• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
احسن اقبال پر قاتلانہ حملے کا پشت پناہ کون؟

اسلام آباد (صالح ظافر / خصوصی تجزیہ نگار) وفاقی وزیر داخلہ و منصوبہ بندی اور اصلاحات پروفیسر احسن اقبال پر ایسے وقت میں گولی چلا کر انکی جان لینے کی کوشش کی گئی ہے جب ملک میں آئندہ عام انتخابات کے نظام الاوقات کا اعلان محض تین ہفتے کے فاصلے پر ہے اور پورے ملک میں انتخابی مہم زور و شور سے جاری ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ حملہ آور کو گرفتار کر لیا گیا ہے وہ کیا بیان دیتا ہے اس کی اپنی اہمیت ہوگی اصل استفسار طلب اَمر یہ ہے کہ اس کا پشت پناہ کون تھا جس نے اسے اتنی بڑی واردات کیلئے آمادہ کیا۔ یہ کسی طور پر بھی عمومی واقعہ نہیں ہے اسکے ذریعے پوری انتخابی مہم اور جمہوریت کو سبوتاژ کرنے کی انتہائی مجرمانہ کوشش کی گئی ہے۔ واضح رہنا چاہئے کہ احسن اقبال محض وزیر داخلہ ہی نہیں ہیں وہ منصوبہ بندی کا قلمدان رکھنے کی وجہ سے چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبے میں بھی ان کا ہم کردار ہے۔ راہداری کے منصوبے میں فی الوقت جس قدر بھی زور و شور دکھائی دیتا ہے وہ پروفیسر احسن اقبال کی مرہون منت ہے وہ روز اوّل سے ہی اس عظیم الشان منصوبے سے منسلک رہے ہیں۔ انہیں منظر سے ہٹانے کا ایک مقصد اقتصادی راہداری کے منصوبے کو معرض التوا میں ڈالنا بھی ہو سکتا ہے۔ احسن اقبال نے رات دن ایک کر کے اس منصوبے کو اپنوں اور غیروں کی دست برد سے محفوظ رکھا، دُنیا کو اچھی طرح معلوم ہے کہ بھارت اور اس کے ہمنوائوں کو یہ منصوبہ ایک آنکھ نہیں بھاتا۔ احسن اقبال پر وار کر کے ایک طرف اس منصوبے کو ناقابل تلافی نقصان پہنچانا ہو سکتا ہے تو دُوسری جانب پاکستان میں عام انتخابات کے لئے فضا کو تار تار کرنا ہو سکتا ہے۔ عام انتخابات کے انعقاد کو عرصہ دراز سے سوالیہ نشان بنانے کی کوشش ہو رہی ہے۔ قبولیت عامہ رکھنے کی دعویدار ایک سیاسی جماعت نے عام انتخابات کے التوا کا کھلا اشارہ بھی دیدیا ہے اسکے سربراہ کا استدلال کسی نے تسلیم ہی نہیں کیا۔ اب احسن اقبال کو ہدف بنا کر اس ناپاک منصوبے کو آگے بڑھانے کی افسوسناک کوشش کی گئی ہے۔ یہ حملہ ایسے ماحول میں کیا گیا ہے جب پاکستان مسلم لیگ نون کے بیانیے کو عوامی مقبولیت پے در پے حاصل ہو رہی ہے۔ نوازشریف نے ملک گیر جلسوں کا طوفانی سلسلہ شروع کر رکھا ہے۔ اتوار کو احسن اقبال پر حملے کے بعد نوازشریف کے جلسوں کے شرکا کی تعداد میں قابل لحاظ اضافہ ہونے کا امکان ہے توقع ہے کہ وہ اپنے آئندہ عام جلسے میں عوام کو اس حملے کے محرکات سے آگاہ کرینگے۔ وہ اپنے تمام جلسے اعلان شدہ منصوبے کے مطابق منعقد کرینگے۔ اتوار کو مانسہرہ میں انہوں نے جلسے سے اس وقت خطاب کیا جب وہاں موسم حد درجہ اَبتر تھا اور دن بھر وقفے وقفے سے بارش کا سلسلہ جاری رہا۔ اس تمام تر کے باوجود نوازشریف نے مانسہرہ کی تاریخ کے سب سے بڑے عام جلسے سے خطاب کیا۔ اسی دوران پروفیسر احسن اقبال پر حملے کے خلاف پورے ملک میں احتجاج کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے۔ احسن اقبال مجلس شوریٰ کی پاکباز خاتون رکن آپا نثار فاطمہ مرحومہ کے صاحبزادے ہیں جن کا دینی تبحر علمی ثابت شدہ حقیقت تھی اور جنہوں نے ملکی قوانین کو اسلامی ڈھانچے میں ڈالنے کے لئے قابل قدر خدمات انجام دی تھیں۔ احسن اقبال میں دین کی خدمت کا جذبہ کوٹ کوٹ کر بھرا ہے۔ انہیں اسلام سے وابستگی رکھنے والا کوئی شخص بھول کر بھی ہدف نہیں بنا سکتا۔ اس دوران سبکدوش وزیراعظم نوازشریف نے مانسہرہ کے اپنے جلسے میں عوام سے اپیل کی ہے کہ پاکستان مسلم لیگ نون کو اس قدر بھاری اکثریت کے ساتھ آئندہ عام انتخابات میں کامیاب کرایا جائے کہ ان کیخلاف صادر کئے گئے فیصلوں کو پارلیمنٹ کالعدم قرار دے سکے۔

تازہ ترین