شنگھائی: گیبریل ویلادو
چینی بینکوں نے رواں ماہ ڈپازٹ شرح سود میں مربوط اضافہ سے متعلق تبادلہ خیال کیلئے اجلاس بلایا، یہ ایک علامت ہے کہ بیجنگ مارکیٹ کی قوتوں کو زیادہ حد بڑھانے کی اجازت دینے کیلئے فنڈز کے اخراجات پر اپنی گرفت کو کم کررہے ہیں۔
چین کے مرکزی بینک نے 2015 سے معیاری ڈپازٹ یا قرض کی شرح کو تبدیل نہیں کیا ہے، لیکن بینکوں کی جانب سے غیر رسمی اقدام کا نتیجہ بیجنگ کی قرض کے بڑھتے ہوئے فروغ کی حوصلہ شکنی کی کوششوں کے ساتھ مہنگا رہن اور کارپوریٹ قرض ہوسکتا ہے۔
2015 میں چین کے مرکزی بینک نے سرکاری طور پر بینک کے ڈپازٹ کی شرح پر سے حد ختم کردی تھی اس نے فنڈنگ کاسٹ کو مصنوعی طور پر کم رکھا ہوا تھا۔ لیکن حکام نے قرض خواہوں کو قیمتوں کے بہت زیادہ جارحانہ اضافہ جیسا کہ وہ کسٹمر فنڈز کیلئے مقابلہ کرتے ہیں،کی حوصلہ شکنی کیلئے غیر رسمی ہدایات کو استعمال کرنے کے سلسلے کو جاری رکھا ہے جسے ونڈو گائیڈنس کے طور پر جانا جاتا ہے ۔
پیپلز بینک آف چائنا کے نو منتخب گورنر یایی گانگ نے حال ہی میں اپنی تقریر میں کہا کہ چین مارکیٹ پر مبنی سود کی شرح میں اصلاحات جاری رکھے گا جس کا ملک کی دو رویہ شرح سود کی شرح کا نظام پر توجہ دے گا۔
’’ہانگ کانگ میں مورگن اسٹینلے میں چین مالیاتی تجزیہ کار رچرڈ زو نے لکھا کہ مارکیٹ کی شرح اور قرض کی پیداوار بہت بڑھ رہی ہے، لہٰذا اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ ڈپازٹ کی قیمت ایک یا ایک سے زیادہ راستے سے برابر پہنچ جائے گا۔‘‘
ان کی رائے اعتراف تھا کہ 2015 میں ڈپازٹ کی شرح پر حد کے بظاہر خاتمے اور 2013 میں قرض کی شرح پر کم سے کم حد ختم کرنے کے باوجود بینک ڈپازٹ اور قرض کی شرح ابھی بھی حکومت کے زیر اثر ہے۔
اس کے برعکس چین کی منی مارکیٹ میں شرح، جہاں مالیاتی ادارے ایک دوسرے سے مختصر مدت کا قرض لیتے ہیں، مارکیٹ فورسز کے جواب میں آزادانہ طور پر پھیلانا، دہرے ٹریک کے نظام کو تشکیل دیتے ہیں۔
ہانگ کانگ میں مورگن اسٹینلے میں چین مالیاتی تجزیہ کار رچرڈ زو نے لکھا کہ مارکیٹ کی شرح اور قرض کی پیداوار بہت بڑھ رہی ہے، لہٰذا اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ ڈپازٹ کی قیمت ایک یا ایک سے زیادہ راستے سے برابر پہنچ جائے گا۔غیر رسمی رہنمائی کے سلسلے میں آسانی اس بات کی نشاندہی کی جاسکتی ہے کہ پالیسی سازوں نے منظم مقابلہ کا راستہ اپنایا۔ یہ مارکیٹ کے گزشتہ اہم خدشات بنچ مارک ڈپازٹ ریٹس اضافے کے خطرے کو بہت حد تک کم کیا۔
دولت کا انتظام سنبھالنے والی مصنوعات میں اضافہ سماجی نظام کی علامت ہے کہ بینکوں کی مارکیٹ نے اپنے صارفین کو عام ڈپازٹس کے بہت زیادہ منافع بخش متبادل کے طور پر مارکیٹ پر مبنی شرح چینی بچت کنندگان کو زیادہ تشہیر حاصل کرنے کی اجازت دیتا ہے۔
لیکن بیجنگ کے حالیہ جعلی بینکنگ پر کریک ڈاؤن میں ایسے اقدامات شامل ہیں جو بینکوں کی ایسی مصنوعات کی فروخت کرنے کی صلاحیت کو محدود کرتے ہیں۔
سرکاری چائنا ڈیلی نے گزشتہ ہفتے رپورٹ کیا کہ نامعلوم تجارتی بینکوں کے ایک گروہ نے رواں ماۃ ملاقات کی جس میں بینک آف چائنا کے معیار 30 سے 40 فیصد کی حد جو اس وقت قابل قبول ہے، سے اوپر ڈپازٹ کی شرح 40 سے 50 فیصداضافہ کرنے کے منصوبے پر تبادلہ خیال کیا۔
غیر تحریری خود ساختہ نظم و ضبط کے میکنزم کے تحت جو بینک ڈپازٹ کی شرح کی رہنمائی کرتا ہے، بڑے بینک نچلی ترین حد کیلئے محدود ہیں جبکہ چھوٹے بینک جن کی محدود شاخوں کا جال ڈپاذٹس کو متوجہ کرنے کی صلاحیت میں رخنہ ڈالتا ہے،بلند ترین سطح پر شرح کو بڑھا سکتے ہیں۔ بینک آف چائنا کا بنچ مارک ایک سال کے ڈپازٹ کیلئے 1.5 فیصد ہے۔
زنونوا نیوز ایجنسی ککی ملکیت سرکاری اخبار چائنا سیکیورٹیز جرنل نے رپورٹ کیا کہ کچھ بینکوں نے بنچ مارک سے زیادہ 52 فیصد کی شرح کے ساتھ ڈپازٹ سرٹیفکیٹس کی فروخت شروع کرچکے ہیں۔ چینی ڈپازٹ سرٹیفکیٹس ٹائم ڈپازٹس کے مساوی ہیں، لیکن وہ مثال کے طور پر دولاکھ رن مین بی( چینی کرنسی) یا 31 ہزار 8 سو ڈالر سے زائد بڑی تعداد میں دستیاب ہیں۔