• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

دو چہرے ایک سوچ؟
بلاول زرداری بھٹو نے کہا ہے:نواز شریف اور عمران خان چہرے دو مگر سوچ ایک ہے۔ دو چہروں ایک سوچ کی سوچ بھی اب بہت پرانی ہو گئی ہے، اب موجودہ میکانکی دور میں اس کی جگہ بلب دو مگر پٹن ایک کہنا زیادہ اپ ٹو ڈیٹ ہو گا، سوچ تو قومی معاملات پر پوری قوم کی ایک نہیں نواز شریف، عمران خان بلکہ خود بلاول کی بھی ایک کیسے ہو سکتی ہے، اگر ہماری ایک قومی سوچ ہوتی تو آج ترقی یافتہ ہوتے، مساوات ہوتی، یہ امیری غریبی میں حائل قلزم ٹھاٹھیں نہ مار رہا ہوتا، لفظ سوچ بالعموم اچھے مفہوم میں استعمال ہوتا ہے اور قومی سیاست میں تو کاش سب سیاستدانوں کی سوچ ایک ہوتی بھلے کرتوت جدا جدا ہوتے ان کی اصلاح ممکن تھی، مگر جب کام کچھ اور ہوں اور سوچیں بھی کئی اقسام کی تو پھر اچھا ہے کہ بلاول سے یہ بات نہ کہلوائی جائے کہ دو چہرے ایک سوچ، بلکہ چہروں کو چھیڑا جائے نہ سوچوں کو البتہ ویسے چھیڑنے کو جاری رکھا جائے تاکہ رونق نقار خانہ سیاست برقرار رہے، اچھا اچھے کا بُرا برے کا یار رہے، یہ جو موجودہ خلفشاری حالات ہیں ان کو جاری رہنے دیا جائے کہ اکثر ہمارے معاملات خود بخود ٹھیک ہو جاتے ہیں، جتنا چھیڑا جائے گا اتنا ہی کیس خراب ہو گا، غلاظت اور دیگ میں کھڑچا پھیرنے میں بڑا فرق ہوتا ہے، دونوں کی بو اور ذائقہ بھی جدا جدا ہوتا ہے، ہمارے ہاں تو آمریت اور جمہوریت بھی الگ تھی مگر دونوں کے پیچھے سوچ ایک تھی؎
اقتدار سے باہر ہی سبھی اچھے تھے
اقتدار میں پہنچے تو سبھی ایک ہوئے
بغیر سوچے سمجھے جو کام کیا جائے وہ ممکن ہے دوسری قوموں کو راس نہ آئے مگر ہمارے ہاں اس کے اکثر بہتر نتائج نکلتے ہیں بس ایک معمولی سا فرق ہوتا ہے کہ کسی کے حق میں کتنے بہتر اور کس کے لئے کتنے مضر، البتہ بلاول ہائوس میں چہرے دو ہیں مگر سوچ صرف ایک کی چلتی ہے، دوسرا چہرہ حسین ہے جوان ہے پی پی کے لئے اتنا کافی نہیں۔
٭٭٭٭
دیانت کی سزا و جزا
اپنے باس کے باس پر جرمانہ کرنے والا موٹر وے پولیس اہلکار، موٹر وے پولیس سے فارغ اگر غور فرمائیں تو یہ موٹر وے پر دیانتداری کا مظاہرہ لگ بھگ غالبؔ کے اس شعر میں منظوم شکل میں بھی موجود ہے؎
میں نے کہا کہ بزم ناز چاہئے غیر سے تہی
سن کے ستم ظریف نے مجھ کو اٹھا دیا کہ یوں
پولیس کے درست نہ ہونے کی ایک بڑی اور اصولی وجہ آپکے سامنے آ گئی ہے، اب بیچارے نچلے اہلکاروں کا شکوہ زباں پر نہ لائیں کہ آوا اوپر سے خراب ہے، صاحب کی گاڑی میں دہشت گرد بھی بیٹھے اپنے کام پر جا رہے ہوں تو ناکے پر بیٹھے پولیس والے اسے نہیں روکتے، کہ اس طرح ان کی روزی روٹی رُک سکتی ہے، ایک مرتبہ ایک ایئر فورس کے افسر نے مجھے کہا آئو آپ کو دکھائوں کہ ہمارے نظام میں ماتحت اپنے باس پر بھی بندوق تان سکتا ہے اگر وہ کوئی بے اعتدالی کرے، وہ اپنی جیپ میں رات گئے پٹرول کے ذخیرے کی حدود میں لے گیا اور یکدم بریک لگائی تو ڈیوٹی پر موجود اہلکاروں نے فوراً اپنی بندوقیں تان کر للکارا ہالٹ، کیونکہ انہیں یہ تو پتا تھا کہ جیب ان کے باس کی ہے مگر اندر بیٹھے افراد کا علم نہ تھا اور نہ ہی ان کی نیت کا پتا، دل خوش ہوا کہ وطن عزیز میں کہیں تو ایمانداری بیداری موجود ہے، جس موٹر وے پولیس اہلکار نے اپنے باس کے باس کو جرمانہ کر دیا اسے تو بہت بڑا انعام ملتا اگر وہ کسی اور ملک میں ہوتا، پچھلے دنوں انگلینڈ میں تھا تو معلوم ہوا کہ وارڈن نے تیز رفتاری پر ملکہ ایلزبتھ کی بڑی بیٹی کا چالان کر دیا، اور چالان ادا کر کے شہزادی نے خلاصی پائی تو بڑا رشک آیا، کاش ہمارے ہاں بھی ایسا ہوتا اور چالان کرنے والے کو کچھ نہ کہا جاتا، پھر یاد آیا کہ اکا دکا ہمارے ملک میں بھی ایسے اہلکار ہوتے ہیں جو وقت کے حاکم کو بھی لاقانونیت پر گرفت میں لے آتے ہیں اور نہیں ڈرتے، لیکن یہ کلچر عام نہیں ہونے دیا جاتا کہ اس طرح تو کرسی و اقتدار کے مزے نہیں رہتے جس کی خاطر افسر بنے، حاکم بنے۔
٭٭٭٭
چینلز آن پولیس ڈیوٹی
آج کل یہ سلسلہ بھی چل نکلا ہے کہ چینلز کے اینکرز مائیک ہاتھ میں لئے مختلف مقامات آہ و فغاں پر چھاپہ مارتے ہیں اور غیر قانونی سرگرمیوں میں مصروف افراد کو رنگے ہاتھوں پکڑ لیتے ہیں مگر پکڑے نہیں رکھ سکتے، بہرحال بعض اوقات ان کے ساتھ پولیس فورس بھی ہوتی ہے اور کبھی نہیں بھی ہوتی وہ اپنے رسک پر لاقانونی کاموں کو بے نقاب کرتے ہیں، یہ سلسلے اگر اسی طرح چلتے رہے تو ایس ایچ او نماز پڑھا رہا ہو گا اور امام مسجد تھانے میں بیٹھا ڈیوٹی دے رہا ہو گا، جو کام جس نے کرنا ہے وہ نہیں کرتا، تو کوئی اہل دل ملازم کا دل جلتا ہے اور وہ مائیک کو بندوق بنا کر چل نکلتا ہے، چاہئے تو یہ کہ ہر ذمہ دار اپنی تفویض کردہ ڈیوٹی کرتا، مگر ہمارے ہاں کام الٹ ہے، الغرض ہم مذہب عشق سے تعلق رکھتے ہیں عشق بھی اشک زدہ؎
’’مذہب عشق‘‘ کا دستور نرالا دیکھا
اس کو چھٹی نہ ملی جس نے سبق یاد کیا
بعض اوقات ٹی وی عملے کے ساتھ بدتمیزی ہوتی ہے، دھکے مارے جاتے ہیں مگر وہ فوٹیج حاصل کر لیتے ہیں، اب یہ کام غلط ہے یا صحیح یہ تو خود چینلز والے ہی فیصلہ کر سکتے ہیں مگر چوکیدار اگر چوروں کو نہ روکے تو جو محلے دار دیکھ رہا ہو وہ بھی ہنی عن المنکر نہ کرے یعنی چوروں کو نہ روکے؟ اور اگر ایسا کرے تو اس پر اعتراض بھی کیا جائے کہ دوسروں کے کام میں مداخلت کیوں کر رہا ہے؟ اگر یہ بات صحیح مان لی جائے کہ سب اپنا اپنا کام کریں دوسرے کے کام میں مداخلت نہ کرے تو پھر اسلام کے اس حکم کو کہاں لے جائیں کہ برائی روکو اچھائی کا حکم دو، ویسے چینلز نے برائی کو بے نقاب کرنے کا جو کام شروع کیا ہے وہ بُرا نہیں لیکن ان کو فورس بھی دی جائے متعلقہ محکمے کا افسر بھی ساتھ چلے تو بہت کچھ اچھا ہو سکتا ہے۔
بہو ساس ہیلپ لائن
....Oڈاکٹر عاصم حسین:تحریک انصاف، پی پی کا فارورڈ گروپ ہے۔
پی پی نے گویا پی ٹی آئی پر ڈورے ڈال دیئے ہیں یہ بیانیہ کہیں رنگ لے آیا تو پھر آئندہ حکومت تو پی پی، پی ٹی آئی کی ہو گی، اور خان صاحب کا کیا ہے وہ قوم کی بھلائی کا کہہ کر ایک اور یو ٹرن لے لیں گے۔
....Oمریم نواز:ڈی جی نیب کی گواہی کے بعد ہمارے خلاف کیس میں کوئی نکتہ باقی نہیں رہا۔
بعض اوقات نقطہ باقی رہ جاتا ہے، نکتہ نہیں رہتا۔
....Oوزیر قانون سندھ ضیاء النجار اسمبلی میں گٹکا کھاتے رہے، اسپیکر برہم۔
اسپیکر ان کا منہ کھلوا کر چیک کرتیں وہ قانون کھا رہے ہوں گے، اس پر کوئی پابندی نہیں۔
....Oخرچہ مانگنے پر سسرالیوں نے بہو پر پٹرول چھڑک دیا،
ان دنوں بہوئوں کی شامت آئی ہوئی ہے، ایک بہو ساس ہیلپ لائن بھی قائم کرنی چاہئے۔
(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)

تازہ ترین