کوئٹہ (اسٹاف رپورٹر) بلوچستان تاجر فورم کے صدر غلام مہدی ہزارہ نے کہا ہے کہ کوئٹہ کو ایک بار پھر بدامنی کی طرف لے جایا جارہا ہے، ہزارہ قوم، عیسائی برادری کے بعد منظم انداز میں دیگر شہریوں کی ٹارگٹ کلنگ بھی شروع اور بدامنی سے کوئٹہ شہر کی رونقوں اور تجارت کو تباہی کی طرف دھکیلا جارہا ہے جس کی ہم بھر پور مذمت کرتے ہیں، یہ بات انہوں نے منگل کو کوئٹہ پریس کلب میں مرکزی جنرل سیکرٹری افتخار حسین کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی، انہوں نے کہا کہ ایک چھوٹے شہر کی چند سڑکوں پر قیام امن کیلئے ہمارے قانون نافذ کرنے والے ادارے ناکام نظر آرہے ہیں، بدامنی کے ہر واقعے کے بعد دہشتگردوں کا کامیابی کے ساتھ فرار اور عدم گرفتاری نے شہریوں کو عدم تحفظ کا شکار بنانے کے ساتھ ساتھ ان کے ذہنوں میں کئی سوالات کو جنم دیا ہے بدقسمتی سے قانون نافذ کرنے والے ادارے، انتظامیہ اور حکومت عوام کو تحفظ فراہم کرنے اور مطمئن کرنے میں مسلسل ناکامی سے دو چار ہیں، قیام امن کیلئے کوئی موثر منصوبہ بندی اور حکمت عملی نظر نہیں آرہی، جس سے شہریوں کے ساتھ ساتھ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار بھی دہشت گردی کا شکار ہورہے ہیں، انہوں نے کہا کہ ہم صرف ہزارہ قوم کے تحفظ کا مطالبہ نہیں کرتے بلکہ اپنے شہر کو بدا منی سے بچانے اور یہاں کاروباری امن بحال کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں، انہوں نے کہا کہ 2015 کے سیکورٹی پلان پر اگر موثر طریقے سے عمل درآمد کیا جاتا تو آج ایک بار پھر یہ نوبت نہ آتی، انہوں نے باچاخان چوک پر ٹیکسی ڈرائیور، جمال الدین افغانی روڈ، طوغی روڈ، کرسچن برادری اور جان محمد روڈ پر بے گناہ شہریوں کی ٹارگٹ کلنگ کی مذمت کرتے ہوئے شہریوں سے اپیل کی کہ وہ دور اندیشی کا مظاہرہ کرتے ہوئے شہریوں کے درمیان دوریاں اور نفرتیں پھیلانے والوں پر نظر رکھیں اور سیکورٹی ادارے دہشت گردی کے خلاف کارروائی کرکے عوام کو تحفظ فراہم کریں، انہوں نے کہا کہ اگر عوام کو تحفظ فراہم نہ کیا گیا تو کوئٹہ میں شٹر ڈاؤن کرینگے۔