• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

لگا ہے لوٹوں کا انبار دیکھو
پٹری ہو نہ ہو گاڑی صحیح سمت میں نئے پرانے پرزوں سمیت رواں دواں ہے، 25جولائی کا دن مبارک ہو گا، سپریم کورٹ بہرصورت بروقت انتخابات کا اعلان کر چکی ہے۔ شک کے بادل چھٹ گئے اب الیکشن کا چاند صاف نظر آئے گا، اور 25جولائی کی صبح کو جمہوری ڈبوں میں ووٹ کی عزت پرچی پر ٹھپہ لگا کر داخل ہو گی، ایک عید جون میں دوسری جولائی میں انتخابات کا جوڑا پہنے آئے گی، تیاریاں مکمل ہیں یا نہیں الیکشن 25جولائی ہی کو ہوں گے، کوئی ایسی مشکل بات بھی نہیں انتظامات بھی ہو جائیں، چیف جسٹس نے حتمی اعلان کر دیا اور نگران وزیراعظم نے کہہ دیا 25 جولائی کو انتخابات نہ ہوئے تو آگے کام نہیں کروں گا۔ بھلا یہ کیسے ہو سکتا ہے وہ باقاعدہ وزیراعظم ہیں انتخابات کے سارے اختیارات رکھتے ہیں وہ بھی یہی کہیں کہ 25جولائی کو ہر حال میں یقیناً انتخابات ہوں گے، ان کے ہوتے ہوئے کس کی جرأت کہ الیکشن ملتوی کرا دے، عوام اب بولیاں سنیں اور وہی کریں جسے ان کا دل دماغ صحیح سمجھے، حکومت ساز حکمران ہوتے ہیں اور حکمران ساز عوام، اسی لئے تو کہا جا سکتا ہے حکمرانوں کا سرچشمہ عوام ہیں، ووٹ باعزت اور طاقتور ہوتا ہے مگر اسے استعمال کرنے کا اعزاز عوام کو حاصل ہے، ووٹر اگر ہمت جرأت پیدا کرے تو ووٹ ہو یا ووٹر دونوں کو عزت دینا بھی ان ہی کے ہاتھ میں ہے، اب ووٹ عزت کی بھیک مانگے گا نہ ووٹر، کیونکہ آج پاکستان میں جو منظر ہے اسے دیکھ کر کہا جا سکتا ہے۔
نندیا سے جاگے عوام
ایسا موسم ہم نے دیکھا پہلی بار
٭٭٭٭
سورج سوا لاکھ پر
خبر گرم ہے سورج کی کہ وہ ان دنوں سوا نیزے پر ہے، اوپر سے رمضان۔ لفظ رمضان کا معنیٰ بھی سخت گرم، یقین نہ آئے تو آسمان یا ڈکشنری دیکھ لیں، مگر مسلمانوں کو تو سنا ہے عربی ڈکشنری دیکھنی نہیں آتی، اور رمضان انگریزی کا لفظ بھی نہیں، بہرحال ہمارے کہے کا یقین کر لیں ہمیں عربی لغت کھولنے کا ہنر آتا ہے، شاید ہمارے استاد کامل تھے، ہر ناقص و کامل کے لئے بات سوا نیزے کی ہو رہی تھی، یہ محاورہ بھی نہیں البتہ سینہ گزٹ ہے، سچ یہ ہے کہ سورج سوا لاکھ پر ہے، کیونکہ ہمارے نیزے گم ہو گئے ہیں ورنہ ہم جوڑ جوڑ کر سورج کو دور کر دیتے، گرم موسم میں گرم روزے برسات میں گرم پکوڑوں کی طرح مزا دیتے ہیں، روزہ جتنا گرم ہو گا ثواب اتنا زیادہ ہو گا، اور اللہ تعالیٰ نے تو اس عبادت کو اپنے لئے قرار دیا ہے اور اور یہ بھی فرمایا ہے کہ اس کا اجر بھی میں خود ہی دوں گا، روزہ دار کے لئے یہ اعزاز بڑے نصیب کی بات ہے۔ سنا ہے ارزانی اور گرانی دو بہنیں تھیں ارزانی کا نکاح 1947 میں امیر سے ہوا اور گرانی کا غریب سے اس لحاظ سے پاکستان کے امیر، غریب ہم زلف ہیں، مگر ہم پیالہ و نوالہ نہیں، عید اور انتخابات یکے بعد دیگرے آ رہے ہیں اس لئے ہم نے تو قلم میں سیاہی کی جگہ شوخیاں بھر لی ہیں، آپ بھی جہاں کہیں ہیں اپنے اندر بجلیاں بھر لیں کیونکہ شہباز شریف نے کہا ’’اب لوڈ شیڈنگ کی شکایت مجھ سے نہ لگانا‘‘، ان کے دور میں یہ وطن بجلی بجلی تھا، اب شاید ایسا نہ ہو، ماڈل ٹائون سے آواز آئے گی، اب مجھے ڈھونڈ چراغ رخ زیبا لے کر۔
٭٭٭٭
یو ٹرن کا ٹرن آئوٹ
الحمد للہ! ہمارے ملک میں ہمیشہ یو ٹرن کا ٹرن آئوٹ اطمینان بخش رہا ہے مگر تحریک انصاف کے یو ٹرنوں نے تو ہمارے سارے ایل پی ریکارڈ ہی توڑ دیئے نئی نسل کو شاید معلوم نہ ہو کہ پچھلے زمانے میں ایک ایل پی یعنی لانگ پلے میوزک ریکارڈ ہوتا تھا، جس پر ایک کتا بیٹھاہوتا تھا، اور وہ ہز ماسٹر وائس میں بڑے سریلے گانے گاتا تھا، ایل پی مشکل لگے تو اسے کتا ریکارڈ بھی کہہ سکتے ہیں، یہ جس باجے پر بجتا تھا اس کے نخرے ہی بڑے تھے، چابی دو، سوئی بدلو، اور اس کا بھونپو فٹ کرو، تب جا کر ایک نحیف سی آواز نکلتی تھی جو 5فٹ سے آگے نہیں جاتی تھی، اب اسے اینٹیک کے طور پر امیر لوگ اپنے ڈرائینگ روموں میں سجاتے ہیں، بجاتے نہیں، بہرصورت ہمیں پی ٹی آئی کا یو ٹرن ریکارڈ دیکھ کر یہ ایل پی ریکارڈ یاد آیا، کیا یہ حیرانی کی بات نہیں کہ نیا پاکستان بنانے والوں نے ہمیں پرانا باجا یاد دلا دیا، ہز ماسٹر وائس بھی دراصل ایک ریکارڈنگ کمپنی تھی، مگر اب وہ تو نہیں، یہ محاورہ عام ہے کہ فلاں تو ہز ماسٹر وائس ہے۔ یعنی اس کی ہر رائے اس کے مالک کی رائے ہوتی ہے، ویسے پی ٹی آئی، یوٹرن کے لئے براستہ میڈیا کچھ زیادہ ہی بدنام ہو گئی، مگر کوئی بات نہیں وہ جو کر رہی ہے ہمارے لئے کر رہی ہے۔
خان صاحب پر ان دنوں اتنا رش لگا ہے کہ کئی طفیلئے بھی اندر آ گئے، بہرحال ابھی تو پی ٹی آئی باکس آفس پر ہٹ جا رہی ہے ، کاروبار کرے گی نہیں کرے گی یہ پتا نہیں الغرض تحریک انصاف کے برآمدوں میں بڑی رونق ہے، انسان دیکھتا ہے تو آنکھوں کو ٹھنڈک مل جاتی ہے، ہما کس کے سر بیٹھے گا، ہمیں اس کا بھی کچھ علم نہیں مگر اب تک تو جس پر بیٹھا ہے اس نے ہمارا بھٹہ بٹھا دیا ہے۔
٭٭٭٭
منحصر ’’پی پی‘‘ پہ ہو جس کی امید
....Oڈاکٹر عاصم سیاست سے مایوس۔
ڈاکٹر صاحب کے لئے ایک شعر بہ تصرف؎
منحصر ’’پی پی‘‘ پہ ہو جس کی امید
ناامیدی اس کی دیکھا چاہئے
....Oشہباز شریف:اللہ نے موقع دیا تو ہر شہر کو چمکائیں گے۔
اور اس میں اپنا چہرہ دیکھیں گے۔
....O خواجہ آصف:اللہ نے کرم کیا۔
ورنہ ہم نے تو شٹر ڈائون کر دیا تھا۔
....Oحیرانی ہے فاروق بندیال ن لیگ میں جب تک رہا، مقبول رہا، پی ٹی آئی میں گیا تو شبنم کیس بن گیا۔
....O انتخابات :یہ واحد موضوع ہے جس پر سب متفق ہیں۔
لگتا ہے سب کو ان میں کچھ تو ایسا نظر آیا ہے کہ کسی کو اختلاف ہی نہیں۔
....Oاگر یہ انتخابات بروقت نہ ہوئے تو وقت ہمیں پھینٹی لگائےگا۔

تازہ ترین