سکھر (بیورو رپورٹ) ادارہ برائے تحفظ ماحولیات سندھ کی جانب سے سکھر بیراج کی بحالی اور بیراج میں جدت لانے کے لیے چار برس پر مشتمل منصوبہ شروع کرنے سے قبل سکھر کے مقامی ہوٹل میں عوامی شنوائی کراکر ماحولیاتی اثرات پر آراء و تجاویز لی گئیں، اسسٹنٹ ڈائریکٹر ای پی اے وقار احمد پھلپوٹو نے کہاکہ یہ منصوبہ چار برس میں مکمل ہوگا اور مانیٹرنگ کسی تیسر ے فریق سے کرائی جائیگی ۔ سکھر بیراج کا الیکٹریکل سسٹم اور لیبارٹری مکمل ناکارہ حالت میں موجود ہے جس کو نئے منصوبے کے تحت بین الاقوامی معیار کے مطابق آپریشنل کیا جائیگا تاکہ پانی اور زرعی ادویات کو باآسانی ٹیسٹ کیا جاسکے ۔ سکھر بیراج کی بحالی اور بیراج میں جدت لانے والا یہ منصوبہ ورلڈ بینک کے تعاون سے ہورہا ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ ڈی سلٹنگ کے باعث ماحولیاتی مسائل کے ساتھ ساتھ نابینا ڈولفن کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے،انڈس ڈولفن کے تحفظ کے لیے ڈبلیو ڈبلیو ایف ، آبپاشی ،وائلڈ لائیف ، فشریز ، زراعت اور دیگر متعلقہ محکموں کے ساتھ منصوبہ بندی کی جارہی ہے ۔ دریا کے کناروں پر شجرکاری کرنے کے لیے منصوبہ بندی کی گئی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ نئے منصوبے کے تحت سکھر بیراج پر جدید طرز کے ٹلٹ میٹر نصب کئے جائینگے جس سے کسی بھی ٹیئر یا دروازے میں کوئی مسئلہ پیدا ہونے کی صورت میں وائبریشن سے کنٹرول روم کو فوری طور پر پتہ چل سکے گا۔انہوں نے کہا کہ سکھر بیراج کے منصوبے میں کام کرنے والے تمام عملے کو ماسٹر ٹرینرز سے تربیت دلائی جائیگی اور تما م ڈیٹا کو ڈیجیٹل کیا جائیگا ۔ سکھر بیراج کے پروجیکٹ ڈائریکٹر /ٹیم لیڈر ابراہیم سموں نے بتایا کہ سکھر بیراج کا سروے عالمی بینک کے فنی، ماحولیاتی اور سماجی ماہرین سے کرایا گیا ہے ، اس پروجیکٹ میں لیبارٹری ، ورکشاپ ، لائبریری اور دیگر عمارتیں جدید طرز پر بنائی جائینگی ۔ انہو ں نے بتایا کہ اس وقت سکھر بیراج سے 9لاکھ کیوسک پانی کے گذرنے کی گنجائش ہے جسے بڑھا کر 15لاکھ کیوسک تک کیا جائیگا ، بیراج کے دروازوں پر آٹو میٹک سسٹم لگاکر ان کی مانیٹرنگ کنٹرول روم سے کی جائیگی ، دائیں اور بائیں جانب کی کینالوں کا کام بھی جدید طرز پر کیا جائیگا اور ڈی سلٹنگ سسٹم کے عمل کو یقینی بنایا جائیگا ۔