• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
تعلیم میں تحقیق کی عملی صورتحال

تعلیمی تحقیق پر اردو زبان میں مواد و مضامین کی کمی ہے لیکن یہ طے ہے کہ تحقیق کی بنیاد علم پر ہے اس لئے ضروری ہے کہ حصول علم کے مختلف ذرائع کی وضاحت کی جائے اس کے لئے سائنسی انداز و فکر اپنانا ہوگا۔ سائنسی تحقیق نا صرف معاشی ضروریات اور زندگی کی آسائشوں کے لئے نت نئی ایجادات کرنے میں مصروف عمل ہے بلکہ شعبہ تعلیم کے مسائل اور اُن کے حل کے لئے ماہرین کی معاونت کی ضرورت ہے۔ 

تحقیق کی بدولت تعلیم و تدریس میں نا صرف بہتری لائی جاسکتی ہے بلکہ تعلیم کے تصور کو یکسر تبدیل کرکے طلباء میں کرداری اور زہنی تبدیلی لانے کو وسیع تر معنوں میں ڈھال دیا جائے۔ مغربی ماہرین و مشرق میں لکھے جانے والی کتابوں اور تحقیق کا مطالعہ اس لئے ضروری ہے کہ اس طرح علم و تعلیم کے گل دستے جمع کرکے طالب علموں کے دل و دماغ کو مہکانے کی کاوشوں کو تحقیق کے ذریعے بڑھایا جائے۔

لیکن اس کا اب کیا کیا جائے کہ ہماری اعلیٰ تدریس گاہوں میں صرف رٹے پر زور دیا جاتاہے تحقیق پر نہیں۔ حالانکہ جدت کا ماخذ شعبے میں تحقیق ہے۔ اس کا ثبوت خود مغربی معاشرے ہیں جہاں سائنسی مضامین سے لیکر ادب و آرٹس پر بھی شب و روز تحقیق جاری ہے۔

تحقیق سچائیوں کی تلاش

جان ڈبلیو بیسٹ نے اپنی کتاب ریسرچ اینڈ ایجوکیشن میں ایک جگہ لکھا ہے ’’اس میں کوئی شک نہیں کہ ہماری ثقافتی نشوونما کے پوشیدہ حقائق کو تحقیق کے ذریعے نئی سچائیوں کی تلاش کرکے جہالت کو پس پشت ڈال دیا ہے جس کی وجہ سے نئے راستے اور بہتر منزل کی تلاش ممکن ہوئی ہے۔‘‘

برصغیر پاک و ہند کے مشہور و معروف تعلیمی اسکالر سر سید احمد خان نے اپنی کتاب تعلیمی مقاصد میں متوازن اور باشعور شخصیت کی نشونما کو بنیادی اہمیت دی ہے۔ تعلیم کو معاشرتی اور اقتصادی مسائل کا حل قرار دیا، تخلیقی اور سائنسی فکر کو پیدا کرنے پر زور دیا اور اس میں اس بات کا بھی خیال رکھا کہ تعلیم سے دنیا اورآخرت دونوں میں سرخرو ہونے کا سامان ہونا چاہیے۔

تحقیق در اصل موضوعات اور متوازن فکری لائحہ عمل ہے جو کسی حالات کو معلوم کرنے میں استعمال کیا جاتا ہے۔ تحقیق تجسس کی پیداوار ہے اور تلاش میں تہہ تک پہنچنا اس کی افزائش کے لیے ضروری ہوتا ہے۔ یہ ہمارے طرز افعال میں نکھار پیدا کرتی ہے۔ بعض مفکرین کے نزدیک تحقیق ایک ایسا قیمیتی اثاثہ ہے جوکہ شہریوں کے لئے سماجی اور معاشری ترقی کی راہیں ہموار کرتی ہے۔

تعلیمی تحقیق میں اُستاد کا کمرہ جماعت کے مسائل کا فوری حل کا موجودہ رجحان ایک بہت بڑی کامیابی ہے جس نے تحقیق کے متعلق اس فرسودہ تصور کی نفی کی کہ تحقیق کے لئے بہت زیادہ ڈگریوں اور تجربے کی ضرورت ہے۔ اطلاقی تحقیق نے اساتذہ کی حوصلہ افزائی کی اور تحقیق کے نئے معنیٰ دریافت کئے۔ اور اساتذہ کے کمرہ جماعت میں سرگرمیوں کو تحقیق کا نام دیا۔ اطلاقی تحقیق سکون، اساتذہ منتطمین کی حوصلہ افزائی کرتی ہے کہ اپنے کام کو بہتر بنانے پر تحقیق کرے۔ ایک استاد کے لئے تحقیق کرنے کا مقصد کمرہ جماعت میں مشق کو بہتر بنانا ہے۔

طالب علم کے لئے اطلاقی تحقیق

گاگنے نے اپنی کتاب ’سیکھنے کی شرائط‘ میں لکھا ہے کہ امور تعلیم کا تجزیاتی نقشہ پیش کرکے اس کے آٹھ درجات مقرر کئے جائیں۔ ان درجات کے نتیجے میں ہم یہ اخذ کرسکتے ہیں کہ کس طریقے سے طالب علم کو سیکھنے کی جانب مائل کیا جائے۔ ان درجات میں بذریعہ سماعت، رنگارنگ تصویری اشکال اور طالب علم کے لئے دلچسپی پیدا کرکے اُس کو سیکھنے کی جانب مائل کیا جاسکتا اور تدریس کو موثر بنایا جاسکتا ہے۔ اس کے علاوہ استاد بچے کو از خود تدریسی عمل میں حصہ لینے کی دعوت دے سکتا ہے جو طالب علم کو تحقیق کی جانب مائل کرے گی۔

تاریخی تحقیق

تاریخی تحقیق ہمیں بتاتی ہے کہ زمانہ ماضی میں کیا کچھ ہوا ہے، تاریخ انسان کی کامیابیوں اور ناکامیوں کا بامعنیٰ ریکارڈ ہوتا ہے۔ تاریخی تحقیق کے ذریعے سے ماضی کے واقعات کو چھان بین کے بعد ان کی اصل نوعیت اور حقیقی روپ میں دکھایا جاتا ہے اور ان واقعات کا کچھ اس طرح تجزیہ کیا جاتا ہے کہ ان سے کوئی عمومی اصول وضع کئے جاسکیں، زمانہ حال میں ہم اُس سے استفادہ حاصل کرسکیں اور مستقبل کے لئے پیش گوئی ممکن ہوجائے۔

تازہ ترین