• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
بچوں کی ذہانت جانچنے کے لیے ڈی این اے ٹیسٹ؟

کیا دنیا ایک دلچسپ مرحلے میں داخل نہیں ہونے جارہی، جہاں50ڈالر کا ڈی این اے ٹیسٹ آپ کو یہ بتائے گا آپ کے ڈاکٹریٹ کرنے کے کیا امکانات ہیں یا پھر آپ یہ جان سکیں گے کہ آپ کے بچے کا داخلہ کسی مخصوص اسکول یا کالج میں ہوپائے گا یا نہیں؟ امریکا سے تعلق رکھنے والے ماہر جینیات رابرٹ پلومن کہتے ہیں کہ مستقبل میں بالکل اسی طرح ہو گا۔

کئی دہائیوں تک جینیاتی محققین ذہانت کے پیچھے موروثی عوامل کی تلاش کرتے رہے ہیں، لیکن اس میں انہیں زیادہ کامیابی حاصل نہیں ہوئی۔لیکن اب جینیاتی مطالعہ جات اس قدر وسیع اور مؤثرہوگئے ہیںکہ یہ ذہانت سے وابستہ جینیاتی فرق کی کھوج لگاسکیں۔

ایک سال پہلے تک، کسی بھی جین کو کبھی بھی آئی کیو ٹیسٹ کے نتائج سے منسلک نہیں کیا گیا تھا، تاہم گزشتہ ایک سال کے دوران اب تک، دو لاکھ افراد پر ٹیسٹ کرنے کے بعد500سے زائد جینز کو آئی کیو سے منسلک کردیا گیا ہے۔ پلومن کے مطابق، ان دریافتوں کا مطلب یہ ہے کہ اب ہم ایک چھوٹے بچے کا ڈی این اے پڑھ کر اس کی ذہانت کا اندازہ لگاسکتے ہيں۔

پلومن کے ٹیسٹنگ کے منظرنامے کے کئی پہلو پہلے ہی سے وقوع پذیر ہورہے ہیں۔ کم از کم تین آن لائن سروسز نے، جن میں GenePlaza اور DNA Land ویب سائٹ شامل ہیں، لعاب کے نمونے سے کسی بھی شخص کی جینیاتی ذہانت کا تعین کرنے کی سہولت متعارف کرائی ہے۔

دوسری کمپنیاں کترارہی ہیں۔ 23andMe ویب سائٹ کے مطابق، جو اس وقت صارفین کو ڈی این اے ہیلتھ رپورٹس فراہم کرنے والی سب سے بڑی کمپنی ہے، وہ لوگوں کو ان کے ذہنوں کی ریٹنگ نہیں بتاتی کیوں کہ اسے اس بات کا خدشہ ہے کہ صارفین کے لیے یہ معلومات قابل قبول نہیں ہوگی۔

کئی ماہرین تعلیم کے لیے نئی پیش رفت کافی پریشان کن ہے، اور ان کی رائے ہےکہ ڈی این اے ٹیسٹ کے ذریعے بچوں کے تعلیمی امکانات کا تعین نہیں کرنا چاہیے۔

یونیورسٹی آف کیلیفورنیا، سان فرانسیسکو میں تعینات ماہر عمرانیات کیتھرین بلس نے اپنی ایک کتاب میں سوشل سائنس میں جینیات کے استعمال کے متعلق کئی سوالات اُٹھائے ہیں، کہتی ہیں، ’’اس کا خلاصہ یہ ہے کہ یہ ایک RFID ٹیگ کی طرح، آپ جہاں بھی جائیں گے، ہمارے پاس آپ کے متعلق معلومات ہوگی۔ ہر کسی کو معلوم ہوگا کہ آپ کون ہیں اور کیا ہیں۔ یہ صورتحال بہت خوفناک ہے‘‘۔

جینز کی تلاش

آئی کیو ٹیسٹ میں ذہانت کے عمومی عنصرـ'g'کی پیمائش کی جاتی ہے۔ جن افراد کی ریاضی، استدلال، بولنے کی صلاحیت اور ٹیسٹ کے ذریعے قابل پیمائش دیگر صلاحیتیں بہتر ہوتی ہیں، ان کا 'g' بھی زیادہ ہوتا ہے۔اور صرف یہی نہیں، بلکہ 'g' کے عنصر کا آپ کی آمدنی، خوشی، صحت اور عمردرازی سے بھی کافی گہرا تعلق ہے۔ مجموعی طور پر'g' جتنا زیادہ ہوگا، آپ کے لیے اتنا ہی بہتر ہوگا۔ پلومن کے مطابق، یہ زندگی کا’قادر مطلع متغیر‘ ہے۔

يہ کافی حد تک موروثی بھی ہے۔ ایک جیسے اور مختلف، اور ایک ساتھ اور علیحدہ پلے بڑھے جڑواں بچوں کے موازنوں سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ ذہانت کے آدھے سے زیادہ حصے میں جینیات کا ہاتھ ہے، جو جینز کے لحاظ سے بہت بڑا اثر ہے۔ باقی ذہانت میں آپ کے اسکول، آپ کی غذا اور دیگر ماحولیاتی عوامل کا ہاتھ ہے۔

لیکن وہ مخصوص جینز کون سے ہیں جو ذہانت کے ذمہ دار ہیں؟پلومن نے 2010ء میں7900بچوں کے Genomes کا تجزیہ کیا ، تاہم اس وقت یہ کھوج کچھ خاص کامیاب نہیں رہی۔ مئی 2017میں ، اس سلسلے میں انھیں بالآخرکامیابی ملی۔ 78,308افراد کا جینیاتی ٹیسٹ لیا گیا، جن میںپلومن کےزیر تجزیہ 2,825جڑواں بچے بھی شامل تھے۔ اس ٹیسٹ میں جینز کی 22اقسام کا تعلق آئی کیو سے ثابت ہوا۔ اس سال مارچ تک جینیاتی ٹیسٹ لینے والے افراد کی تعداد 199,000تک جاپہنچی، جب کہ آئی کیو سے 500جینز کاتعلق ثابت ہوا۔ پلومن کا کہنا ہے کہ آنے والی رپورٹ میں 1,000جینز کا آئی کیو کے ساتھ تعلق ثابت ہوگا۔

اب تک جو جینیاتی متغیر تلاش کیے گئے ہیں، وہ ذہانت کو یا تو معمولی حد تک بڑھاتے ہیں یا کم کرتے ہیں۔ ان انکشافات کو ایک ذاتی ذہانت کے ٹیسٹ میں تبدیل کرنے کا راز کیا ہے؟ بس کسی بھی مخصوص شخص کے جینوم میں پائے جانے والے مثبت اور منفی عناصر کو جمع کردیں۔اس قسم کے اندازوں کو’پولی جینک ا سکورز‘ کہا جاتا ہے۔

پلومن کے مطابق، رنگین بلاکس پر مشتمل ذہانت کے ٹیسٹ بچوں کے لیے بمشکل ہی فائدہ مند ثابت ہوتے ہیں، اور ان میں مستقبل کی کارکردگی کی درست طور پر نشاندہی نہیں ہوپاتی۔ اس کے برعکس، آپ کا ڈی این اے آپ کے پاس آپ کے پیدائش ہی کے دن سے موجود ہوتا ہے اور اس میں کبھی بھی کسی بھی قسم کی تبدیلی واقع نہیں ہوتی ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ زندگی کے ابتدائی حصوں ہی میں دیگر ٹیسٹ کے مقابلے میں ڈی این اے سے ذہانت کی بہتر طور پیشگوئی ہوسکتی ہے۔

آئی کیوا سکور برائے فروخت

23andMe یا Ancestry.com سے ڈی این اے کی پیمائش کروانے والوں کو معلومات فراہم کرنے والی ویب سائٹس پہلے سے ہی جینیاتی ذہانت کے تخمینے پیش کررہی ہیں۔مثال کے طور پرGenePlaza کے صارفین اپنا 23andMe کا ڈیٹا اپ لوڈ کرکے 4 اضافی ڈالر ادا کرکے 'IntelligenceApp' تک رسائی حاصل کرسکتے ہيں، جس کے ذریعے 2017ء کے مطالعے سے حاصل کردہ معلومات استعمال کرتے ہوئے ان کے آئی کیوجینزکی درجہ بندی کی جاتی ہے۔ اس طرح کی درجہ بندی DNA Landبھی کررہی ہے۔

تازہ ترین