پاکستان قونصلیٹ ،جدہ کی جانب سے یوم پاکستان کے حوالے سےقونصل جنرل کی رہائش پر پرچم کشائی کی تقریب کا انعقاد کیا گیا، اس موقعے پر پاکستانی برادری کی بڑی تعداد موجود تھی۔تقریب کا آغاز قاری عبدالحفیظ کی تلاوت کلام پاک سےہوا ،جس کے بعد قومی ترانے کے ساتھ پرچم کشائی کی گئی۔
پاک فوج اور پاک بحریہ کے چاق چوبند دستے نے پرچم کشائی کی تقریب میں شرکت کی اور سلامی پیش کی۔اس موقعے پر قونصل جنرل نے کہا کہ پاکستان کی تیزی سے بڑھتی معیشت اور ترقی میں بیرون ملک رہنے والے پاکستانیوں کا اہم کردار ہے۔آج سعودی عرب میں رہنے والے پاکستانی ، اس معاشرے کا متحرک حصہ ہیں ، جنہوں نے دونوں ممالک کے تعلقات کے فروغ میں اہم کردار ادا کیا ہے۔
انہوں نےکہا کہ پاکستان سے دہشت گردی کوافواج پاکستان، قانون نافذ کرنے والے اداروں اور عوام کے عزم مسلسل سے ختم کردیا گیا ہے اور آج پاکستان امن وامان کے ساتھ بیرونی سرمایہ کاروں کے لیے ایک اہم ملک ہے۔ پاک چین اقتصادی راہداری اس کی ایک اہم مثال ہے، جس میں سعودی عرب سمیت دنیا بھر کے سرمایہ کار دلچسپی لے رہے ہیں۔اس موقعے پر مملکت میں تعینات پہلی خاتون قونصل فوزیہ فیاض نے صدر پاکستان اور ڈپٹی قونصل جنرل شائق بھٹو نے وزیر اعظم کے پیغامات پڑھ کرسنائے۔
اسکول کے بچوں احمد زبیر اور رضوان احمد نے قومی نغمے پیش کیے۔ سعودی عرب کے پہلے اردو مجموعہ کلام ’’پیکر نغمہ‘‘کے شاعر ڈاکٹر نعیم حامد علی نے قومی دن کی مناسبت سے اپنا کلام پیش کیا۔ ہیڈ آف چانسری قونصلیٹ محمد عاطف ڈار نے نظامت کے فرائض انجام دیے۔ اس سے قبل سعودی تاجروں،غیرملکی سفارت کاروںاور کمیونٹی کے چنیدہ معززین کو فیملی کے ساتھ دعوت دی گئی۔
قومی ترانہ اور سعودی ترانے کے بعد خصوصی کیک کاٹا گیا، جس میں سفیر پاکستان خان ہشام بن صدیق نے خصوصی طور پہ شرکت کی جبکہ مہمانوں کو مختلف النوع کھانے پیش کئے گئے۔ پاکستانیوں کا کہنا ہے کہ اس قسم کی تقریبات میں اوپن انویٹیشن دینا چاہیے، لیکن یوم یک جہتی کشمیر،یوم سیاہ کشمیر ہو یا یوم آزادی کی تقریب یا دیگر قومی ایام کےحوالے سے منعقد ہونے والے تقاریب ،گزشتہ کئی سال سے پاکستانی وزارت خارجہ کی جانب سے بجٹ کی کمی کارونا روتے ہوئے محدود وسائل میںمنعقد ہوتی ہیں، جس میں کمیونٹی کے درجنوں افراد نظر انداز کردئیے جاتے ہیں، جبکہ اس کے برعکس ریاض میں پاکستان ایمبیسی بڑے پیمانے پر تقریبات کا اہتمام کرتی ہے اور رنگارنگ یادگار تقاریب منعقد کرتی ہے۔