائل انٹرنیٹ پر ہونیوالی 3 بنیادی سرگرمیوں میں سوشل میڈیا، ای میل اور عام ریسرچ شامل ہیں، جبکہ دلچسپ بات یہ ہے کہ علوم سیکھنے اور سیکھانے کیلئے آج کے ڈیجیٹل پاکستانی اپنے اسمارٹ فونز پر آنے والے علمی مواد کو ترجیح دیتے ہیں۔ گزشتہ چند برسوں کے دوران پاکستان میں اسمارٹ فونز پر آن لائن بینکنگ، مالی خدمات اور سرمایہ کاری کے حوالے سے ریسرچ اور بلوں کی ادائیگی نے بھی مقبولیت حاصل کی ہے۔

یہ تو تھی پاکستان کی صورتحال لیکن ابھی بھی دنیا کی آدھی آبادی کو انٹرنیٹ تک رسائی حاصل نہیں ہے تاہم کچھ ممالک میں اسے استعمال کرنے والوں کی تعداد بڑھ رہی ہے۔ایک رپورٹ میں یہ تجویز بھی دی گئی ہے کہ تمام ممالک کی حکومتوں کو اپنی عوام کو انٹرنیٹ استعمال کرنے کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیے تاکہ کوئی بھی ڈیجیٹلائزیشن میں پیچھے یا اس سے محروم نہ رہ جائے۔

بین الاقوامی سطح پر 2015ء میں ای کامرس کے ذریعے 25 کھرب کی خرید و فروخت ہوئی اور آئی سی ٹی سروسز کی برآمدات میں 2010ء سے 2015ء کے درمیان 40 فیصد اضافہ ہوا۔ رپورٹ کے مطابق اس صنعت میں 100 ملین لوگ موجود ہیں۔

2016ء میں دنیا بھر میں تھری ڈی پرنٹرز کی خرید و فروخت دگنی رہی اور سب سے زیادہ روبوٹس فروخت ہوئے۔ 3 کروڑ 80 لاکھ افراد نے دوسرے ممالک سے انٹرنیٹ کے ذریعے خریدو فروخت کی۔ رپورٹ میں یہ بھی پیش گوئی کی گئی ہے کہ دنیا میں انٹرنیٹ صارفین کی تعداد 2019ء میں 2015ء کے مقابلے میں 66 فیصد زیادہ ہو جائے گی۔ 

تاہم رپورٹ میں یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ انٹرنیٹ کی مختلف سروسز کے استعمال کا تناسب مختلف ہے۔ مثلاً دنیا بھر میں صرف 16 فیصد افراد انٹرنیٹ کے ذریعے بل ادا کرتے ہیں اور لاطینی امریکا اور افریقا میں اب بھی تھری ڈی پرنٹرز کا استعمال فقط 4 فیصد ہے۔ یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ ترقی پذیر ممالک میں انٹرنیٹ کے استعمال کے تناسب میں مردوں اور عورتوں میں بہت فرق ہے۔

اس رپورٹ میں 25 ممالک کی فہرست بنائی گئی ہے اور وہاں سوشل نیٹ ورک اور آن لائن خریدو فروخت کا جائزہ لیا گیا ہے۔ اس میں ایران بھی شامل ہے جہاں آن لائن خرید و فروخت کا تناسب تو 10 فیصد ہے تاہم سوشل نیٹ ورکس پر صارفین کی شمولیت کا تناسب 60 فیصد ہے۔

تازہ ترین