اسلام آباد(خصوصی رپورٹ / نیوز ایجنسیاں) مریم نواز نے ایون فیلڈ ریفرنس میں عدالت کی جانب سے پوچھے گئے128سوالات میںسے46کے جوابات دے دیے ہیں ،مزید سوالوں کا جواب آج دینگی۔ مریم نواز نے کہا کہ منی ٹریل کا سوال میرے نہیں حسن نواز اور حسین نواز سے متعلق ہے ، کبھی تسلیم نہیں کیا لندن فلیٹس کی حقیقی یا بینیفشل مالک ہوں ۔ جمعرات کوریفرنس کی سماعت کے دوران نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن صفدر احتساب عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔مریم نواز نے نواز شریف کی طرح 342 کے تحت اپنا بیان بغیر حلف کے روسٹرم پر آ کر ریکارڈ کرایا اور آغاز پربتایا کہ میری عمر 44 سال ہے، یہ بات درست ہے کہ میرے والد عوامی عہدے پر رہے۔ مریم نواز نے کہا کہ جے آئی ٹی سپریم کورٹ کی معاونت کے لئے تشکیل دی گئی تھی ، جے آئی ٹی کا اخذ کردہ نتیجہ اور رائے غیر مناسب اور غیر متعلقہ ہے، اس رائے کو ان حالات میں اس کیس میں میرے خلاف پیش نہیں کیا جا سکتا ہے، جبکہ آئی ایس آئی اور ایم آئی افسران کی جے آئی ٹی میں تعیناتی مناسب نہیں تھی، جے آئی ٹی کے ارکان پر تحفظات سے متعلق میرا بھی وہی مؤقف ہے جو نواز شریف کا تھا، سپریم کورٹ کے 20 اپریل کے فیصلے میں میرا اور میرے خاوند کیپٹن ر محمد صفدر کا ذکر نہیں تھا۔ مریم نواز نے کہا کہ آئین کا آرٹیکل 10مجھے شفاف ٹرائل کا حق دیتا ہے ،سپریم کورٹ کے حکم پر بننے والی جے آئی ٹی کے بلال رسول میاں محمد اظہر کے بھتیجے تھے ، میاں اظہر سابق گورنرز پنجاب رہ چکے اور اب پی ٹی آئی کے سپورٹر ہیں، میاں اظہر کے بیٹے حماد اظہر کی عمران خان کے ساتھ بنی گالہ میں ملاقات کی تصویریں سامنے آئیں ہیں جو کہ 29اپریل 2017 کو بنی گالی میں لی گئی ہیں ، بلال رسول خود بھی ن لیگ کے کھلے مخالف اور پی ٹی آئی کے سپورٹر ہیں ، بلال رسول کی اہلیہ بھی سوشل میڈیا پر پی ٹی آئی کی سرگرم رکن ہیں ، بلال رسول کے رکن جے آئی ٹی بننے تک وہ پی ٹی آئی کی سپورٹر تھیں۔ مریم نواز نے کہا کہ عامر عزیز سال 2000میں ڈائریکٹر بینکنگ کام کررہے تھے جس کے بعد مشرف نے عامر عزیز کو ڈیپوٹیشن پر نیب میں تعینات کیا جبکہ عرفان منگی کی تعیناتی کا کیس تاحال سپریم کورٹ میں ہے۔ مریم نواز نے کہا آئی ایس آئی کے بریگیڈیئر نعمان اور ایم آئی کےکامران کی جے آئی ٹی میں تعیناتی مناسب نہیں تھی ، پاکستان میں ستر سالہ سول ملٹری جھگڑے کا بھی جے آئی ٹی پر اثر پڑا ہے، میری اطلاعات کے مطابق بریگیڈیئر نعمان سعید نیوز لیکس کی انکوائری کمیٹی کا حصہ تھے ، نیوز لیکس کی وجہ سے سول ملٹری تناو میں اضافہ ہوا تھا۔ مریم نواز نے کہا کہ جے آئی ٹی میں تعیناتی کے وقت نعمان سعید آئی ایس آئی میں نہیں تھے اور انکو آوٹ سورس کیا گیا کیونکہ ان کی تنخواہ بھی سرکاری ریکارڈ سے ظاہر نہیں ہوتی۔ مریم نواز نے کہا کہ سپریم کورٹ نے جے آئی ٹی کو اختیارات دیئے کہ قانونی درخواستوں کو نمٹایا جا سکے، ایسے اختیارات دینا غیر مناسب اور غیر متعلقہ تھے ، جے آئی ٹی کی دس والیم پر مشتمل خود ساختہ رپورٹ غیر متعلقہ تھی ، جے آئی ٹی کی خود ساختہ حتمی رپورٹ سپریم کورٹ میں دائر درخواستیں نمٹانے کے لئے تھی اور ان کو بطور شواہد پیش نہیں کیا جا سکتا ہے۔ مریم نواز نے کہا کہ جے آئی ٹی تفتیشی رپورٹ ناقابل قبول شہادت ہے ، سپریم کورٹ نے جے آئی ٹی کی طرف سے اکٹھے کئے گئے شواہد کی روشنی میں ریفرنس دائر کرنے کا کہا تھا، یہ نہیں کہا تھا کہ جے آئی ٹی رپورٹ کو بطور شواہد ریفرنس کا حصہ بنایا جائے ، جے آئی ٹی نے شاید مختلف محکموں سے مخصوص دستاویزات اکٹھی کیں اور یہ تفتیش یکطرفہ تھی ، جے آئی ٹی سپریم کورٹ کی معاونت کے لئے بنائی گئی تھی ، اس ریفرنس کے لئے نہیں۔ مریم نواز نے کہا کہ جے آئی ٹی نے شاید مختلف محکموں سے مخصوص دستاویزات اکٹھی کیں ،یہ تفتیش یکطرفہ تھی۔ مریم نواز نے کہا کہ پرویز مشرف خود ساختہ جلاوطنی پر بیرون ملک ہیں۔ مریم نواز نے کہا کہ میں نے سپریم کورٹ میں کبھی تسلیم نہیں کیا کہ لندن فلیٹس کی حقیقی یا بینیفشل مالک ہوں ، 1974میں دبئی اسٹیل مل کے قیام کے وقت نہ میں نے حصہ لیا اور نہ میں عینی شاہد ہوں، طارق شفیع کی طرف سے پیش کی گئی ٹرانزیکشن سے متعلق بیان حلفی کی عینی شاہد نہیں ہوں، طارق شفیع کو اس کیس میں گواہ نہیں بنایا گیا ہے۔ مریم نواز نے عدالت کو بتایا کہ گلف اسٹیل ملز کے قیام میں کبھی شامل نہیں رہی اور مجھے درست علم نہیں کہ گلف اسٹیل مل کے قیام کے لئے سرمایہ کہاں سے آیا تھا، حسین نواز سے میری موجودگی میں تفتیش ہوئی نہ ہی جے آئی ٹی نے بیان لیا تھا، گلف اسٹیل مل کا قیام ، سرمایہ ، آپریشن، قرض کا حصول اور شئیر کی فروخت کی سنی سنائی باتیں ہیں، حدیبیہ پیپر ملز میں کسی بھی طور پر ملوث نہیں رہی ،ایس ای سی پی کی سدرہ منصور کی طرف سے پیش کیا گیا ریکارڈ غیر متعلقہ ہے۔ فاضل جج نے مزید سماعت جمعہ تک ملتوی کر دی۔اے این این کے مطابق مریم نواز نے بیان میں موقف اختیار کیا کہ منی ٹریل کا سوال حسن اور حسین سے متعلق ہے، واجد ضیا جانبدار تھے، انہوں نے اپنے کزن اختر راجہ کو سولیسٹر مقرر کیا، اختر راجہ نے جھوٹی دستاویزات تیار کیں،مریم نواز لکھے بیان میں کومہ اور فل اسٹاپ بھی پڑھنے لگیں جس پر جج محمد بشیر نے کہا کہ کومہ نہ پڑھیں، مریم نواز نے جواب دیا کہ میرے وکیل نے پڑھنے کو کہا میں نے پڑھ دیا۔