• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سیاسی منظر نامہ ،احسن اقبال نے کوئٹہ میں دھرنا شرکاء سے دل کھول کر بات کی

اسلام آباد(طاہر خلیل)گزشتہ ہفتے رونما ہونے والے ٹارگٹ کلنگ کے واقعات کے خلاف ہزارہ قبیلے کے افراد کا شہر کے مختلف علاقوں میں احتجاج کوئٹہ کا ایک منفرد منظر نامہ پیش کر رہا تھا۔ علمدار روڈ مغربی بائی پاس اور بلوچستان اسمبلی کی بلڈنگ کے سامنے ہزارہ قبیلے کے افراد نے احتجاجی دھرنا دے رکھا ہے ۔ وزیر داخلہ احسن اقبال ہزار ہ برادری سے اظہار یکجہتی کےلئے گزشتہ روز کوئٹہ گئے اور ایئر پورٹ سے ہی سیدھے بلوچستان اسمبلی کی عمارت کے باہر پہنچے جہاں مجلس وحدت ا لمسلمین سے تعلق رکھنے والے رکن بلوچستان اسمبلی آغا رضا کی قیادت میں لوگ دھرنا پر بیٹھے ہیں۔ احسن اقبال نے دھرنا شرکا سے دلیلوں اور ثبوتوں سے بات چیت کی اور ثابت کیا کہ بلوچستان میں آج کے حالات ماضی قریب سے بہت بہتر ہیں۔ وزیر داخلہ نے ہزارہ برادری کے لوگوں سے روایتی گفتگو نہیں کی بلکہ دل کھول کر بات کی اور باور کرایا کہ دہشت گرد ہزار ہ برادری کو نہیں بلکہ پاکستان کو نشانہ بنارہے ہیں ۔ احسن اقبال نے یقین دہانی کرائی کہ ہزارہ برادری کے افراد کو نشانہ بنانے والے دہشت گردوں کوکیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔ گورنر بلوچستان محمد خان اچکزئی نے ہزارہ برادری کے مطالبات ومسائل سے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کو آگاہ کیا تو وزیراعظم نے وزیر داخلہ احسن اقبال سے فوری اقدامات کرنے کےلئے کہا احسن اقبال نے صبح کا سورج طلوع ہونے کا انتظار کئے بغیر کوئٹہ جانے کی ٹھانی فرنٹیئر کور بلوچستان کے کمانڈر میجر جنرل ندیم انجم اور آئی جی پولیس نے وزیر داخلہ کو بریفنگ دی۔ احسن اقبال پنجابی امام بارگاہ بھی گئے جہاں انہوں نے ٹارگٹ کلنگ میں جاں بحق ہونےو الےا فراد کے ایصال ثواب کے لئے فاتحہ خوانی کی۔ احسن اقبال نے احتجاجی دھرنے کے شرکا کو کہاکہ دہشت گردی کے خلاف سیکورٹی فورسز کے اہلکار قربانی دے رہے ہیں جس کا اندازہ اس سے لگایا جاسکتا ہے کہ بلوچستان میں رواں سال کے دوران دہشت گردی کا نشانہ بننے والے 54افراد میں سے 37سیکورٹی فورسز کے اہلکار تھے ۔ گزشتہ برس ہزارہ کمیونٹی کے 80افراد کی ٹارگٹ کلنگ ہوئی۔ 2013میں ہزارہ برادری کے 215افراد قتل کئے گئے۔ 2014میں یہ تعداد 75ریکارڈ کی گئی ۔ پچھلے سال 2017میں ہزارہ کمیونٹی کی 9ہلاکتیں ہوئیں، ایک شخص باہمی جھگڑے میں مارا گیا۔ ٹارگٹ کلنگ 8افراد کی ہوئی۔ دھرنے کے شرکاء وزیر داخلہ سے متفق تھے کہ ماضی کی نسبت آج امن وامان کی صورت حال بہت بہتر ہے ۔ سیکورٹی فورسزکے اہلکار اپنی جانیں قربان کرکے ہمارے آنے والے کل کو پر امن اور محفوظ بنا رہے ہیں۔ دھرنے کے شرکا بضد تھے کہ آرمی چیف جنرل باجوہ کوئٹہ آ کر خود حالات کاجائزہ لیں تاکہ انہیں حالات کی سنگینی کا اندازہ ہو سکے ۔ وزیر داخلہ نے بروقت دورہ کر کے ہزارہ برادری کے پریشان حال لوگوں کونہ صرف مطمئن کیا بلکہ وفاق کی جانب سے اظہار یکجہتی کی ایسی مثال خال خال ہی ملتی ہے۔
تازہ ترین