• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
جدید پاکستان میں  اسمارٹ شہروں کی تشکیل

اسمارٹ سٹی جدید دنیا کا ایسا شہر ہے جہاں ہر چیز انترنیٹ سے منسلک ہے چاہےگھراور دفتری روابط ہوں یا ٹرانسپورٹ سسٹم۔ سادہ الفاظ میں اسمارٹ شہرانفارمیشن کمیونیکیشن ٹیکنالوجی (آئی سی ٹی) اور انٹر نیٹ آف تھنگز (IOT)کا مجموعہ ہے۔ یہ ممکنہ بہترین طریقےسے وسائل کو استعمال کرنے کا نظام ہے جس میں انفارمیشن کمیونیکیشن ٹیکنالوجی پر مبنی بنیادی ڈھانچے کے ذریعے خودکار طریقے سے یہ شہر چلتا ہے۔ 

اسمارٹ سٹی میں شہری سہولیات کا تصور مقامی محکموں کا معلوماتی نظام، اسکولز، نقل وحمل، ہسپتال، پانی کی فراہمی کا نیٹ ورک، کوڑا کرکٹ کو ٹھکانے لگانے کا نظام، قانون نافذ کرنے والے اداروں تک محدود نہیں بلکہ ایک اسمارٹ شہر کے بنانے کا مقصد سہولیات کی کارکردگی کو بہتر بنانا، مقامی باشندوں کی ضروریات کو پورا کرنا اور شہری انفارمیٹکس اینڈ ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے شہریوں کے معیار زندگی کو بہتر بنانا ہے۔ پاکستان میںاسمارٹ سٹی کی ٹیکنالوجی میں جن شعبوں میں ترقی دی جاتی ہے ان میں سرکاری سہولیات، نقل و حمل اور ٹریفک کے انتظام، توانائی، صحت کی دیکھ بھال، پانی کی فراہمی ، حفظان صحت سے متعلق سرگرمیاں،زراعت اور فضلہ ٹھکانے لگانے والے شعبےشامل ہیں۔

پاکستان میں اسمارٹ سٹی کا تصور

فی الوقت اسمارٹ سٹی کا تصور بالکل نیا ہے۔ پاکستان میں 2030ء تک شہری آبادی کی موجودہ شرح 45فیصد سے بڑھ کر 60فیصد ہوجائے گی۔ اس وقت پاکستان میں دس لاکھ سے زیادہ کی

آبادی والے 9شہر ہیں جبکہ ایک لاکھ سے 10لاکھ کی آبادی والے 75شہر ہیں۔ پاکستان کے شہر قومی آمدنی کا 78فیصد حصہ ڈال رہے ہیں۔ لہذاشہری نظام اور ٹیکنالوجیز کو بہتر کرنے کی ضرورت محسوس کی جارہی ہے تاکہ شہریوں کو بہتر سہولیات فراہم کی جاسکیں۔

ادارہ ماحولیات وترقی میں "پائیدار شہروں "کے منصوبے کے سربراہ ارشد رفیق کہتے ہیں :’’ ترقی پذیر ممالک کو آسانی سے دستیاب سب سے زیادہ ذہین ٹیکنالوجیز میں سیٹلائٹ کی بنیاد پر موبائل ٹیکنالوجی اور جیوگرافک انفارمیشن سسٹمز (GIS) ہیں۔ پاکستان میں سب سے بڑی موبائل فون سروس موجودہ ہے۔ اس کی طاقت کو ملک میں اسمارٹ شہروں کے تصور کو فروغ دینے کیلئے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ شہروں کے درمیان بہتر رابطے اور سمارٹ ٹیکنالوجی متعارف کرانے کیلئے سسکو (Cisco)اور گوگل کی طرح ٹیکنالوجی کی بڑی کمپنیوں سے ہاتھ ملایا گیا ہے ‘‘

صوبوں میں اسمارٹ شہروں کے اقدامات

صوبہ سندھ نے 2015ء میں امریکہ،چین اور عرب امارات کے ساتھ کراچی کو اسمارٹ سٹی بنانے کیلئے مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کئے۔ یہ ممالک کراچی میں شمسی توانائی سے چلنے والی اسٹریٹ لائیٹس، کلوز سرکٹس کیمرے اور فری وائی فائی کی سہولت فراہم کریں گے۔ خیبر پختونخواہ کی حکومت بھی محفوظ اور اسمارٹ سٹی منصوبے کی طرف بڑھ رہی ہے۔ منصوبے کو پشاور کی وادی اور پانچ اضلاع پر مشتمل وسطی پٹی بشمول پشاور، نوشہرہ، مردان، چارسدہ، صوابی سمیت دہشت گردی سے متاثر علاقوں تک توسیع دی جائے گی۔ 

خیبر پختونخوا میں آئی سی ٹی پر مشتمل دیگرمنصوبوں میں سٹیزن پورٹل، وزیر اعلیٰ شکایت سیل، آن لائین ایف آئی آر رجسٹریشن، سرکاری یونیورسٹیوں میں آن لائن داخلہ فارم اور آن لائن ڈرائیونگ لائسنس شامل ہیں۔ صحت کے شعبے میں خودمختار نگرانی کا یونٹ قائم کیا گیا ہے جو صحت کی سہولتوں کی فراہمی اور سرکاری ہسپتالوں میں سہولیات کو بہتر بنانے کاذمہ دار ہو گا۔

جدید پاکستان میں  اسمارٹ شہروں کی تشکیل

پنجاب میں پی آئی ٹی بی کی شکل میں مضبوط ادارہ قائم ہے جسے وفاقی ایجنسیوں کا تعاون بھی حاصل ہے۔ پنجاب میں اگرچہ مجموعی طور پرا سمارٹ سٹی کا منصوبہ شروع نہیں کیا گیا لیکن شہر کی سہولیات کے مختلف پہلوؤں میں بہتری آئی ہے اور آئی سی ٹی کا پلیٹ فارم استعمال کرکے سہولیات کو بہتر بنایا گیا ہے۔ 

پنجاب سیف سٹی اتھارٹی اس سمت میں ایک بڑا قدم ہے جس کے تحت ترقی اور آئی سی ٹی کے بہت سے پروگرام متعارف کروائے گئے ہیں۔ آئی ٹی کی بنیاد پر جیوگرافک انفارمیشن سسٹم (جی آئی ایس )کی سہولیات اور زمینوں کے ریکارڈ کی کمپیوٹرائزیشن کی سہولت فراہم کی جارہی ہیں۔ بعض دیگر اقدامات وغیرہ اسکولوں کے سمارٹ مانیٹرنگ، خودکار کاؤنٹر ، ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ، انٹرمیڈیٹ اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن میں آن لائن داخلہ سسٹم، کرائم میپنگ، ڈومی سائل مینجمنٹ سسٹم اور ڈرائیونگ لائسنس سسٹم شامل ہیں۔ پی آئی ٹی بی کے زیر اہتمام ڈینگی ایکٹی ویٹی ٹریکنگ سسٹم ہے جس سے حالیہ سالوں میں بیماریوں کے پھیلاؤ کا پتہ چلانے کا نظام مضبوط ہوا۔

اسمارٹ شہروں کی تشکیل میں حکومت کا کردار

پاکستان ویژن 2025ء کے تحت پاکستان میں اسمارٹ شہروں کے تصور کو اس طرح اپنایا گیا ہے کہ شہرمیں بڑھتی ہوئی آبادی کی پیچیدگی اور علم کی طلب کو پورا کیا جائے، عوامی سہولیات کی فراہمی یقینی بنائی جائے ، شہروں میں ٹریفک کے پیٹرن کو سمجھا جائے ، آلودگی ، جرائم کو کم کرنے ، پارکنگ کیلئے خالی جگہیں، پانی اور بجلی کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔ 

ہمارے شہروں کو اسمارٹ سٹی بنانے کیلئے فوری طور پر وسیع مقدار میں ڈیٹا سے لیس کیا جانا چاہیے۔ پاکستان ویژن 2025ء کا مقصد اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ پاکستان کے شہر ڈیجیٹلی آپس میں اک دوسرے سے منسلک ہیں، وائر لیس نیٹ ورک سینسرز نصب ہیں اور ملک کے ہر کونے میں الیکٹرانک رابطہ موجود ہے تاکہ آزادانہ معلومات کا بہاؤ ممکن ہو سکے۔

تازہ ترین