• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

صدر مملکت کا ویلنٹائن سے متعلق بیان حکومتی موقف نہیں ہے، مریم اورنگزیب

کراچی(ٹی وی رپورٹ) مسلم لیگ نواز کی رہنما مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ صدر مملکت کا ویلنٹائن سے متعلق بیان حکومتی موقف نہیں ہے، صدر ممنون حسین کے بیان کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا جارہا ہے، بسنت منانے پر پابندی انسانی جانوں کے زیاں کی وجہ سے لگائی گئی۔وہ جیو نیوز کے پروگرام ”نیا پاکستان طلعت حسین کے ساتھ“ میں میزبان طلعت حسین سے گفتگو کررہی تھیں۔ پرو گر ام میں چیئرمین ہائر ایجوکیشن کمیشن آف پاکستان پروفیسر ڈاکٹر مختار احمد،تحریک انصاف کے رہنما سینیٹر شبلی فراز،پیپلز پارٹی کی رہنما پلوشہ خان اور مصنفہ اور اینکر عائشہ جہانزیب سے بھی گفتگو کی گئی۔ڈاکٹر مختار احمد نے کہا کہ تعلیمی اداروں کو سیکیورٹی فراہم کرنا صوبائی حکو متوں کی ذمہ داری ہے، باچاخان یونیورسٹی میں تسلی بخش حفاظتی انتظامات کرلیے گئے ہیں، ایچ ای سی نے یونیورسٹیوں کو سیکیورٹی کی مد میں 1.33 بلین روپے دیئے ہیں۔شبلی فراز نے کہا کہ ہمیں اپنے تمام تہواروں کو پرجوش طریقے سے منانا چاہئے۔عائشہ جہانزیب نے کہا کہ ویلنٹائن ڈے منانے کو قومی سطح کی بحث بنانا غلط ہے۔پلوشہ خان نے کہا کہ صدر پاکستان کو ویلنٹائن ڈے سے متعلق بیان نہیں دینا چاہئے تھا۔مریم اور نگزیب نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ویلنٹائن ڈے اپنی حدود اور ثقافتی اقدار کو مدنظر رکھ کر منایا جائے تو کوئی حرج نہیں ہے، پاکستان میں ویلنٹائن ڈے مغربی انداز سے نہیں منایا جاتا ہے، ویلنٹائن ڈے پاکستان کی ثقافت کا حصہ نہیں ہے، صدر پاکستان کے ویلنٹائن ڈے سے متعلق بیان کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا جارہاہے، صدر ممنون حسین کا ویلنٹائن ڈے سے متعلق بیان حکومتی موقف نہیں ان کی اپنی رائے ہے ۔انہوں نے کہا کہ اٹھارہویں ترمیم کے بعد سے ثقافت صوبائی معاملہ ہوگیا ہے، بسنت منانے پر پابندی انسانی جانوں کے زیاں کی وجہ سے لگائی گئی۔سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ ہمیں اپنے تمام تہواروں کو پرجوش طریقے سے منانا چاہئے، ریاست نے ثقافت کے فروغ کیلئے کچھ نہیں کیا، ضیاء الحق کے زمانے سے اب تک ادب و ثقافت کو تباہ کیا جارہا ہے، ہماری نئی نسل کے پاس تہوار نہیں اسی لئے وہ دوسری ثقافتوں کے تہوار منانے پر مجبور ہیں، بسنت منانے کیلئے حکومت کو احتیاطی تدابیر اختیار کرنی چاہئے۔ عائشہ جہانزیب نے کہا کہ ویلنٹائن ڈے منا نے کو قومی سطح کی بحث بنانا غلط ہے، حکومت کو ویلنٹا ئن ڈے کے معاملہ پر بحث میں شامل نہیں ہونا چاہئے، ہمیں اپنی ثقافت اور معاشرہ میں بیرونی ثقافتوں سے مثبت چیزیں شامل کرنی چاہئیں۔پلوشہ خان نے کہا کہ صدر پاکستان کو ویلنٹائن ڈے سے متعلق بیان نہیں دینا چاہئے تھا، صدر وفاق پاکستان کی علامت ہیں، ان کا کام کسی ایک طبقہ کی نمائندگی کرنا نہیں ہے، ایک تہوار کے بارے میں بیان دینا صدر ممنون حسین کے عہدے کی شان کے خلاف ہے،صدر مملکت کے بیان سے اقلیتوں کو اچھا پیغام نہیں جارہا ہے، ویلنٹائن ڈے کے ساتھ عیسائیوں کا مذہبی پہلو بھی جڑا ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ صدر پاکستان نے آج تک باچا خان یونیورسٹی کا دورہ نہیں کیا لیکن ویلنٹائن ڈے پر بیان دیدیا، وزیراعظم نے باچا خان یونیورسٹی پر حملے کے بعد مغربی ملک کا دورہ چھوڑ کر واپس آنے کی زحمت نہیں کی، صدر جیسے بڑے عہدوں پر بیٹھے لوگوں کے بیانات ان کی ذاتی رائے کے زمرے میں نہیں آتے ہیں، حکومت نے دھاتی ڈور استعمال کرنے والوں کیخلاف کارروائی کے بجائے بسنت کا تہوا رہی بند کردیا۔ چیئرمین ہائر ایجوکیشن کمیشن آف پاکستان پروفیسر ڈاکٹر مختار احمد نے کہا کہ تعلیمی اداروں کو سیکیورٹی فراہم کرنا صوبائی حکومتوں کی ذمہ داری ہے، باچاخان یونیورسٹی میں تسلی بخش حفاظتی انتظامات کرلیے گئے ہیں، ہائر ایجوکیشن کمیشن نے پبلک یونیورسٹیوں کو سیکیورٹی کی مد میں 1.33 بلین روپے دیئے ہیں، سب سے زیادہ رقم خیبرپختونخوا کی یونیورسٹیوں کو فراہم کی ہے، وفاقی حکومت نے یونیورسٹیوں کی سیکیورٹی کیلئے ایچ ای سی کو ایک بلین روپے جاری کیے جبکہ ہم نے اپنے وسائل سے بھی 300ملین روپے اکٹھے کیے۔انہوں نے کہا کہ سیکیورٹی بہتر بنانے کیلئے یونیورسٹیوں کو تجاویز دیدی ہیں، باچا خان یونیورسٹی کی موجودہ جگہ عارضی ہے، باچا خان یونیورسٹی کو کیمپس کی جگہ موٹروے کے نزدیک دی گئی ہے، قائداعظم یونیورسٹی کی ڈھائی سو ایکڑ زمین پر قبضے کی بات صحیح ہے، یونیورسٹیوں میں عام شہریوں کے داخلے کیلئے اوقات مقرر کیے جانے کی تجویز ہے،ایچ ای سی نے یونیورسٹی کیلئے آٹھ ایکڑ زمین کی شرط رکھی ہے۔
تازہ ترین