پشاور(نمائندہ جنگ)وزیراعلی خیبرپختونخوا پرویز خٹک مالم جبہ اراضی کیس میں طلب کیے جانے پر بغیرپروٹوکول نیب کے دفتر میں پیش ہوگئے ان سے ایک گھنٹہ تک پوچھ گچھ کی گئی ،سوالنامہ حوالہ کیا گیا،وزیر اعلیٰ پرویز خٹک نے کہا کہ مالم جبہ اراضی والئی سوات نے گفٹ کی تھی،ہیلی کاپٹر وزراء اور آفیسرز استعمال کرتے رہے ہیں،سوالنامہ کا تفصیلی جواب دوں گا۔نیب خیبرپختونخوا نے محکمہ جنگلات کی اراضی غیر قانونی طور پر لیز پر دینے کے الزام میں پرویز خٹک اور چیف سیکریٹری اعظم خان کو گزشتہ روز طلبی کا نوٹس جاری کیا تھا ذرائع کے مطابق وزیراعلی پرویز خٹک بغیر پروٹوکول کے نیب دفتر پہنچے جہاں ان سے مالم جبہ اراضی کیس اور سرکاری ہیلی کاپٹر کے استعمال سے متعلق پوچھ گچھ کی گئی جو تقریبا ایک گھنٹہ جاری رہی۔ ذرائع کے مطابق نیب کی جانب سے وزیراعلی پرویز خٹک کو دونوں الزامات کا جواب دینے کے لیے سوال نامہ دیا گیا ہے جن کے جوابات داخل کرنے کے لیے 10 دن کا وقت دیا گیا ہے نیب کے مطابق خیبرپختونخوا حکومت نے مالم جبہ میں 275 ایکٹر اراضی 33 سال کی لیز پردی تھی جو قواعد کے برعکس کمپنی کو دی گئی دوسری جانب نیب میں پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پرویز خٹک نے کہا کہ یہ خوش آئند ہے کہ چیف ایگزیکٹیو سے پوچھ گچھ ہورہی ہے، سوالنامہ مل گیا ہے جس کا تفصیلی جواب دوں گا۔انہوں نے بتایا کہ نیب نے ہیلی کاپٹر اور مالم جبہ اراضی کیس میں طلب کیا تھا، ہیلی کاپٹرکے استعمال کیلئے کوئی ایس او پیز نہیں تھی، وزیر اور آفیسرز ہیلی کاپٹر استعمال کرتے رہے ہیں جب کہ مالم جبہ اراضی والئی سوات نے گفٹ کی تھی جو محکمہ سیاحت کو وفاق سے ملی نگران حکومت سے متعلق سوال پر وزیراعلی پرویز خٹک نے کہا کہ نگران حکومت کے لیے جماعت اسلامی اور اپوزیشن سے نام مانگے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بجٹ پر اگر حکومت اور اپوزیشن ایک پوائنٹ پر آئے تو پیش کریں گے ورنہ نہیں۔وزیراعلی نے بتایا کہ ووٹ بیچنے والے ایم پی ایز کو صرف نوٹس بھیجے گئے ہیں، اگر وہ عدالت گئے تو میں بھی عدالت میں پیش ہوں گا۔