• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ڈیڈلائن ختم، ن لیگ اور پیپلز پارٹی انفارمیشن کمیشن کی تشکیل میں ناکام

اسلام آباد (وسیم عباسی) اپنی پانچ سال کی مدت کی تقریباً تکمیل پر پاکستان پیپلز پارٹی اور پاکستان مسلم لیگ (ن) رائٹ ٹو انفارمیشن یعنی آر ٹی آئی (معلومات تک رسائی کا حق) قوانین کے ذریعے حکومت میں شفافیت لانے کے اپنے وعدے پر عمل میں ناکام ہو چکی ہیں۔ آر ٹی آئی قوانین متعارف کرانے کے باوجود وفاقی اور سندھ کی صوبائی حکومت قانون میں وضع کردہ وقت کے اندر انفارمیشن کمیشن قائم کرنے میں ناکام ہو چکی ہیں۔ اسی دوران آر ٹی آئی قوانین پر گزشتہ چار سال سے کامیابی کے ساتھ پنجاب اور خیبرپختونخوا حکومت میں عمل ہو رہا ہے اور ماہرین اور شہریوں نے ان قوانین کے طرز حکمرانی پر مثبت اثرات کی نشاندہی شہریوں اور ماہرین نے کرنا شروع کر دی ہے۔ وفاقی حکومت قانوناً 6؍ ماہ کے اندر اپیلیٹ فورم قائم کرنے کی پابند تھی تاکہ شہری آر ٹی آئی قوانین کے تحت فوائد حاصل کر سکیں۔ تاہم، مسلم لیگ (ن) کی حکومت اپنی قانونی ذمہ داری 16؍ اپریل 2018ء تک پوری نہ کر سکی۔ وفاقی سطح پر ’’رائٹ آف ایکسس ٹو انفارمیشن ایکٹ 2017ء‘‘ 16؍ اکتوبر 2017ء کو نافذ کیا گیا تھا۔ سیکشن 18؍ کے تحت، یہ وزیراعظم پاکستان کی ذمہ داری ہے کہ وہ 6؍ ماہ کے اندر انفارمیشن کمیشن تشکیل دیں۔ بدقسمتی سے 6؍ ماہ گزر چکے ہیں لیکن یہ کمیشن قائم کرنے کیلئے کچھ زیادہ اقدامات نہیں کیے گئے۔ اس طرح وفاقی حکومت کی شفافیت اور احتساب کے عزم پر سوالیہ نشان پیدا ہوگیا ہے۔ اسی طرح پیپلز پارٹی کی صوبائی حکومت کو 100؍ دن میں انفارمیشن کمیشن تشکیل دینا تھا۔ صوبائی حکومت نے 12؍ اپریل 2017ء کو سندھ ٹرانسپیرنسی اینڈ رائٹ ٹو انفارمیشن ایکٹ 2016ء نافذ کیا تھا۔ اس ایکٹ کے سیکشن 12؍ کے تحت وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کو اختیار ہے کہ وہ 100؍ دن کے اندر سندھ انفارمیشن کمیشن تشکیل دیں۔ تاہم، ایک سال گزرنے کے باوجود سندھ حکومت نے انفارمیشن کمیشن تشکیل نہیں دیا۔ انفارمیشن کمیشن ایک آزاد اپیلیٹ فورم ہے جس کےپاس سول کورٹ کے اختیارات ہیں۔ ایسے اپیلیٹ فورمز عوام اور سرکاری محکموں کے درمیان معلومات کی فراہمی اور ٹھوس میکنزم کے نفاذ کیلئے ضروری سمجھے جاتے ہیں۔ انفارمیشن کمیشن ایسے نگراں ادارے ہوتے ہیں جو سرکاری اداروں کی جانب سے معلومات فراہم نہ کرنے کے متعلق عوامی شکایات کا ازالہ کرتے ہیں اور آر ٹی آئی کے حوالے سے آگہی پھیلاتے ہیں۔ وفاق اور سندھ کے آر ٹی آئی قوانین نافذ تو کیے جا چکے ہیں لیکن ان پر موثر انداز سے عملدرآمد کا انتظار ہے۔
تازہ ترین