21 ویں کامن ویلتھ گیمز رنگارنگ تقریب میں اپنے اختتام کو پہنچے گے،جس میں میزبان آ سٹریلیا کی برتری واضح رہی، اختتامی تقریب میں آتش بازی، ثقافتی شو، بچوں کی پر فارمنس، موسیقی، نمایاں آئٹم پیش کئے گئے،کامن ویلتھ گیمز کے دوران 50نئے ریکارڈ مختف کھیلوں میں بنے، جبکہ 480 کھلاریوں کو ڈوپ ٹیسٹ ے مراحل سے گذرنا پڑا،ان مقابلوں میں70ملکوں کےچھ ہزار چھ سو مرد اور خواتین کھلاڑی15اپریل تک ایکشن میں نظر آئے،جس میں پاکستان کے89رکنی دستہ نےبھی دس مختلف کھیلوں میں اپنی قسمت آزمائی، کامن ویلتھ گیمز میں پاکستانی دستے کی کار کردگی خاصی مایوس کن رہی، جن کھیلوں میں بہتر پر فارمنس کی امید تھی اس میں کھلاڑی کچھ نہ کرسکے،سب سے زیا دہ مایوسی ہاکی ، اسکواش اور باکسنگ کے کھلاڑیوںسے ہوئی، سوئمنگ کے کھلاڑی بھی کوئی خاص کار کردگی نہ دکھا سکے اور نہ ہی اپنے قومی ریکارڈ کو بہتر بناسکے،ریسلرز اور ویٹ لفٹر نے پاکستان کو میڈل ٹیبل پر سر خرو کردیا،جس پر حکومت کی جانب سے انہیں بیش بہا انعام ملنا چاہئے،کامن ویلتھ گیمز میں قومی کھلاڑیوں کی کار کردگی کے حوالے سے حکومت کو نوٹس لینا چاہئے، اس بات سے انکار نہیں کیا جاسکتا ہے کہ 18ویں آئینی ترمیم سے سب سے زیادہ جو شعبہ متاثر ہوا وہ کھیل کا ہے جس میں سب کچھ تباہ ہوگیا،لوٹ مار کا بازار گرم ہے،نوازنے کی پالیسی تو ہے مگر کسی بھی کھیل میں جیتنے کی پالیسی اور حکمت عملی دکھائی نہیں دیتی۔
کامن ویلتھ گیمز میں پاکستانی ریسلر انعام بٹ نے اپنے تمام حریفوں کو چاروں شانے چیت کرتے ہوئے اپنے ملک پاکستان کے سر پر سونے کا تاج سجادیا،ان کی شان دار کار کردگی سے ان کھیلوں میں پاکستان کی لاج بھی رکھ لی، پاکستان بھی میڈل ٹیبل میں ان ملکوں کی فہرست میں آگیا جن کے سینے پر سونے کا میڈل چمک رہا ہے، ہفتے کو پاکستان کے طیب رضا نے برانز میڈل بھی رییسلنگ میں جیتا یہ پاکستان کا چوتھا برانز میڈل ہے،پاکستانی پہلوان محمد انعام نے نائیجریا کےپہلوان میلون بیبو کو شکست دے کر 86 کلو فری ا سٹائل کشتی میں گولڈ میڈل جیتا ، محمد انعام نے حریف کو صفر کے مقابلے پر چھ پوائٹس سے شکست دی، محمد انعام بٹ نے پہلے میچ میں آسٹریلیا کے ریسلر جیڈن لارنس کو 14-4سے اور دوسرے میچ میں بھارت کے سوم ویر کو10-0 اور سیمی فائنل میں کینیڈا کے الگزینڈر مورے کو ہرا کر فائنل میں رسائی حاصل کی تھی ، ریسلنگ کے دوسرے مقابلوں میں پاکستان ہی کے طیب رضا نے 125 کلو ویٹ کیٹگری کے پہلے میچ میں نائیجیریا کے سینوائے بولتک کو 5-0سے شکست دے دی۔
جبکہ دوسرے میچ میں حریف کیمرون کے ریسلر کلاوڈی کوامن کے مقابلہ کے لئے میدان میں آنے پر واک اوور مل گیا۔ تیسرے میچ میں طیب رضا کو اپنے بھارتی حریف سومیت کے ہاتھوں 3-1سے شکست کا سامنا کرنا پڑا۔وہ اپنا اگلا میچ کینیڈا کے کورے جاروس کے ہارگئے اور برانز میڈل کے حق دار بن گئے۔ایتھلیٹکس کےجیولین تھروکے فائنل ایونٹ میں پاکستان کے ارشدندیم نے 76.20 میٹر تھروکرکے 8ویں نمبرپر آئے۔کامن ویلتھ گیمز میں شریک دو بھارتی ایتھلیٹس کو ان کے کمرے سے انجکشن کی سرینج بر آمد ہونے پر گیمز سے خارج کرتے ہوئے ان کے گیمز کارڈ کو بھی منسوخ کیا گیا،مجموعی طور پر35مرد اور خواتین کھلاڑی مقابلوں کے دوران ان فٹ ہونے کی وجہ سے گیمز سے باہر ہوئے۔
آسڑیلیا میں متعین پاکستان کی ہائی کمشنر نائلہ چوہان نے کہا ہے کہ پاکستان اور آسڑیلیا کے درمیان دیرینہ اوردوستانہ تعلقات ہیں اوریہاں پاکستانیوں کو نہایت عزّت اورقدر کی نگا ہ سے دیکھا جاتا ہے کھیلوں کے ذریعے دونوں ممالک کی عوام کو مزید قریب لایا جاسکتا ہے کامن ویلتھ گیمز پاکستانی کھلاڑیوں کواپنی صلاحیتوں کے اظہار کا بہترین فورم ہے ان خیالات کا اظہا ر انہوں نے گولڈ کوسٹ میں جاری 21ویں کامن ویلتھ گیمز کے ایتھلیٹ ولیج کے دورے کے موقع پر گیمز میں شریک پاکستانی دستے کے آفیشلزاور کھلاڑیوں سے ملاقات کے موقع پرکیا پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن کے صدر لیفٹنٹ جنرل (ر) سیّد عارف حسن، پی او اے کے سیکریٹری جنرل محمد خالد محمود، چیف ڈی مشن لیفٹنٹ جنرل (ر) مزّمل حسین ،ڈپٹی سی ڈی ایم محمد شفیق و دیگر آفیشلز بھی اس موقع پر موجود تھے پاکستانی ہائی کمشنر خصوصی طورپر کینبرا سے پاکستانی کھلاڑیوں سے ملنے آئیں تھی، انہوں نے کہ آسڑیلیا کامیابی کی بنیادی وجہ یہاں کے کھلاڑیوں کوکھیلوں کا بہترین انفراسٹرکچر مہیا کرنا ہے جس کیلئے یہاں کی حکومت اور نیشنل اولمپک کمیٹی اپنا بھرپور کردار ادا کررہی ہے دونوں برادر اسلامی ملکوں میں کئی شعبوں میں دو طرفہ تعاون جاری ہے خصوصا یوتھ اینڈ اسپورٹس پالیسی کے تحت دونوں ممالک کے مابین مختلف اسپورٹس ایونٹس اور ٹریننگ سے پاکستان اور آزربائیجان کے کھلاڑیوں کو جہاں اپنی صلاحیتوں کے اظہار کے بہترین مواقع میسّر آئیں گے وہیں انٹرنیشنل ایونٹس کے تیاریوں کیلئے لئے بھی ایک بہترین پلیٹ فارم مہیا ہو گا اس موقع پراظہار خیال کرتے ہوئے پی او اے کے صدر لیفٹنٹ جنرل (ر) سیّد عارف حسن نے پاکستانی سفیر کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن ملک میں کھیلوں کے فروغ اور ترقی کیلئے ہرممکن اقدامات کررہی ہے ہماری بھرپور کوشش ہے کہ کھلاڑیوں کو زیادہ سے زیادہ انٹرنیشنل ایونٹس میں شرکت کے مواقع فراہم کئے جائیں اس موقع پر ڈاکٹر سعید خان مہمند کیجانب سے مہمانوں کو یادگاری سوینیر پیش کئے گئے۔
ان کھیلوں کے دوران بعض دل چسپ واقعات بھی سامنے آئے،گیمز کے موقع پر ایک بڑے معروف برطانوی ٹی وی کے میزبان براہ راست انٹرویو کرتے ہوئے سوئمنگ پول میں جا گرے جس ماحول میں قہقہےمیزبان شرمندہ اور موجودلوگ ہنستے ہوئے دکھائی دئیے۔رگبی سیون مقابلےمیں کینیڈ ا کی خواتین فارڈز لائن نے صرف 51سیکنڈ میں جنوبی افریقا کے خلاف اسکور کر کے وہاں موجود کیمرہ مین اور فوٹو گرافر کو بھی مشکل میں ڈال دیا، مقابلے کی براہ راست کرنے والی ٹی وی کیمرہ مین کی ٹیم بھی پلک جھپکتے ہونے والے اسکورکی فلمبندی نہ کرسکی، جنوبی افریقا کو میچ میں0.29گول سے شکست کا سامنا کرنا پڑا۔) کامن ویلتھ گیمز مختلف ملکوں کے کھلاڑی بے تحاشا شاپننگ سے پریشان ہوگئے ہیں اور انہیں وطن واپسی کے لئے ائیر پورٹ پر زیادہ سامان کے اضافی رقم دینے کے لالے پڑ گئے ،انہوں نے اولمپک ویلیج میں موجود رضاکاروں اور گیمز کے حکام سے رعایت اور اضافی ڈیوٹی معاف کرنے کی منت سماجت کی،کھلاڑیوں اور آفیشلز میں خواتین کی تعداد زیادہ ہے جنہوں نے موبائل فون،کپڑے اور میک اپ کے بھاری سامان خرید لئے ہیں،جبکہ کئی مرد کھلاڑیوں نے بڑی تعداد میں فون، لیپ ٹاپ اور الیکٹرانک آئیٹم خریدے ہیں وہ بھی اس صورت حال سے پریشان ہیں۔
کامن ویلتھ گیمز سے قبل اینٹی ڈوپنگ ایجنسی نے گیمز میں شریک مختلف ملکوں کے 500 کھلاریوں کے ڈوپ ٹیسٹ کے نمونے ان کی قومی اولمپک کمیٹی کے توسط سے حاصل کیئے تھے جس کے نتائج کی روشنی میں آسٹریلیا کے تین اور دیگر ملکوں کے 45کھلاڑیوں کو کامن ویلتھ گیمز میں شر کت کے لئے ناہل قرار دیا گیا، گیمزمنتظمین کے مطابق ان میں ایشیا کے چار کھلاڑی بھی شامل ہیں تاہم نااہل ہونے والے تمام کھلاڑیوں کے نام خفیہ رکھے گئے ہیں، خواتین شوٹنگ کے ٹریپ ایونٹ گولڈ میڈل جیتنے والی آسٹریلیا کی لیتیشااسکین لین نے اپنی38ویں سالگرہ پر یہ کار نامہ انجام دیا، انہوں نے سالگرہ کی مناسبت سے رواں گیمز کا 38واں ریکارڈ بھی بنایا، انہوں نے کہا کہ سالگرہ پر کیک سے ریکارڈ اورگولڈ میڈل زیادہ بہتر ہے،سالگرہ پر میرے آنسو جیت اور پیدائش کی خوشی کے ہیں۔