• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پرویز خٹک اور لطف الرحمان پر نگراں وزیر اعلیٰ کی تقرری کیلئے اربوں روپے لینے کا الزام

پشاور(نمائندہ جنگ) خیبر پختونخوا اسمبلی کی سابقہ اپوزیشن جماعتوں عوامی نیشنل پارٹی، پاکستان پیپلز پارٹی، مسلم لیگ ن اور قومی وطن پارٹی نے نگران وزیراعلیٰ کی تقرری کیلئے پارلیمانی کمیٹی کی تشکیل میں اپوزیشن جماعتوں کو نظرانداز کرنے پر شدید ردعمل ظاہر کرتے ہوئے سابق وزیراعلیٰ پرویز خٹک اور اپوزیشن لیڈر مولانا لطف الرحمان پر من پسند نگران وزیر اعلیٰ کی تقرری کیلئے اربوں روپے لینے کا الزام عائد کیا ہے اور موقف اپنایا ہے کہ اپوزیشن لیڈر چمک کا اتنا شکار ہوئے ہیں کہ پارلیمانی کمیٹی کی تشکیل میں بھی اپوزیشن جماعتوں سے کوئی مشاورت نہیں کی بلکہ اب مخصوص امیدوار کو نگران وزیر اعلیٰ بنانے کیلئے پارلیمانی کمیٹی میں بھی اے ٹی ایم کا سہارا لیا جارہا ہے، پرویز خٹک اور لطف الرحمان نے اتفاق سے ڈیڈلاک بنایا کیونکہ ان کی چال ناکام ہوئی ، پارلیمانی کمیٹی کیسے غیر جانبدار ہوسکتی ہے؟ کیونکہ اس میں تو صرف تحریک انصاف اور جے یو آئی کے ارکان شامل ہیں،گزشتہ روز پارلیمانی کمیٹی کیلئے تحریک انصاف کی جانب سے شاہ فرمان، محمد عاطف اور محمود خان اور جمعیت علمائے اسلام(ف) کی جانب سے ملک نور سلیم ، محمود بیٹنی اور مفتی فضل غفور کے نام سامنے آنے کے بعد عوامی نیشنل پارٹی، پیپلز پارٹی، مسلم لیگ(ن) اور قومی وطن پارٹی کے پارلیمانی قائدین کاہنگامی اجلاس طلب کیا گیا جس میں اپوزیشن کی جانب سے صرف جے یو آئی کے ارکان کے انتخاب پر شدید ناراضگی کا اظہار کیا گیا ، بعدازاں مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اے این پی کے سردار حسین بابک نے کہا کہ پرویز خٹک اور لطف الرحمان کا گٹھ جوڑ ہے، دونوں نے اتفاق سے ڈیڈلاک برقرار رکھاجبکہ دیگر صوبوں میں اپوزیشن اور حکومت کے اتفاق نہ ہونے سے ڈیڈ لاک پیدا ہوا ہے ، پرویز خٹک اور مولانا لطف الرحمان کا منصوبہ ناکام ہوا تو کمیٹی کا نیا طریقہ بنایا،دونوں نے خود کو بدنامی سے بچانے کیلئے کمیٹی کا سہارالیا ،پارلیمانی کمیٹی میں صرف دو جماعتوں کے ارکان ہیں اس لئے پارلیمانی کمیٹی کی غیر جانبداری پر وہ کیسے یقین کریں، انہوں نے کہا کہ پرویز خٹک اور مولانا لطف ارحمان نے کسی بھی پارلیمانی لیڈر سے رابطہ نہیں کیاپیپلز پارٹی کے سید محمد علی شاہ نے کہا کہ اپوزیشن صرف جے یو آئی(ف) نہیں بلکہ اس میں دیگر چار جماعتیں بھی شامل ہیں، سابقہ اپوزیشن لیڈر نے نگران وزیر اعلیٰ کیلئے بننے والی پارلیمانی کمیٹی میں اپوزیشن کی دیگر جماعتوں سے مشاورت نہ کرنا اخلاقی طور پر بھی ٹھیک نہیں ہے نگران وزیر اعلیٰ کے نام پر اتفاق کیلئے پرویز خٹک اور مولانا لطف الرحمن پھر بیٹھنے جارہے ہیں دیگر اپوزیشن جماعتوں سے مشاورت نہ کرکے جے یو آئی(ف) نے تعصب اور لالچ ظاہر کی ہے، قومی وطن پارٹی کے سکندر حیات شیرپائو نے کہا کہ جمہوریت مضبوط کرنی ہے تو نگران سیٹ اپ غیر جانبدار ہونا چاہئے یہاں دونوں جماعتیں لوگوں کے آنکھوں میں دھول جھونکنے کی کوشش کر رہی ہیں،پیپلز پارٹی کے ضیاء اللہ آفریدی نے کہا کہ اربوں روپے لیکر سرٹیفیکیٹ دینے کیلئے پارلیمانی کمیٹی قائم کی گئی ہے، مسلم لیگ(ن) کے سردار اورنگزیب نلوٹھا نے کہا کہ سب کوپتہ ہے کس نے کیا لیا اور کیوں منظور آفریدی کا نام سامنے آیا۔
تازہ ترین