مجلس محصورین پاکستان (پی آر سی)کے تحت گزشتہ دنوںعلامہ یوم اقبالؒ عقیدت و احترام سے منایا گیا ،اس موقعے پر ایک تقریب مہران ہال میں منعقد ہوئی، جس کی صدارت معروف سابق سعودی سفارت کار اور دانشور ڈاکٹرعلی الغامدی نے کی جبکہ پاکستان رائٹر فورم کے صدر انجینئر سید نیاز احمد مہمان خصوصی تھے۔ ڈاکٹر الغامدی نے اپنے صدارتی خطبہ میں پی آرسی کو تقریب کے انعقاد پرمبارک باد دی ۔ انھوں نے کہاکہ ڈاکٹرعلامہ محمد اقبالؒ کی شخصیت ان کے فلسفہ ، شاعری اور سیاسی بصیرت کو کسی ایک نشست میں بیان کرنا ممکن نہیں ۔تحریک پاکستان اور مسلمانوں کی قیادت کے لیے قائداعظم ؒکو قائل کرنا ان کا اہم کارنامہ تھا۔اگرچہ انھوں نے تشکیل پاکستان کو دیکھانہیں لیکن وہ اس یقین کے ساتھ دنیا سے گئے کہ قائداعظم کی ولولہ انگیز قیادت میں پاکستان قائم ہوجائیگا۔ مہمان خصوصی انجینئر سید نیاز احمد نے کہا کہ اگرچہ ہم نے علامہ اقبال کو اپنا قومی شاعر تو بنادیا لیکن ان کے پیغام کو عام کرنے کا کوئی اہتمام نہیں کیاجس کی وجہ سے نئی نسل کو پاکستان کی غرض وغایت کا ادراک نہیں ۔ ڈپٹی کنونیر حامد الاسلام خان نے پی آر سی کے مشن محصورین کی واپسی اور الحاق کشمیر کے بغیر پاکستان نا مکمل ہے کا اعادہ کیا۔انھوں نے فکر اقبال پر بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا۔
کشمیر کمیٹی جدہ کے رہنما راجہ محمد زرین خان نے کہا کہ پاکستان کی طرح کشمیری بھی علامہ اقبالؒ کو اپنا قومی شاعر مانتے ہیں۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ اقبالؒ کے مشن پر عمل کیا جائے۔ معروف دانشور اور ادیب محمد اشفاق بدایونی علامہ اقبالؒ کی شاعری اور عشقِ حقیقی پرخیالات کااظہار کیا جو خودی کے ذریعہ اللہ تک پہنچاتا ہے۔ قبل ازیں تقریب کا آغاز قاری عبدالمجید کی تلاوت قران پاک سے ہوا۔ نعت ِ رسول مقبول ﷺ شاعر زمرد خان سیفی نے پیش کی۔ نظامت کے فرائض معروف صحافی سید مسرت خلیل نے ادا کیے۔
مجلس پاکستان ،ریاض کے دیرینہ کارکن مرزا محمد اسلم کی مستقلاًپاکستان واپسی پر مجلس کے صدر رانا عبدالرؤف نے اپنی رہائش پر ان کے اعزاز میں الوداعی عشائیہ دیا۔ پاکستان کی سیاسی جماعتوں کے ریاض میں مقیم عہدیداروں کے علاوہ عمائدین شہر کی ایک بڑی تعداد مدعو تھی۔ غلام صابر اعوان کی تلاوت قرآن کریم کے بعد مجلس کے سابق صدر ڈاکٹر محمد آصف قریشی نے سورۃ الفاتحہ کی فضلیت اور اہل ایمان کی زندگیوں میں اس کی اہمیت پر روشنی ڈالی ۔تقریب کے ناظم رانا عمر فاروق خان نے اجتماع کی غرض و غایت بیان کرتے ہوئے مجلس پاکستان کے لیے مرزا محمد اسلم کی خدمات کو خراج تحسین پیش کیا اور واضح کیا کہ تنظیم کے اجتماعات کے دوران انتظامی امور میں انتہائی مستعدی اور ذمہ داری سے حصہ لیا کرتے تھے۔
بعد ازاں دیگر مقررین نے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ شاہ وزیر ، امین تاجر ، خالد عمر ، محمد حبیب ، خالد اکرم رانا ، ڈاکٹر محمد ریاض چوہدری اور حافظ عبدالوحید فتح محمد نے مرزا محمد اسلم کو زبردست الفاظ میں خراج تحسین پیش کرتے ہوئے ان کے ساتھ گزرے خوشگوار لمحات کا ذکر کیا۔ انہوں نے واضح کیا کہ مرزا محمد اسلم مجلس پاکستان کے انتہائی محنتی کارکن تھے جو ہمیشہ دوسروں کی بھلائی کا سوچتے تھے اور ان کی مدد کرنے کے لیے ہر وقت دستیاب ہوتے تھے۔ اپنے خطاب میں اعزازی مہمان مرزا محمد اسلم نے الوداعی عشائیے کے انعقاد پر مجلس پاکستان کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ انہوں نے تنظیم کی خدمت کرنے کی سعی کی تھی۔ اس موقعے پر مرزا محمد اسلم کو ان کی خدمات کے اعتراف میں نقدی کی صورت میں ہدیہ بھی پیش کیا گیا۔ مولانا محمد اویس قادری نے دعائے خیر کرائی جس کے بعد اجتماع اختتام پذیر ہوا۔
٭…قرآن کریم سے محبت اور بے مثال قرات نے بلوچستان کے پس ماندہ علاقے کے کم سن حافظ اسامہ بلوچی کو شہرت کی بلندیوں تک پہنچا دیا ۔ حافظ اسامہ کی مثالی قرات مسجد نبوی الشریف کے ذمے داروں تک پہنچی تو انہوں نے اسامہ اور اس کے والدین کو مدینہ منورہ مدعو کر لیا ۔ بلوچستان کے پسماندہ علاقے خضدار سے تعلق رکھنے والے حافظ اسامہ ولد مولانا منیر احمد زہری نے بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں منعقدہ مقابلہ حسن قرات میں پہلی پوزیش حاصل کی ۔ حافظ اسامہ کی قرات اور تجوید اس قدر متاثر کن تھی کہ کوئٹہ کے ڈی سی او حافظ طاہر نے حافظ اسامہ کو ماہ رمضان المبارک میں اپنے آفس میں تراویح پڑھانے کےلئے مقرر کر لیا۔ تراویح یوٹیوب پر براہ راست ”ایاک نعبد و ایاک نستعین“کے عنوان سے نشر کی جاتی تھی ۔ حافظ اسامہ کی تلاوت اور انداز کو دیکھ کر امام مسجد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم، شیخ عبدالمحسن القاسم اتنے متاثر ہوئے کہ انہو ںنے حافظ اسامہ سے ملاقات کےلئے والدین کے ہمراہ عمرہ ویزے کا بندوبست کیا۔ حافظ اسامہ امام مسجد نبوی الشریف کے مہمانِ خاص کے طور پر اپنے والدین کے ساتھ مملکت پہنچے ۔ واضح رہے انٹرنیٹ پر اسامہ کم عمر پاکستانی قاری کے نام سے مشہور ہیں۔