اپوزیشن کے شدید احتجاج میں پنجاب کا 53 کھرب 35 ارب کا بجٹ پیش کردیا گیا۔ وزیر خزانہ پنجاب مجتبیٰ شجاع الرحمٰن نے مالی سال 26-2025ء کے لیے صوبائی اسمبلی میں بجٹ پیش کیا۔
پنجاب میں کم از کم اجرت 37 ہزار سے بڑھا کر 40 ہزار روپے ماہانہ کرنے کی تجویز بھی بجٹ تقریر کا حصہ ہے۔ پنجاب کے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اور ریٹائرڈ سرکاری ملازمین کی پینشن میں 5 فیصد اضافہ بجٹ تجاویز میں شامل ہے۔
وزیرخزانہ کی بجٹ تقریر کے دوران اپوزیشن کا اسپیکر ڈائس کے سامنے احتجاج جاری رہا تاہم مجتبیٰ شجاع الرحمٰن نے اپوزیشن کے شور کے باوجود تقریر جاری رکھی۔
بجٹ تقریر کے دوران وزیر خزانہ پنجاب نے کہا کہ ہم نے حکومت سنبھالی تو نظام مفلوج تھا، صوبے میں ترقی کی رفتار تیز تر کر دی گئی ہے، ترقی کے سفر کو مزید آگے بڑھائیں گے، بچوں کو معیاری تعلیم دی جا رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پنجاب بھر میں سڑکیں بن رہی ہیں، الیکٹرک بسیں چل رہی ہیں، تعلیم، صحت، زراعت اور دیگر شعبوں پر خصوصی توجہ دی ہے۔
مجتبیٰ شجاع الرحمٰن کا کہنا تھا کہ تعلیم کا بجٹ 148 ارب روپے رکھا گیا ہے، یہ پچھلے بجٹ کی نسبت 127 فیصد زیادہ ہے، صحت کا بجٹ 181 ارب روپے رکھا ہے، موجودہ مالی سال کی نسبت 131 فیصد زیادہ ہے جبکہ ترقیاتی بجٹ موجودہ مالی سال کی نسبت 47 فیصد زائد ہے۔
صوبائی وزیر خزانہ نے کہا کہ مقامی حکومتوں کو بااختیار بنانے کے لیے 764.2 ارب روپے رکھے ہیں، ویسٹ مینجمنٹ کے لیے 150 ارب اور میونسپل کارپوریشن کے لیے 20 ارب روپے رکھے گئے ہیں، عوام کو سماجی تحفظ کی فراہمی یقینی بنانے کے لیے 70 ارب روپے کا الگ پیکیج رکھا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مریم نواز ہیلتھ کلینکس کے منصوبے میں توسیع کی جائے گی، سوشل سیکٹر شعبے کے لیے 494 ارب روپے مختص کیے ہیں،جو ترقیاتی بجٹ کا 40 فیصد ہے، ایف ڈی پی کے تحت پنجاب کے لیے 4062.2 ارب روپے کی وفاقی ترسیلات کا تخمینہ لگایا گیا ہے، اپنی صوبائی آمدن کی مد میں پنجاب نے 828.2 ارب روپے کا ہدف مقرر کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہونہار اسکالرشپ پروگرام کے ذریعے 15 ارب روپے کی لاگت سے طلبہ کو وظائف دیں گے، لیپ ٹاپ پروگرام کے لیے 15.1 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں، کسان کو آئندہ 2 تین سال میں زراعت کے شعبے میں جاری منصوبوں کے ثمرات ملیں گے، صوبے میں پانی کے ذخائر بڑھانے کے لیے ٹھوس اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
مجتبیٰ شجاع الرحمٰن نے کہا ہے کہ پنجاب میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ کیا ہے اور ریٹائر ملازمین کی پنشن میں 5 فیصد اضافہ کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ گریڈ 1 سے 22 تک کے ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ کر رہے ہیں۔
بجٹ تقریر کے دوران اپوزیشن کا شور شرابا
پنجاب اسمبلی میں بجٹ تقریر کے دوران اپوزیشن کی جانب سے شور شرابا کیا گیا، اپوزیشن ارکان اسپیکر ڈائس کے سامنے جمع ہوئے۔
اس سے قبل وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے پنجاب کے بجٹ کی منظور دی تھی۔
مریم نواز نے صوبائی کابینہ کے 27 ویں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ پائی پائی عوام کی امانت ہے، اللّٰہ تعالیٰ کے سامنے جوابدہ ہیں، زیرو ٹیکس اور سب سے بڑا ڈویلپمنٹ بجٹ ہے۔
دوسری جانب سینئر وزیر پنجاب مریم اورنگزیب نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ پنجاب کے بجٹ کا مجموعی حجم 5335 ارب روپے ہے۔
مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ بجٹ میں کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا جائے گا، کسی ٹیکس کی شرح میں اضافہ نہیں کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ بجٹ میں پنجاب کے ٹیکس نیٹ کو بڑھانے کا روڈ میپ بھی دیا گیا ہے، ایک سال کے دوران خرچ کیے گئے ہر روپے کی تفصیلی رپورٹ پیش کی جائے گی۔