پشاور(تجزیہ:ارشد عزیز ملک )خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ پرویز خٹک کی جانب سے الیکشن کمیشن کو بھجوائےجانے والے خط سے انتخابات کے التواء کی افواہوں کو مزید تقویت ملی ہے ۔پرویز خٹک کو اپنی پانچ سالہ حکومت کے آخری روز یعنی 28 مئی 2018ء کو خط بھجوانے کی ضرورت کیوں محسوس ہوئی؟ حالانکہ قومی اسمبلی اور سینٹ سے آئینی ترمیم منظور ہوتے وقت تحریک انصاف نے کوئی اعتراض نہیں اٹھایا تھا۔ اس حوالہ سے یہ سوال بھی اٹھ رہا ہے کہ الیکشن کمیشن کس قانون کے تحت اپریل 2019ءکے انتخابات میںکامیاب ہونے والے ارکان اسمبلی پر ایوان کے اندر تبدیلی لانے پر پابندیاں لگا سکتا ہے؟ تاہم سنجیدہ سیاسی حلقے وزیراعلیٰ کے لکھے خط کو انتخابات ملتوی کرنے کی ایک بالواسطہ کوشش قرار دے رہے ہیں ۔اور ان کا موقف ہے کہ پرویز خٹک نے تکنینکی لحاظ سے اس قسم کا خط بھجوایا ہے جس میں عمل درآمد اسی صورت ممکن ہے کہ انتخابات ملتوی کئے جائیں کیونکہ اتنے مختصر وقت میں حلقہ بندیاںہو سکتی ہیں اور نہ ہی 2019ء میںمنتخب ہونے والوں پر کوئی پابندی لگ سکتی ہے ۔