اسلام آباد (محمد صالح ظافر خصوصی تجزیہ نگار)تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے گزشتہ ہفتے دعویٰ کیا تھا کہ ان کی پارٹی کا مقابلہ پاکستان مسلم لیگ سے ہو گا وہ جب اس خیال کا اظہار کر رہے تھے تو ان کے پیش نظر یقیناً پیپلز پارٹی اور متحدہ مجلس عمل ہو گی جو انہیں علی الترتیب سندھ اور کے پی کے میں چیلنج دے رہی ہیں پیپلز پارٹی خود کو وفاق کا کھلاڑی منوانا چاہتی ہے۔ حالیہ دنوں میں حکمران پاکستان مسلم لیگ نون کے تاحیات قائد نواز شریف کی شخصی شرافت کا فائدہ اٹھاتے ہوئے جس طور پر پیپلز پارٹی کے سربراہ اصف زرداری نے ان کے خلاف تیر آزمائی شروع کر رکھی ہے۔ اس سے یہ تاثر ابھارنے کی کوشش ہو رہی ہے کہ پاکستان مسلم لیگ نون کی اصل مد مقابل ’’تحریک انصاف نہیں پیپلز پارٹی ہے عام انتخابات میں کون کس کا حریف ہو گا اس بارے میں میں مبصرین محض قیافے سے کام لے رہے ہیں یہ تقریباً طے ہے کہ ایک طرف پاکستان مسلم لیگ نون ہو گی جبکہ دوسری جانب وہ تمام سیاسی و غیر سیاسی قوتیں ہوں گی جنہیں ایک مخصوص رنگ کی حکومت درکار ہے۔ پیپلز پارٹی اور تحریک انصاف جس قدر چاہے ایک دوسرے کے خلاف یا ایک دوسرے سے مل کر دائو پیچ آزمالیں لیکن یہ کم و بیش طے ہے کہ ایک ’’سوپر پارلیمانی بورڈ‘‘ تشکیل دیا جا چکا ہے۔ جس کے غیرمرئی اہلکاروں نے ملک کے تقریباً سبھی حلقوں کے بارے میں تفصیلی رپورٹس پیش کردی ہیں یہ امر تقریباً طے ہے کہ اگر عام انتخابات میں سہ رُخا مقابلہ ہوا تو پاکستان مسلم لیگ نون کی کامیابی میں کوئی شے رکاوٹ نہیں ڈال سکے گی۔ طے شدہ حکمت عملی کے تحت غیر مرئی ’’سوپر پارلیمانی بورڈ‘‘ حکمران پاکستان مسلم لیگ نون کے ایسے پینتیس سے چالیس حلقوں کی نشاندہی کرے گا جن میں پارٹی کے عمائدین کی انتخابی حیثیت حد درجہ مضبوط ہو گی ان حلقوں میں تحریک انصاف، پیپلز پارٹی، پاک سر زمین پارٹی، سندھ صوبہ محاذ بلوچستان عوامی پارٹی اور ایک آدھ دوسری وفادار پارٹی کے امیدواروں میں سے ایک کو نامزد کیا جائے گاتاکہ وہ پاکستان مسلم لیگ نون کا پوری قوت کے ساتھ مقابلہ کرے۔ یہ مشن ابتدائی طور پر مکمل کر لی گئی ہے۔ حتمی فہرستیں مرتب ہونے کے بعد ’’سوپر پارلیمانی بورڈ‘‘ جیت کی اہلیت رکھنے والے امیدوار کا نام مخصوص ذریعے سے وفادار پارٹیوں کی قیادت کو ارسال کر دیا جائے گا۔ اس سلسلے میں یہ یقین دہانی پہلے سے حاصل کر لی گئی ہے کہ ’’سوپر پارلیمانی بورڈ‘‘ کے نامزد کردہ امیدواروں کی گروپ میں شامل تمام پارٹیاں مکمل طور پر حمایت کریں گی۔ پاکستان مسلم نون ایسے مقابلے کے لئے بھی تیار ہے تاہم اس کی کوشش ہے کہ قبل از انتخابات دھاندلی کے امکان کو ختم کیا جا سکے اور ووٹنگ کا عمل پورے طور پر شفاف رہے۔