• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

نیپال اور پاکستان کے تجارتی روابط کے لیے اقدامات

نیپال اور پاکستان کے تجارتی روابط کے لیے اقدامات

نیپال اور پاکستان کی تجارت بھارت کے نیپال پر اثر و رسوخ کی وجہ سے کبھی بڑھ نہیں پائی تاہم حال ہی میں چین کی جانب سے نیپال میں بڑی سرمایہ کاری کی خبروں نے نیپالی حکومت کو حوصلہ دیا ہے کہ وہ اپنے پُرانے قابل اعتماد دوست پاکستان کے ساتھ تعلقات کو بہتر بنائے۔ اس کے لئے نیپالی حکومت نے پاکستانی تاجروں کو ائرپورٹ پر ہی ویزوں کے اجراء کا اعلان کیا ہے۔ پچھلے مہینے وزیر اعظم کے دورہ نیپال کی وجہ سے تعلقات میں نئی جان پڑ گئی ہے۔ 

پاکستان اور نیپال کی تجارت ایک ارب ڈالر کے لگ بھگ ہے جس میں ایسے کئی سیکٹرز بھی ہیں جن میں بڑھوتی کی بھرپور گنجائش ہے۔ نیپال کے سفیر نے کہا کہ نیپال پاکستان کے ساتھ خوشگوار تجارتی تعلقات استوار کرنا چاہتا ہے جس کے لیے وہ ہرممکن اقدام اٹھائے گا، تاجروں کو ویزا دینے کی راہ میں کوئی رکاوٹ حائل نہیں، وہ نیپال آئیں انہیں ایئرپورٹ پر ہی ویزا دے دیا جائے گا۔انکا کہنا تھا کہ نیپال اور پاکستان کے درمیان تجارتی حجم کم ہونے کی بڑی وجہ ذرائع نقل و حمل نہ ہونا اور معلومات کا فقدان ہیں جنہیں دور کرنے کی ضرورت ہے سارک چیمبر نیپال اور پاکستان کے درمیان تجارت کو مضبوط کرنے میں اہم کردار ادا کرسکتا ہے، خطے کی معاشی ترقی کے لیے ہرممکن کوششیں کریں گی۔تاہم ضرورت اس با ت کی ہے کہ دونوں ممالک آپس میں مارکیٹنگ اور ریسرچ کے شعبوں میں تعاون کریں۔

پاکستان اور نیپال کے سفارتی تعلقات کا پس منظر

نیپال اور بھوٹان ایک عرصے سے بھارت کی علاقائی بالادستی اور سیاسی مداخلت کا شکار ہیں۔ بھوٹان ابھی تک ہندوستان کے سیاسی حصار میں ہے لیکن نیپال چین کے معاشی اور سرمایہ کاری کی مد میں تعاون کی بنیاد پر اور نیپال میں ماؤ نواز کمیونسٹ پارٹی کے بھاری اکثریت سے جیتنے کے بعد نیپال نے بھارتی مداخلت پر اپنی ناپسندیدگی کا عندیہ دیاہے ۔ اس لئے نیپال پاکستان کے ساتھ اقتصادی روابط میں بہتری چاہتا ہے۔ مزید براں ہندوستان کا توسیع پسندانہ رویہ علاقے کے چھوٹے ممالک کے لئے باعث تشویش ہے۔ حالیہ دنوں میں مالدیپ پر بھی قبضہ کرنے کی کوشش کی گئی تھی لیکن اس میں ہندوستان کو ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا۔ اس لئے خطے کے چھوٹے ممالک پاکستان کی طرف دیکھتے ہیں اور پاکستان کے ساتھ تعلقات کو مزید موثر بنانا چاہتے ہیں کیونکہ پاکستان واحد ملک ہے جو بھارت کے ساتھ برابری کی بنیاد پر بات کرتا ہے۔ تاریخ گواہ ہے کہ سری لنکا میں تاملوں کی سالہا سال کی علیحدگی پسندی اور دہشت گردی کو پاکستانی مسلح افواج کی مدد سے سری لنکا شکست دینے میں کامیاب رہا۔ خود ہندوستان برسوں سے نیکسلائیٹ تحریک، میزو قبائل، ماو نواز کمیونسٹوں کی جدوجہد سے پریشان ہے لیکن اپنی توسیع پسندانہ نظریات کی وجہ سے دیگر ممالک کو مسلسل تنگ کررہا ہے۔ بھارتی افواج کشمیر پر ظلم کے پہاڑ توڑ رہا ہے۔ وہاں برسوں سے جاری پُرامن جدوجہد ِ آزادی کو دبانے کی ناکام کوشش کررہا ہے اور الزام دوسرں کو لگاکر اپنی عوام کی آنکھوں میں دھول جھونک رہا ہے۔ لیکن جب پاکستان اور خطے کے ممالک کی تجارت میں اضافہ ہوگا تو تعلقات کثیر الجہتی رخ اختیار کریں گے، جس کا براہ راست فائدہ پاکستان کے ساتھ ساتھ نیپال بھوٹان اور دیگر خطے کے ممالک کو بھی ہوگا۔ نیپال ایک ابھرتی ہوئی معیشت ہے اور پاکستان کے ساتھ تعلقات استوار کرنے کے بعد عالمی مراعات و فوائد سے خاطر خواہ فائدہ اٹھا سکتا ہے۔ سب سے اہم مختلف متنوع سیکٹرز کا ایک ساتھ ملکر نئے ادارے بنانا ہے پاکستان کو چاہیے کہ وہ اپنے سرمایہ کاروں کو کہے کہ وہ نیپالی کاروباری طبقے کے ساتھ ملکر دنیا کو مال ایکسپورٹ کریں، اس طرح جب مفادات ایک ہونگے تو تعلقات مزید مضبوط ہونگے۔

نیپال میں انٹرنیٹ اور کمیونیکیشن کے شعبوں میں سرمایہ کاری کی بہت گنجائش ہے، پاکستانی کمپنیوں کو اس معاملے میں پہل کرنی چاہیے کیونکہ ایسا کرنے سے پاکستان نیپال کی مارکیٹ میں اپنا اثر و رسوخ قائم کرنے میں کامیاب ہوگا۔ اس کے علاوہ نیپال کے طالب علموں کو پاکستان کی یونی ورسٹیوں میں داخلہ دیا جانا چاہیے تاکہ عوام براہ راست ایک دوسرے سے رابطہ بڑھا سکیں۔ پاکستان میں نیپال کی طرز پر سیاحت کو فروغ دینا چاہیے اور جس طرح انہوں نے ماونٹ ایورسٹ کے لئے بیس کیمپ قائم کیا ہے ویسے ہی ہمیں بھی کے ٹو پہاڑ کے لئے بیس کیمپ قائم کرنا چاہیے۔ نیپال دنیا کے خوبصورت ممالک میں سے ایک ہے۔ پاکستانیوں کو چاہیے کہ وہ ان قدرتی مناظر سے خود لطف اندوز ہوں اور ایک بار نیپال کا وزٹ کرکے آئیں، وہاں کے لوگوں کا اپنے اخلاق اور حسن عمل سے دل موہ لیں اور اپنے وطن کے لئے سفارت کاری کریں۔ 

تازہ ترین