اسلام آباد(ایجنسیاں، مانیٹرنگ سیل) سابق وزیر اعظم میاں نوازشریف نے سابق صدر آصف زرداری کے بیان پر ردِ عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ زرداری اب کس کی کٹھ پتلی ہیں‘وہ اتنے بھولے ہیں کہ میرے ورغلانے میں آگئے،مشرف سے اختلاف کا یہ مطلب نہیں کہ ادارے کی اینٹ سے اینٹ بجا دی جائے۔ ذرائع کے مطابق نواز شریف نے اپنے جاری بیان میں آصف زرداری کی جانب سے لگائے گئے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ سابق صدر اپنا وزن کسی اور پلڑے میں ڈالنا چاہتے ہیں تو ڈالیں، تاریخ مسخ نہ کریں‘ کس نے کہاتھا کہ معاہدے قرآن وحدیث نہیں، تین سال بعد سچ بولنے کا خیال کیوں آیا ؟ اسوقت کیوں نہیں بولے پٹی میں نے پڑھائی تھی،اینٹ سے اینٹ کے بیان پر زرداری سے ملاقات منسوخ کی، زرداری مشرف کے اقدامات کی پارلیمانی توثیق چاہتے تھے، میں نے انکارکیا، سندھ میں ڈاکٹر عاصم، دوسروں کیخلاف نیب کارروائیاں ڈی جی رینجرز کے کہنے پر ہوئیں،میں نظریاتی مشن پرہوں، بیان بازی نہیں چاہتا ۔ آصف زرداری کا تازہ بیان قومی جماعت کے قائد کے شایان شان نہیں ہے،وہ کیچڑ اچھالنے اور تاریخ کو مسخ کرنے سے گریز کریں ، بتائیں وعدہ خلافی کس نے کی، دھوکا کس نے دیا،کس نے تحریری معاہدوں سے انحراف کرتے ہوئے کہا کہ یہ قرآن وحدیث نہیں۔زرداری صاحب کو یاد ہونا چاہیے کہ وہ ایک بڑے قومی سیاستدان کے ہمراہ رائیونڈ میرے پاس آئے تھے، ان کا اصرار تھا کہ مشرف کے تمام اقدامات کی پارلیمانی توثیق کر دی جائے، میں نے مشرف کے اقدامات کی پارلیمانی توثیق سے صاف انکار کر دیا تھا ،زرداری صاحب نوشتہ دیوارپڑھنے کی کوشش کریں کیونکہ آج آصف زرداری کی جماعت دیہی سندھ تک سکڑ چکی ہے، میرا مشورہ ہے کہ بہتر ہوگا زرداری صاحب ذاتی الزام تراشیوں کا دفتر نہ کھولیں اور اپنی توجہ انتخابات پر مرکوز رکھیں۔ مسلم لیگ(ن)کے قائد کا کہنا تھا کہ آصف زرداری نے یہ بتایا ہے کہ وہ میرے اشاروں پرچل رہے تھے تو وہ قوم کو آج یہ بھی بتادیں کہ وہ کس کی کٹھ پتلی ہیں‘ ہم نے حکومت کا حصہ بننے کیلئے مشرف کے مواخذے،ججوں کی بحالی اور 17ویں ترمیم کاخاتمہ شرائط رکھی تھیں‘ نواز شریف نے کہا سندھ میں ہونیوالی کارروائیوں سے میرا یا وفاقی حکومت کا کوئی تعلق نہیں تھا، جس طرح آصف زرداری کر رہے ہیں ایسی سیاست کا دور اب ختم ہو چکا۔