پروفیسر دلاورخان رحمانی
امّ المومنین سیدہ عائشہ صدیقہ ؓ سیدنا ابوبکر صدیق ؓ کی لختِ جگر اور امام الانبیاء سیدالرسل حضرت محمد مصطفیٰ ﷺکی زوجۂ محترمہ ہیں ۔حضرت عائشہؓ ایک انتہائی ذہین،فقیہہ اور مزاج شناس رسول تھیں۔آپ نے اسلامی ماحول میں آنکھ کھولی اور اپنے والدین کو دین پر عمل پیرا دیکھا ۔ جس کی وجہ سے اسلام گویا آپ کو ورثے میں ملا تھا۔ نبی علیہ الصلوٰۃ والسلام نے آپ کے ساتھ نکاح کو من جانب اللہ قرار دیا ،چناںچہ حدیث مبارکہ ہے ۔رسول اللہﷺ نے حضرت عائشہؓ سے فرمایا: میں تین راتیں خواب میں اس طرح دیکھتا رہا کہ ایک فرشتہ سفید حریر کے لباس میں تمہاری تصویر کو میرے سامنے لاتا تھا اور کہتا تھا کہ یہ حضورﷺ کی بیوی ہیں اور میں تصویر کا پردہ اٹھا کر چہرہ دیکھتا تھا جو بالکل تمہارا ہی چہرہ ہوتا تھا ۔میں یہ دیکھ کر کہہ دیا کرتا تھا کہ اگر یہ (اطلاع) اللہ کی جانب سے ہے تو وہ خود ہی اسے پورا بھی کردے گا۔ (بخاری،مسلم)
نبی علیہ الصلوٰۃ و السلام نے امّ المومنین حضرت عائشہ ؓ سے فرمایا: یہ جبرائیلؑ ہیں اور تمہیں سلام کہتے ہیں۔ حضرت عائشہ ؓ نے جواب میں فرمایا کہ ان پر اللہ کا سلام اور رحمت ہو ۔ امّ المومنین حضرت عائشہ ؓ کو یہ منفرد اعزاز بھی حاصل ہے کہ رب تعالیٰ نے قرآن مجید میں آپ کی عصمت و طہارت اور پاکیزگی کی شہادت ’’سورئہ نور‘‘ میں نازل فرمائی۔
اللہ تعالیٰ نے قیامت تک صدیقۂ کائنات کی طہارت و پاکیزگی اور عظمت و رفعت کا وہ اعلان عظیم فرمایا جو قرآن مجید کی صورت تا قیام قیامت تلاوت ہوتا رہے گا۔ ’’سورئہ نور ‘‘ میں جہاں آپ کی پاک دامنی کو عصمت رسولﷺ سے وابستہ کر کے بیان فرمایا گیا کہ پاکیزہ عورتیں پاک باز مردوں کے لیے اور پاکیزہ مرد پاک باز عورتوں کے لیے ۔ جو بھی قرآن کی تلاوت کرے گا وہ امّ المومنینؓ کی پاکیزگی و طہارت کا اظہار کرتا رہے گا۔ یہ امّ المومنینؓ کے لیے بہت بڑا اعزاز ہے۔
حضرت عائشہ صدیقہ ؓ علوم دینیہ کی ماہر اور مسائل میں فقاہت کے اس درجے پر فائز تھیں کہ بڑے بڑے صحابہ کرام ؓ آپ سے دینی مسائل معلوم کرتے ۔آپ سے سیکڑوں حدیثیں روایت ہیں ۔آپ جودو سخا میں بھی درجہ کمال پر فائز تھیں۔ حضرت عروہ بن زبیر ؓ کہتے ہیں۔میں نے امّ المومنینؓ کو دیکھا،انہوں نے ایک دن میں ستّر ہزار درہم اللہ کے راستے میں خرچ کیے،جب کہ اپنی حالت یہ تھی کہ کپڑوں کو پیوند لگے ہوتے ۔ ایک مرتبہ حضرت عبداللہ بن زبیر ؓ نے ایک لاکھ درہم بھیجے جو سب کے سب اسی روز اللہ کے راستے میں صدقہ کردیے۔
آپ جہاد میں حصہ لیتیں۔ حضرت انس ؓ فرماتے ہیں کہ میں نے امّ المومنین حضرت عائشہ ؓ اور ام سلیم ؓ کو دیکھا، غزوہ اُحد میں کندھوں پر مشکیزے لٹکائے زخمیوں کو پانی پلارہی تھیں ۔ آپ کی دانائی ،فہم و فراست، تقویٰ، پرہیز گاری بے مثل تھی۔ ایک مرتبہ ایک شخص نے سوال کیا ۔ میں اپنے آپ کو نیک کب سمجھوں ؟ فرمایا جب تجھے اپنے برے ہونے کا گمان ہوجائے ۔ اس نے کہا کہ اپنے کو برا کب سمجھوں ؟ فرمایا جب تو اپنے آپ کو نیک سمجھنے لگے۔
آپ زبان نبوت سے نکلے ہوئے الفاظ ومزاج کی خوب شناسا تھیں ۔حضرت عروہ بن زبیر ؓ فرماتے ہیں کہ میں نے کسی ایک کو بھی معانی قرآن،احکام حلال و حرام اور اشعار عرب و علم الانساب میں صدیقہ ؓ کائنات سے بڑھ کر نہیں پایا۔یہ اعزاز بھی آپ کے حصے میں آیا کہ امام کائنات علیہ الصلوٰۃ والسلام نے آخری ایام آپ کے حجرے میں گزارے اور آخری چیز جو دہن مبارک میں گئی وہ آپﷺ ہی کی چبائی ہوئی مسواک تھی۔ رسول اکرمﷺ کے دنیا سے تشریف لے جانے کے وقت آپ کی عمر 18 سال تھی ۔ تقریباً نصف صدی تک آپ نے امت کی رہنمائی فرمائی اور تریسٹھ برس کی عمر میں 17رمضان کو داعی اجل کو لبیک کہا اور جنت البقیع میں محواستراحت ہوئیں۔