• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

روسی معیشت کی بحالی کیلئے ولادیمیرپیوٹن مغرب کے ساتھ تعلقات بحال کررہے ہیں

روسی معیشت کی بحالی کیلئے ولادیمیرپیوٹن مغرب کے ساتھ تعلقات بحال کررہے ہیں

ماسکو : کیتھرین ہل

صدر ولادیمیر پیوٹن نے مغربی ممالک کے ساتھ تعلقات بحال کرنے کی کوششوں پر غور کررہے ہیں جیسا کہ پابندیوں اور بڑھتے ہوئے بین الاقوامی تنازعات روس کی جمود کی شکار معیشت کو دوبارہ توانا کرنے کی کوششوں میں رکاوٹ بن رہے ہیں۔

منصوبے سے آگاہ افراد کا کہنا ہے کہ ٓئندہ ہفتے ان کے بحیثیت صدر ایک اور چھ سالہ مدت آغاز سے قبل مسٹر پیوٹن سابق وزیر اقتصدایات الیکسی کوڈرین کو اکنامک اسٹریٹیجی کے انچارج کی بھاری ذمہ داریاں والے عہدے پر تقرر امریکا اور یورپ سے آگے بڑھ جانے پر غور کررہے ہیں ۔

’’کابینہ کے ایک سابق عہدیدار نے کہا کہ ہماری داخلی پالیسی کے فیصلوں میں، ہم نے خارجہ عوامل پر اس طرح سختی سے انحصار کبھی نہیں کیا، یہ انقلاب ہے۔حکومت دعویٰ کررہی ہے کہ روسی معیشت پابندیوں کیلئے موزوں ہے لیکن اب جس طرح پابندیوں کو امریکی استعمال کررہے ہیں آپ حالات کے مطابق نہیں ڈھل سکتے۔ ‘‘

الیکسی کوڈرین مسٹر پیوٹن کے پارنے سیاسی ساتھیوں میں سے ایک اور تجربہ کار اقتصادی مشیر ہیں، اور تمام محاذوں پر مغرب کے ساتھ تنازع کے سامنے میں اس تقرری کو مغربی دارالحکومتوں میں روسی صدر کی جانب سے سمجھوتے کے اشارے کو طر پر دیکھا جاسکتا ہے۔

روسی حکومت کے ایک عہدیدار نے کہا کہ سب سے زیادہ امکانی منظر نامہ یہ ہے کہ کوڈرین صدارتی انتظامیہ میں تقرری حاصل کریں۔ ان کا عہدہ بین الاقوامی اقتصادی تعاون کیلئے صدر کے نمائندے کی طرح کچھ ہوسکتا ہے۔

مسٹر کوڈرین نے مسٹر پیوٹن کی آئندہ مدت کیلئے اکنامک پالیسی اسٹریٹیجی لکھی جس میں انہوں نے روس کی حکومت اور عدالتی نظام کو دوبارہ منظم کرنے کیلئے ریٹائرمنٹ کی عمر کو بڑھانے سے، فیصلہ کن اسٹرکچرل اصلاحات پر زور دیا۔

مسٹر کورڈین نے بارہا کہا ہے کہ جب تک روس اپنا سیاسی نظام مزید جمہوری نہیں بنالیتا اور امریکا اور یورپ کے ساتھ تنازعات کا خاتمہ نہیں کرتا ،یہ اس طرح کی بنیادی تبدیلیوں کو حاصل کرنے کے قابل نہیں ہوگا۔

مسٹر کورڈین کی جانب سے قائم کردہ سول سوسائٹی آرگنائزیشن کے ساتھ کام کرنے والے سیاسی اور اقتصادی تجزیہ کار یووگنی گونٹ میکر نے کہا کہ اگر کورڈین انتظامیہ یا حکومت کا حصہ بنتے ہیں، تو یہ اس بات کا شارہ ہوگا کہ انہوں خارجہ پالیسی سمیت تبدیلی کے خاص ایجنڈے پر متفق ہیں، کیونکہ خارجہ پالیسی میں تبدیلی کے بغیر روس میں اصلاحات ممکن نہیں ہیں۔

یہ ایک طاقتور پیغام ہوگا کیونکہ کورڈین مرتبے میں سب سے اوپر ہیں جس کے ساتھ وہ مغرب میں بات کریں گے اور ان پر ایک خاص اعتماد ہے۔

مارچ میں ہونے والے انتخابات میں 76.6 فیصد ووٹوں کے ساتھ مسٹر پیوٹن نے صدر کے طور پر فاتح کی تصدیق کی۔ انہوں نے صحت کے شعبہ، تعلیم اور بنیادی ڈھانچے پر بڑے پیمانے پر اخراجات کا وعدہ کیا،ان وعدوں کا عوام نے خیر مقدم کیا ہے کیونکہ روسی معیشت کساد بازاری کے دو سال بعد بھی سست روی کا شکار ہے۔

تاہم تجزیہ کاروں نے خبردار کیا ہے کہ مسٹر پیوٹن ڈلیر کرنے کیلئے جدوجہد کرسکتے ہیں۔ولادیمیر پیوٹن کی آئندہ مدت کے ایک تجزیہ میں آزاد سیاسی اور اقتصادی تجزیہ کار کیرل روگو نے لکھا کہ نیا سیاسی چکر تین غیر معمولی عوامل مسلسل اقتصادی سست روی، روس کی بین الاقوامی تنہائی اور2024 کے بعد حکومت کی حفاظت کیلئے ضرورت کے دباؤ کے تحت ظاہر کرے گا ۔

بے شک مسٹر پیوٹن کی انتظامیہ مارچ کے انتخابات کے بعد سے برسر پیکار رہی ہے۔یہ ملٹری گریڈ اعصابی ایجنٹ کے ساتھ برطانیہ میں سابق روسی ڈبل ایجنٹ سرگل کیرل کو زہر دینے اور شام کے صدر بشار الاسد کیلئے ماسکو کی حمایت یہاں تک کہ شہریوں پر تازہ ترین مبینہ کیمیائی ہتھیاروں کے حملے پر مغربی الزامات پر لڑ رہی ہے۔

امریکا کی زیر سربراہی مغربی طاقتوں نے مسٹر پیوٹن کو شرمسار کیا جب انہوں نے روس کے انتقام لینے کے سخت انتباہ کے باجود شام کے فوجی اہداف پر میزائل حملے کئے۔

دریں اثنا امریکا کی سخت پابندیاں روسی مالیاتی مارکیٹ میں بحران کا سبب ہیں، ہزاروں ملازمتوں کو خطرہ میں ڈال دیا اور ملک امیر ترین افراد میں سے ایک اولیگ ڈیریپاکسا کو ایک اہم اسٹریٹجک اثاثہ ایلومینیم کمپنی روسل کا کنٹرول چھوڑنے کی پیشکش کیلئے مجبور کیا ۔

وزارت خارجہ اور قانون سازوں کی جانب سے اشتعال انگیز بیانات سے ہٹ کر ماسکو کا ردعمل قابو میں ہے۔ حکومت کے قریبی لوگوں نے مسٹر پیوٹن کو دباؤ میں کمی کیلئے مغرب کے ساتھ معاہدے کیلئے مواقع کی تلاش کی تجویز دی تھی۔

کابینہ کے ایک سابق عہدیدار نے کہا کہ ہماری داخلی پالیسی کے فیصلوں میں، ہم نے خارجہ عوامل پر اس طرح سختی سے انحصار کبھی نہیں کیا، یہ انقلاب ہے۔حکومت دعویٰ کررہی ہے کہ روسی معیشت پابندیوں کیلئے موزوں ہے لیکن اب جس طرح پابندیوں کو امریکی استعمال کررہے ہیں آپ حالات کے مطابق نہیں ڈھل سکتے۔

حکموت کے دیگر دو عہدیداروں نے کہا کہ پیر کو اپنے نئے آغاز کے بعد مسٹر پیوٹن ایک نئی کابینہ کا تقرر کیا ہے۔ دیمتری میدو دیف جنہوں نے 2012 سے حکومت کی قیادت کی ہے، وزیر اعظم کے عہدے پر برقرار رہنے کی توقع ہے، لیکن اقتصادی پالیسی پر ان کے اختیارات کم کرکے مسٹر کورڈین کو مزید کنٹرول دیں گے۔

صدارتی انتظامیہ میں شامل ایک شخص نے کہا کہ آیا مسٹر کورڈین انتظامیہ کے رکن بنیں پر بات چیت ابھی جاری تھی اور یہ بھی ممکن ہے کہ انہیں نائب وزیر اعظم مقرر کیا جاسکتا ہے۔

مسٹر گونٹ میکر نے کہا کہ اگر مسٹر کورڈین کابینہ یا صدارتی انتظامیہ میں نظر آتے ہیں، ہم یہ نتیجہ اخذ کرسکتے ہیں کہ وہ خارجہ پالیسی سمیت تبڈیلی کے مخصوص ایجنڈے پر متفق ہوچکے ہیں۔ 

تازہ ترین