اسلام آباد (نمائندہ جنگ‘ایجنسیاں)قومی اسمبلی میں جمعرات کے روزمسلم لیگ (ن) کے قائد اور سابق وزیر اعظم نواز شریف کی گزشتہ روز کی پریس کانفرنس پر مسلم لیگ (ن)اورتحریک انصاف میں تکرار‘ تلخ کلامی ‘ س دوران حکومتی بنچز سے امپائر امپائر کی بھی آوازیں لگائی گئیں جبکہ پی ٹی آئی والے منی لانڈرر اور مشرف کے لوٹے کے نعرے لگاتے رہے ۔ تحریک انصاف کے رہنماءشاہ محمود قریشی نےاپنے خطاب میں کہا کہ پرویز مشرف، نواز شریف کی منظوری سے باہرگئے ‘ ایجنسی کے سربراہ نے استعفیٰ دینے کو کہاتو آرمی چیف کو اعتماد میں لیکر ڈی جی آئی ایس آئی کیخلاف کارروائی کیوں نہیں کی گئی ‘ میاں صاحب پہلے کیوں خاموش رہے ‘ اب قوم کو گمراہ کررہے ہیں جبکہ وفاقی وزیرریلوے خواجہ سعد رفیق کا کہنا ہے کہ جتنی ہمت تھی اتنی دیر تک مشرف کو روک لیا‘وہ عدالتی حکم پر بیرون ملک گئے‘ جمہوریت کمزورکرنے میں عمران خان اور پی ٹی آئی کا اہم کردار ہے ‘سب جانتے ہیں کون امپائر کی آوازلگارہاتھا۔عمران خان نے کہاکہ فخر ہے کہ ہم نے کرپشن اور منی لانڈرنگ پر ایک وزیراعظم کو نکلوایا ‘امپائر صرف اللہ ہے اورہم اللہ کو امپائر مانتے ہیں‘ ہماری بات سنی جاتی تودھرنا نہ ہوتاجبکہ وزیر مملکت برائے پانی و بجلی چوہدری عابد شیر علی نے سپیکر ایاز صادق سے درخواست کی کہ ایوان میں دو ارکان ایسے بیٹھے ہیں جنہوں نے پارلیمنٹ پر لعنت بھیجی، نوٹس لیا جائے ۔ تفصیلات کے مطابق جمعرات کو ایوان میں خطاب کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ نواز شریف نے کہا ہے کہ مجھے اس لئے فارغ کیا گیا کہ میں نے پرویز مشرف کے خلاف غداری کا مقدمہ چلایا‘ مجھے دھمکی دی گئی کہ ایسا نہ کرو۔ اگر پر ویز مشرف کا نام ای سی ایل سے نہ نکا لا جا تا تو پرویز مشرف ملک سے باہر نہیں جا سکتے تھے‘یہ نام وزارت داخلہ نے نکا لا۔ وزارت داخلہ وزیر اعظم کی اجا زت کے بغیر اتنا بڑا قدم نہیں اٹھا سکتی‘اس وقت کے وزیر اعظم کی ایماء پر پرویز مشرف کو ملک سے باہر بھیجا گیا۔انہوں نے کہا کہ نواز شریف کہتے ہیں کہ ڈی جی آئی ایس آئی نے کہا کہ آپ مستعفی ہو جائیں یا لمبی رخصت پر چلے جائیں‘اگر انہوں نے ایسی بات کی تو آپ نے آرمی چیف کو اعتماد میں لے کر ایجنسی کے سر بر ا ہ کے خلاف کار وائی کیوں نہیں کی‘شاہ محمود نے وضاحت کی کہ ہم ایک سال تک حکومت سے یہ مطالبہ کرتے رہے کہ چار انتخابی حلقوں کی تحقیقات کرادیں مگر ہماری شکایت نہیں سنی گئی۔ہماری درخواست مان لی جاتی تویہ دھرنا ہوتا ہی نا۔ پھر کس کا اشارہ اور کونسادھرنا۔ ہم جب لاہور سے چلے تو ہم نے ڈاکٹر طاہر القادری سے ملاقات کی اور کہا کہ ہم پر امن احتجاج کرنا چاہتے ہیں جو ہمارا حق ہے۔میں نے اسمبلی میں کہا کہ ہمارا سیا سی کعبہ یہ اسمبلی ہےہم ا س پر حملہ نہیں کر یں گے۔ وہ اپنی منی ٹریل نہیں دے سکےاوراب کہتے ہیں کہ میرے ساتھ نا انصافی ہو ر ہی ہے۔آپ پہلے کیوں خا موش رہے اب قوم کو گمراہ نہ کریں۔وفاقی وزیر ریلوے اور مسلم لیگ (ن) کے ر اہنما خواجہ سعد رفیق نے ان کا جوا ب دیتے ہوئے کہا کہ پر ویز مشرف کے خلاف وفاقی حکومت عدالت میں گئی۔ ان کا نام عدالت کے حکم پر ای سی ایل سے نکا لا گیا۔جمہوریت میں جتنی جان تھی اتنی دیر انہیں روکا گیا‘ پرویز مشرف عدالتی حکم پر گئے ‘یہ ہم سب کی کوتاہیاں ہیں ‘ہماری بھی غلطیاں ہوں گی مگر عمران خان کی پارٹی کی نمایاں غلطیاں ہیں‘جمہوریت کی کمزوری میں عمران کا بنیادی کردار ہے انہوں نے سوال کیا کہ ایمپائر کی آ واز کون لگا رہا تھا۔سب جانتے ہیں پارلیمنٹ کو گالی کون دے ر ہا تھا۔ ممبران پارلیمنٹ کو چور کہا گیا۔ پار لیمنٹ کو جعلی کہا گیا۔ کونسا برا لفظ ہے جو پارلیمنٹ میں مو جود سیا سی جما عتوں کیلئے استعمال نہیں کیا گیا۔پارلیمنٹ ہا ئوس کا جنگلا توڑا گیا۔ وزیر اعظم ہائوس کا گیٹ توڑا گیا۔ پی ٹی وی پر قبضہ کرا یا گیا۔ عمران خان نے بآ واز بلند طا ہر القادری کو مبارکباد دی۔انہوں نے نفرت کے جو بیج بوئے وہ اب کانٹے دار درخت بن چکے ہیں۔ اب ٹی وی کے ٹاک شو میں تھپڑ مارے جاتے ہیں۔ سیا ہی پھینکی جا تی ہے۔ جوتے مارے جاتے ہیں۔ اختلاف رائے تو ہوتا ہے مگر نفرت نہیں کی جاتی ۔ آپ نے ہر شخص کو چور کہا ۔ ان کے 34 ممبران استعفے دے کر چلے گئے۔پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) نے ان کی گرد جھاڑ کر انہیں گلے لگا یا۔گا لیاں کھا کر بھی آپ کو سینے سے لگا یا۔خدا نہ کرے کہ آپ کو یہ باری دینی پڑےلیکن یہ باری آ پ کو دینی پڑے گی۔ میں جہانگیر ترین کی نا اہلی کی حما یت نہیں کرتا ۔ سیا ست سے نکا لنے کا یہ عقبی راستہ ٹھیک نہیں ہے۔آپ اپنی غلطیاں دوسروں پر نہ ڈالیں۔ایوان میں تقریرکرتے ہوئے پی ٹی آئی چیف عمران خان کا کہناتھاکہ مجھے فخر ہے کہ ہم کامیاب ہوئے اور ایک کرپٹ وزیراعظم منی لانڈرنگ پر مجرم ٹھہرایا گیا، یہاں ایک رکن نے بیٹھ کر مجھ کو کہا تھا کہ کوئی شرم ہوتی ہے، کوئی حیا ہوتی ہے اور آج میں دیکھ رہا ہوں کہ وہ رکن یہاں نہیں ہے،ملک کے وزیراعظم کا نام پاناما پیپر میں آیا، یہ پوچھناکہ آپ کا پیسا کہاں سے آیا اور کیسے باہر گیا ، اس میں کیا غلط تھا؟ ہمارا امپائر اللہ ہے، ہم صرف اللہ کو امپائر مانتے ہیں، فاٹا انضمام کے بعد آنے والی مشکلات کےلئے ایک کمیٹی بنائی جائے جو ان مشکلات کو دیکھے ،فاٹا انضمام کے بعد وہاں بلدیاتی انتخاب کروائے جائیں اور بلدیاتی نمائندوں کے ذریعے وہاں ڈویلپمنٹ کی جائے۔آج پاکستان کی بہت بڑی کامیابی ہے ‘فاٹا بل منظور نہ کیا جاتا تو بہت انتشار پھیلتا،فاٹا بل منظور کرکے عوام کا دیرینہ مطالبہ پورا کردیا گیا‘عمران خان نے سب کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ پانچ سالوں میں حکومتی بینچوں میں بیٹھے لوگوں کے ساتھ شدید تلخی رہی ، میں نے اور میری پارٹی نے جو بھی موقف اپنایا، ہمارا بنیادی کام عوامی مفادات کا تحفظ کرنا ہے ۔انہوں نے حکومتی اراکان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ یہ پوچھنا کہ پیسہ کہاں سے اور کیسے آیا کیا یہ جرم ہے تاہم جو منی لانڈرنگ کی حمایت کرتے ہیں ان کا ایمان کہاں گیا، عمران خان کی تقریر کے دوران حکومتی بینچوں پر موجود اراکین نے شدیدشور شرابہ کیا اور "امپائر کی انگلی اٹھنے"کا ذکر بھی کیا۔اس پر عمران خان نے کہا کہ ہمارا امپائر اللہ ہے، ہم صرف اللہ کو امپائر مانتے ہیں ۔