• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
کسٹمرز کو سروس کی بہترین فراہمی کااہم مرحلہ

میں نے اپنے ایک حالیہ کالم میں کسٹمرز سروس کے اہم مراحل کا ذکر کیا تھا۔ سروسز کی عملی فراہمی تو فرنٹ لائن اسٹاف کی ذمہ داری ہے لیکن ان کا آغاز چیف ایگزیکٹو کے دفتر سے ہوتا ہے ۔ اس حوالے سے قارئین نے کچھ سوالات کیے تھے۔ بات کی مزید وضاحت کے لیے ان کا ذکر مناسب ہوگا۔

سوال : آپ اپنے کلائنٹ کو خوش کرنے کے لیے کس حد تک جاسکتے ہیں؟ایک مرحلہ ضرور ہوگا جہاں ایسا کرنے سے آپ کے کاروبار کو نقصان پہنچ سکتا ہے ۔ تو آپ نقصان سے بچنے اور اچھی سروس فراہم کرنے کے لیے کیا کریں گے ؟

سوال : کیا ضروری ہے کہ کسی کمپنی کو داخلی طور تحریر کردہ قواعد وضوابط کے مطابق چلایا جائے ؟

جواب : کسی بھی تنظیم کے لیے واضح فریم ورک رکھنا ضروری ہے تاکہ اُس کے ملازمین فرائض کی انجا م کے دوران اس کی پیروی کرسکیں۔ یہ فریم ورک تحریری قواعد و ضوابط پر مشتمل ہونا چاہیے ، خاص طور پر جب کیش اور اکائونٹنگ کا معاملہ ہو۔ لیکن یہ بات بھی غلط نہیں کہ بعض حالا ت میں تحریری قواعد سے انحراف کرنا پڑتا ہے ۔ قوانین کی کتاب کو ناقص سروسز کی فراہمی کا جواز بننے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔ یہ قوانین بہتری ، نہ کہ رکاوٹ، کے لیے وضع کیے جاتے ہیں۔سروسز کی فراہمی میں ایسی صورت ِحال اکثر پیش آجاتی ہے جہاں سروس فراہم کرنے والا نمائندہ قوانین کو مورد ِالزام ٹھہراتا ہے ۔ وہ دیکھتا ہے کہ اس مخصوص صورت ِحال میں یہ قوانین مدد کی بجائے رکاوٹ کا باعث بن رہے ہیں۔

اگر آپ کی کمپنی شاندار سروسز کی فراہمی کی شہرت رکھتی ہے تو اسٹاف کے لیے ضروری ہے کہ وہ قوانین کولچکدار اصولوں کے طو ر پر استعمال کریں۔ وہ اُنہیں حالات کے مطابق ڈھالنے کی صلاحیت رکھتے ہوں۔ یقینا ہر وقت کسٹمر ہی درست نہیںہوتا، لیکن پھر یہی بات قوانین کی کتاب کے لیے بھی کہی جاسکتی ہے ۔ کسٹمر سروس کے نمائندے کا ہدف کسٹمر اور کمپنی کے مفاد میں بہتر ین ممکنہ طریقے سے توازن پیداکرنا ہے ۔ یہ مقصد حاصل کرنے کے لیے اسٹاف کو بااختیار بنانے کی ضرورت ہوتی ہے ۔ اس کے لیے کال سنٹرز، جہازوں، ٹرینوں یا ریٹیل اشیافروخت کرنے والے مقاما ت پر اُن کی عملی جانچ کی جائے کہ وہ مختلف صورت ِحال، مسائل اور الجھنوں کا سامنا کس طرح کرتے ہیں۔ مسلۂ حل کرنے والے طرزعمل کی حوصلہ افزائی ضروری ہے ۔ ہمارا کسٹمر سروس فارمولہ ، جو مجھے ہمیشہ سے پسند آیا ہے ،وہ فوری ردعمل ہے ۔ جیسے ہی کوئی مسلۂ سراٹھائے، اُسے فوری طو رپر حل کریں۔ دوسرے الفاظ میں، ہر پیدا ہونے والا مسلۂ آپ کو تخلیقی صلاحیتوں کے اظہار کا موقع فراہم کرتا ہے ۔

اس طرح مسائل حل کرنے کے بہت سے فوائد ہیں۔ اس کا کمپنی کو بھی فائدہ پہنچتا ہے اور کلائنٹ کو بھی۔ کسٹمر دیکھتا ہے کہ مسلۂ بہت جلد حل ہوگیا، یا اس کی شدت کم ہوگئی۔ کمپنی کی تشہیر ہوگئی۔ اسے عوام تک اچھا پیغام پہنچانے کا موقع مل گیا۔ وہ گاہک یقینا دیگر افراد کو بتائے گا کہ کس طرح وہ مسلۂ فوراً حل کیا گیا، اور ایسا کرتے ہوئے کمپنی نے اُس کے مفاد کو ترجیح دی۔ مثال کے طور پر تعلقات عامہ کے شعبے میںبہت سے افراد کلائنٹس کی طرف سے آنے والی شکایات کا جائزہ لینے کے لیے رکھے جاتے ہیں۔ ایگزیکٹو کے لیے ضروری ہے کہ اُن کے سے رابطے میں رہے تاکہ سر اٹھانے والے مسائل سے کمپنی کی اعلیٰ قیادت باخبر رہے ۔ ورجن میں، میں اور چند سینئر مینجرز ’’سٹار ڈائنرز‘‘ کی میزبانی کرتے رہتے ہیں ۔ ایسی تقریبات سے اچھی کارکردگی دکھانے والے اسٹاف کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے ۔

ہر ڈنر سے پہلے ہم کسٹمر سروس کی بہترین مثال تلاش کرتے ہیں۔ اس سے اسٹاف کو پتہ چلتا ہے کہ ایگزیکٹوز اُن کا خیال بھی رکھتے ہیں اور اُن کی کارکردگی کی جانچ بھی کرتے ہیں۔ اس سے اُن میں مزید محنت کرنے کا جذبہ بیدار ہوتا ہے ۔ کسٹمر سروس کی دنیا میں کسی سپروائزر کے بولے گئے اچھے الفاظ کسٹمرز کی طرف سے بہت مثبت فیڈبیک کا باعث بنتے ہیں۔ اس سے آپ کو پتہ چلتا ہے کہ اچھا کلچر فروغ پارہا ہے، اور کسٹمر اسے نوٹ کررہے ہیں۔

مجھے کینیا سے ورجن کے ایک کسٹمر فل ولیمسن کی طر ف سے ایک بہت اچھا نوٹ ملا۔ اُس نے لکھا کہ وہ اور اُس کی بیوی لندن کی سیر کے آئے تھے ۔اس سیاحت سے پہلے فل کی بیوی کسی بزنس کے سلسلے میں سفر کررہی تھی۔ اس نے فل سے لند ن میںملاقات کرنی تھی۔ اُس نے کسی کلائنٹ کے فراہم کردہ جہاز کے ٹکٹ پر سفر کیا تھا۔ بعد میں جب اُس نے اپنے اصل ٹکٹ کو استعمال کرنا چاہا تو اُسے پتہ چلا کہ یہ ایکسپائر ہوچکا ہے کیونکہ اُنھوںنے اس کی چینج فیس ادا نہیں کی تھی ۔ کینیا میں ورجن کے ایک نمائندے نے ایک اکائونٹینٹ سے ولیمسن کے اس مسلے کا ذکر کیا۔ اکائونٹینٹ کا کہنا تھا کہ قوانین تبدیل نہیں ہوتے، اور یہ کہ ایئرلائن اس کیس میں اپنے قانون میں تبدیلی نہیں لانے جارہی۔ لیکن جب اُنھوں نے ایک اور سپروائزر سے بات کی تو اُنہیں ٹکٹ کی رقم واپس کردی گئی۔ فل نے مجھے لکھا کہ یہ معاملہ بہت خوش اسلوبی سے طے پاگیا ۔ ظاہر ہے کہ وہ اکائونٹینٹ کے رویے سے خوش نہیں تھے، لیکن سپروائزر کے رویے نے ورجن کی عزت رکھ لی۔

فل کی کہانی ظاہر کرتی ہے کہ کمپنیاں اور تنظیمیں ایسے حالات سے دوچار ہوتی رہتی ہیں جب اُنہیں اپنے گاہک کھونے کا خطرہ لاحق ہوتا ہے ۔ یادرہے ، ایک مطمئن کسٹمر چار افراد کو اپنے اچھے تجربے سے آگاہ کرے گا، لیکن ایک ناراض کسٹمر دس افراد کو اپنے خراب تجربے کے بارے میں بتائے گا۔ چنانچہ ضروری ہے کہ اچھا کلچر کو فروغ دیا جائے ۔ اس کے لیے ضروری ہے کہ اچھا کام کرنے پر اپنے اسٹاف کو انعام دیں، اُن کی حوصلہ افزائی کریں۔ اُ ن کا خیال رکھیں، پھر وہ آپ کے کسٹمرز کا خیال رکھیں گے ۔

© 2018 رچرڈ برنسن (نیویارک ٹائمز سنڈیکٹ کا تقسیم کردہ)

تازہ ترین