• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

غزہ: حماس جنگ کے دوران سرکاری تنخواہوں کی ادائیگی کیلئے ’خفیہ نظام‘ استعمال کر رہا ہے: رپورٹ

---فائل فوٹو
---فائل فوٹو 

غزہ میں جاری جنگ کے دوران فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کے اپنے 30 ہزار سرکاری ملازمین کو تنخواہوں کی ادائیگی کے لیے ایک خفیہ نظام کے استعمال کا انکشاف ہوا ہے۔

برطانوی میڈیا کی ایک رپورٹ کے مطابق دو سال سے جاری جنگ کے دوران حماس ہر 10 ہفتے بعد تنخواہیں ادا کر رہی ہے اگرچہ یہ رقم کل تنخواہ کا صرف 20 فیصد ہے۔

برطانوی میڈیا نے ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ اس وقت حماس ہر 10 ہفتے بعد تقریباً 70 لاکھ ڈالر نقد رقم کی صورت میں تقسیم کرتی ہے جس سے سرکاری ملازمین کو تقریباً 300 ڈالر فی کس ملتے ہیں۔

میڈیا رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ بینکاری نظام کی عدم موجودگی کے دوران یہ تنخواہیں خفیہ طریقے سے تقسیم کی جا رہی ہیں۔ 

ملازمین کو اکثر ایک خفیہ پیغام موصول ہوتا ہے جس میں بتایا جاتا ہے کہ وہ کسی مخصوص مقام پر جا کر ’چائے پینے کے بہانے اپنے دوست سے ملیں،‘ اور وہاں ایک نامعلوم فرد لفافہ تھما کر فوراً غائب ہو جاتا ہے۔

یہ نظام اتنا خطرناک ہے کہ ملازمین اپنی جان کو خطرے میں ڈال کر یہ معمولی سی رقم وصول کر رہے ہیں۔

’بی بی سی‘ نے اپنی رپورٹ میں دعویٰ کیا کہ وزارتِ مذہبی امور کے ایک ملازم نے انکشاف کیا کہ میں ہر بار جب تنخواہ لینے جاتا ہوں، اپنی بیوی اور بچوں سے الوداع کہتا ہوں، کئی بار وہ جگہیں نشانہ بن چکی ہیں جہاں تنخواہیں تقسیم ہوتی ہیں۔

رپورٹ کے مطابق حماس کے زیرِانتظام اسکول کے ایک استاد نے بتایا کہ انہوں نے جو ایک ہزار شیکل وصول کیے، ان میں سے 800 شیکل کے نوٹ ناقابل استعمال تھے۔

دوسری جانب اس وقت آٹے کی قیمت غزہ میں 80 ڈالر فی کلو سے تجاوز کر چکی ہے، جو تاریخ کی بلند ترین سطح ہے۔ 

اقوامِ متحدہ اور انسانی حقوق کی تنظیمیں اس بحران کا ذمہ دار اسرائیل کی جانب سے امدادی سامان پر پابندیوں کو قرار دے رہی ہیں۔

بین الاقوامی خبریں سے مزید