٭ذیابطیس کے مریض اگر جامن کی گٹھلی خُوب سُکھا کر سفوف بنالیں اور صُبح و شام چائے کے چمچ کے برابر، پانی کے ساتھ کھائیں، تو مرض کنٹرول میں رہتا ہے، مگر اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ معالج کی ادویہ اور دیگر ہدایات نظر انداز کردی جائیں۔
٭آنتوں کے مرض میں دہی کا استعمال دوا اور غذا دونوں کا کام کرتا ہے۔
٭دانتوں کی حفاظت اور موتی جیسے اُجلے پن کے لیے ایک شیشی میں سرسوں کے تیل میں تھوڑا سا نمک ملا کر رکھ لیں اور صبح و شام اس سے دانت صاف کریں۔ تیل کے علاوہ لیموں کا رس بھی نمک کے ساتھ ملا کر استعمال کیا جاسکتا ہے۔
٭میٹھےکدّو کا مزاج سرد تر ہے۔ اسی لیے اطباء نے گرمیوں میں خاص طور پر بُلند فشارِ خون کے مریضوں کے لیےاس کا استعمال نہایت مفید قرار دیا ہے، نیز، یہ معدے، دِل و دماغ اور جگر کو بھی طاقت بخشتا ہے۔ علاوہ ازیں، اگر بچّھو کاٹ لے، تو اس کے گُودے کا لیپ زہر کا اثر زائل کرنے میں معاون ثابت ہوتا ہے، اگر اس کے بیج پیس کر سَر پر لیپ کریں، تو درد بتدریج کم ہوتا چلا جائے گا۔ کدّو کا ٹکڑا کاٹ کر سَر پر ملنے سے چکر آنے اور آنکھوں سے پانی بہنے کی شکایت دُور ہوجاتی ہے۔
٭کئی خشک میوہ جات ساخت کے اعتبار سے انسانی اعضاء سے ملتے جلتے ہیں اور اِن کا استعمال، خاص طور پر اُن ہی اعضاء کے لیے بے حد مفید بھی ثابت ہوتا ہے۔ جیسے اخروٹ کی شکل دماغ سےمشابہ ہے، تو اس کا استعمال دماغی کم زوری دُور کرنے کے لیے اکسیر ہے۔ بادام، آنکھ کی بناوٹ جیسا دکھائی دیتا ہے،تویہ نظر کی کم زوری اور دیگر آنکھوں کی بیماریوںمیں فائدہ مند ثابت ہوتا ہے۔ پستہ، گُردے سے ملتا جلتا ہے، تو یہ گُردے کے جملہ امراض کے علاج کے لیے مؤثر ہے۔
٭رُک رُک کر پیشاب آنے کی شکایت میں روزانہ دو عدد تِل کے لڈو کھائے جائیں،تو تین چار دِن ہی میں شکایت رفع ہوجاتی ہے۔
(چاچا چھکن، گلشنِ اقبال، کراچی)