• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
یورپی یونین اور پاکستان کے تجارتی تعلقات

بیلجیئم دنیا بھر میں دسواں بڑا ملک ہے جو پاکستان کے ساتھ برآمدات کرتاہے اور پاکستان کی بزنس کمیونٹی کیلئے یورپ کے اہم ممالک میںساتویں نمبرپر ہے،2013 سے لے کر اب تک دونوں ممالک کے درمیان باہمی تجارت کی شرح 38فیصد سے بڑھ چکی ہے۔

گزشتہ دنوں برسلز میں پاکستانی ایمبیسی نے راولپنڈی چیمپبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (RCCI) کے اشتراک سے اپنی نوعیت کی پہلی کانفرنس منعقد کی جس کا موضوع ’’ پاکستان بیلجیئم تجارتی تعلقات اور سرمایہ کاری کےمواقع ‘‘ تھا اور اس کا مقصد یورپی یونین کے ساتھ تجارتی تعلقات کو فروغ دینا ہے۔

پاکستان اور یورپی یونین گزشتہ چند دہائیوں سے اپنے دو طرفہ تعلقات کو مضبوط بنانے کیلئے کاوشیں کررہے ہیں۔ایک رپورٹ کے مطابق یورپی یونین نے 2020-2014 کے عرصے کے دوران پاکستان کے لیے 653 ملین یورو بھی مختص کیے ہیں تاکہ تعلیم، دیہی ترقی اور گورننس کے شعبوں میں ترقی اور اصلاحات لائی جاسکیں۔تجارت اور ترقی کے شعبوں میں تعاون ہی وہ ستون ہیں جن کے ذریعے پاکستان اور یورپی یونین نے ایک دوسرے کے بارے میںجان پہچان حاصل کی اور اس شراکت داری کو قائم کیا ہے۔

اب سوال یہ ہے کہ کیا یورپی یونین کا مینڈیٹ صرف انہی دو شعبوں کے گرد گھومتا ہے؟ دراصل یورپی یونین کوئی تجارتی تنظیم نہیں ہے اور نہ ہی یہ کوئی بڑا ترقیاتی ادارہ ہے۔ یورپی یونین کے پاس اپنی خارجہ پالیسی چلانے کے لیے ایسے وسیع تر ذرائع ہیں جن کا رخ اور وسعت یورپی یونین کےتمام رُکن ممالک مل کر کر طے کرتے ہیں۔ تجارتی پالیسی، ترقیاتی تعاون اور انسانی امداد کے علاوہ یورپی یونین سلامتی اور دفاع کے شعبوں میں بھی خاصی سرگرمِ عمل ہے۔ 2003ء سے مشترکہ سیکیورٹی اور دفاعی پالیسی کے تحت یورپی یونین بین الاقوامی سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے امن مشنز اور تنازعات کی روک تھام میں قائدانہ کردار ادا کر رہی ہے۔

یورپی یونین پاکستان، اس کی حکومت اور اس کے شہریوں کو یورپی یونین کی امن اور استحکام کی سرگرمیوں کی اس مخصوص جہت سے روشناس کروانا چاہتی ہے تاکہ مذاکرات اور مشترکہ تجربات کے ذریعے امن اور استحکام قائم ہو سکے۔

اس وقت یورپی یونین کے تمام 28 رکن ممالک سے تقریباً 2600 سویلین اور 4000 ملٹری اسٹاف دنیا بھر میں 6 ملٹری آپریشنز اور 11 سویلین مشنز میں تعینات ہیں۔ ایسی آپریشنل تعیناتیوں کا مینڈیٹ کافی وسیع ہوتا ہے، یعنی امدادی کام، تنازعات کی روک تھام اور امن کا قیام، ہتھیار تلف کرنے کے آپریشن، فوجی مشورے اور معاونت، اور تنازعے کے بعد استحکام کا قیام شامل ہے۔

یورپی یونین کسی معاملے میں کتنا کردار ادا کرے گی، اس کا براہِ راست تعلق اس کے سیکیورٹی فراہم کرنے والے ایک بین الاقوامی ادارے کا کردار ادا کرنے کے عزم سے ہے، تاکہ فوری ایکشن کیا جائے، اور مشکل حالات میں کسی تنازعے یا بحران کو روکا یا ختم کیا جاسکے۔ یہ اس ملک کی درخواست پر کیا جاتا ہے جس کو اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کی قانونی روشنی میں مدد فراہم کی جا رہی ہوتی ہے۔

مذکورہ بالاکانفرنس میں بیلجیئم کی مختلف تجارتی تنظیموں ، جن میں برسلز چیمبر ، بیلجیئم کے دونوں لسانی حصوں سے تعلق رکھنے والی فلاندرز اور فرنچ بولنے والے والونیا چیمبر کے نمائندگان نے خصوصی شرکت کی ۔

افتتاحی خطاب میں یورپین یونین بیلجیئم اورلگسمبرگ کیلئے سفیر پاکستان نغمانہ عالمگیر ہاشمی نے کہا کہ وہ نئے امکانات تلاش کرکے ان شعبوں کی طرف زیادہ توجہ دیں تاکہ پاکستان کی برآمد کے قابل اشیاء میں بھی اضافہ ہو سکے ۔ یورپین پارلیمنٹ کے رکن امجد بشیر نے کہاکہ بیرون ملک موجود پاکستانی یورپ اور برطانیہ میں اپنے بزنس احسن انداز میں چلا رہے ہیں ۔ اگر دونوں فریق باہمی تعاون کریں تو اس سے پاکستان کی ایکسپورٹ میں مزید اضافہ ممکن ہے ۔

راولپنڈی چیمبر کے صدر زاہد لطیف خان نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے شرکاء کو بتایا کہ پاکستان کی دیگر تجارتی تنظیموں میں اپنے محل وقوع اپنے کام اور اپنے حجم کے اعتبار سے راولپنڈی چیمبر ملک کا تیسرا بڑا چیمبر ہے جو اندرون ملک اور بیرون ملک تجارت میں اضافے کے لئے کو شاں ہے ۔

اس موقع پر انہوں نے بیلجیئم کے تاجروں کوتفصیل سے ان سروسز سے آگاہ کیا جو راولپنڈی چیمبر فراہم کرتا ہے ۔ چیمبر کے سابق صدر ڈاکٹر شمائیل داؤد نے مختلف چارٹس کی مدد سے پاکستان میں موجود سرمایہ کاری کے مختلف مواقع کے بارے میں شرکاء کو آگاہ کیا ۔ کانفرنس سے پاکستان بیلجیئم بزنس فورم کے مقامی نمائندے کے علاوہ بیلجیئم کی تینوں نمائندہ چیمبرز کے ارکان نے علیحدہ علیحدہ اپنی کارکردگی سے آگاہ کیا ۔انہوں نے پاکستانی تاجروں کو یقین دلایا کہ تجارت کے لئے ایک کھلی مارکیٹ ہونے کے ناطے بیلجیئم پاکستان کی برآمدات کو پورے یورپ میں پہنچانے کیلئے ایک اہم منزل ثابت ہو گا ۔

تازہ ترین