لندن( رپورٹ: مرتضیٰ علی شاہ)متحدہ قومی موومنٹ سے متعلق لاکھوں پائونڈ اسٹرلنگ کی منی لانڈرنگ کی تحقیقات میں برطانوی پولیس کی کرائون پراسیکیوشن سروس(سی پی ایس) کے ساتھ شہادتیں شیئر کرنے میں ناکامی اس کیس کو ختم کر دینے کے لئے سیاسی دبائو کے ہونے کے حوالے سے شکوک و شبہات کا باعث بنی ہے۔ اس سے قبل پولیس نے ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین، محمدانور، طارق میر اور دیگر چار پر ضمانت کی شرط ختم کرنے کا اعلان کیاتھا۔ جن میں سرفراز مرچنٹ بھی شامل ہیں۔ لابنگ ایجنسی بیل پوٹنگر جو ایم کیو ا یم کے مفادات دیکھتی ہے اور پولیس کی جمع کردہ شہادتوں سے واقف ایم کیو ایم کے وکلاء جن سے شہادتیں شیئر بھی کی گئیں، وہ اس بات پر قائل تھے کہ الزامات پر زور دیا جائے گااور اسی تناظر میں الطاف حسین کو اپنا جانشین مقرر کرنے کا مشورہ بھی دیا گیا تھا۔ تاہم یہ حیران کن امر ہے کہ معمول کے طریقہ کار سے انحراف کرتے ہوئے پولیس نے مشتبہ ایم کیو ایم منی لانڈرنگ کیس میں شہادتوں کو سی پی ایس کے ساتھ شیئر نہیں کیا۔ اس رپورٹر کے ساتھ خصوصی انٹرویو میں سی پی ایس کے ترجمان نے بتایا کہ پولیس افسران نے فرد جرم کا فیصلہ کرنے کے لئے سی پی ایس سے رابطہ نہیں کیا۔ برطانوی نظام میں عام طور پر سی پی ایس ہی پولیس کی پیش کردہ شہادتوں کاجائزہ لے کر عائد الزامات پر زور دینے یا نہ دینے کا فیصلہ کرتی ہے۔ یہ بات پولیس کے لئے بڑی شرمندگی کا باعث ہے کہ تحقیقات کی مد میں بھاری رقم خرچ کئے جانے کے باوجود کہہ دیا کہ سی پی ایس کو فائل بھیجنے کے لئے درکار شہادتیں موجود نہیں ہیں۔ مبصرین کے پاس اس کی ایک ہی وضاحت رہ جاتی ہے کہ پولیس پر کیس ختم کرنے کے لئے دبائو تھا۔ پولیس نے جہاں ایم کیو ایم کے رہنمائوں پر ضمانت کی شرط ختم کی، ساتھ میں یہ بھی کہا کہ پروسیڈز آف کرائم ایکٹ 2002ء کے تحت منی لانڈرنگ کی تحقیقات جاری رہیں گی۔ استفسار پر سی پی ایس کے ترجمان نے اس بات کی سختی سے تردید کی کہ منی لانڈ ر نگ کی گزشتہ تین برسوں سے تفتیش کے دوران پولیس نے پراسیکیوشن کوشہادتوں پر مبنی فائلیں دکھائی ہوں اور اس سلسلے میں پولیس نے سی پی ایس سے کوئی رابطہ کیا اور نہ ہی منی لانڈرنگ الزامات کی جانچ پڑتال کی اجازت دی گئی۔ ترجمان کے مطابق سی پی ایس میں یہ سمجھا جاتا رہا کہ میٹروپولیٹن پولیس’’آپریشن ٹریٹڈ‘‘ ایم کیو ایم سے متعلق منی لانڈرنگ کیس کی تحقیقات کررہی ہے اور شہادتیں مکمل ہونے پر وہ پراسیکیوشن کو پیش کی جائیں گی۔ لیکن یہ شہادتیں آج تک نہیں دکھائی گئیں۔ فرد جرم عائد کرنے کا فیصلہ سی پی ایس نے کرنا ہے لیکن ہمیں فیصلہ کرنے کے لئے نہیں کہاگیا۔ ترجمان نے کہاکہ ضمانت منسوخ کرنے کا فیصلہ پولیس کا ہے اور اس کے لئے سی پی ایس سے مشاورت کی گئی اور نہ کوئی تعلق ہے۔ پولیس بیانات پر سی پی ایس کا جواب انتہائی متضاد ہے۔ منی لانڈرنگ تحقیقات میں پولیس کی جانب سے سی پی ایس کے ساتھ مشاورت پر پولیس ترجمان نے ابتدائی طورپر اس نمائندے کو بتایا کہ سی پی ایس سے باقاعدہ مشاورت کی گئی، جہاں کیس میں شہادت دستیاب ہوئی فیصلے کے لئے فائل سی پی ایس کو پیش کی گئی جیسا کہ وہ اس وقت پر اسیکیوشن کی سپورٹ کے لئے کافی تھی۔ لیکن جب پولیس ترجمان کو بتایا گیا کہ سی پی ایس ترجمان نے واضح طور پر کہاکہ پولیس نے اس کے ساتھ شہادتیں شیئر نہیں کیں تو پولیس ترجمان نے اس کا واضح جواب دینے سے انکار کر دیا ۔ اور کہاکہ تحقیقات میں تمام دستوری تقاضوں کا احاطہ کیاجائے گا۔ اگر تحقیقات میں قانون توڑنے کی بات ثابت ہو جائے تو کسی الزام پر فیصلہ کرائون پراسیکیوشن سروس کرے گی۔ جب ان سے کہا گیا کہ جب پولیس کہہ رہی ہے۔ اس نے سی پی ایس کو شہادتیں پیش نہیں کیں کہ ابھی شہادتوں کا جائزہ لینا ہے یا پھر تحقیقات کے پس پشت کوئی سیاسی وجہ ہے، اس پر پولیس ترجمان کا کہنا تھا کہ شہادت کا جائزہ لینے کے بعد سی پی ایس الزامات پر فیصلہ کرے گی۔ پولیس ترجمان کا کہنا تھا کہ اب اس موضوع پر مزید سوالات کے وہ جوابات نہیں دے سکتے۔