• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
ادب پارے: ڈپٹی نذیر احمد

ڈپٹی نذیر احمد، بڑے بزلہ سنج اور حاضر جواب تھے۔ ایک مرتبہ علما میں یہ بحث چلی کہ اجمیر شریف ،تونسہ شریف اور بغداد شریف کہنا جائز ہے یا نہیں ؟

بعض علما ا س کے حق میں تھے ،بعض مخالف، ایک شخص نے مولانا کی رائے بھی دریافت کی۔ انہوں نے جواب دیا ’’ اگر مزاج شریف کہنے میں کوئی مضائقہ نہیں تو اجمیر شریف بھی کہنا درست ہے

O۔۔۔O۔۔۔O

ڈپٹی نذیر احمد ،حیدر آباد میں ڈپٹی کلکٹر تھے ،ان کا تبادلہ کسی دوسرے شہر ہو گیا،وہاں کے ایک رئیس اُن سے ملاقات کے لئے حاضر ہوئے دورانِ ملاقات انہوں نے جیب سے اپناشجرۂ نسب نکالا اور پڑھ کے بتانے لگے۔ ’’فلاں رشتے میں ہمارے دادا لگتےہیں۔ فلاں ہمارے چچا ہیں، فلاں ماموں لگتے ہیں۔‘‘

نذیر صاحب اُن کی گفتگو سن کر طیش میں آگئے اور کہنے لگے۔

’’معاف کیجئےگا، اس وقت میرا شجرۂ نسب ہمراہ نہیں، ورنہ میں آپ کو بتاتا کہ ہمارا شجرۂ نسب بھی باوا آدم سے ملتا ہے۔ ‘‘

۔۔۔O۔۔۔O۔۔۔O

دہلی میں ایجوکیشنل کانفرنس میں نذیر احمد تقریر کر رہے تھے، اتنے میں لارڈ کچز تشریف لائے، مولوی صاحب چنٹ منٹ تقریر کر کے بیٹھ گئے، تھوڑی دیر کے بعد جب لارڈ صاحب رخصت ہوئے تو مولوی صاحب پھر تقریر کرنے کھڑے ہو ئے اور اس آیت کے ساتھ تقریر شروع کی ۔ ترجمہ :

’’حق آیا اور باطل چلا گیا ۔بے شک باظل کو چلا جانا ہے۔ ‘‘

لارڈ کچز عربی جانتے تھے،سمجھ گئے کہ بڈھے نے کیا خوب چوٹ کی ہے۔

۔۔۔O۔۔۔O۔۔۔O

مولانا عبدالحلیم شرر کا ناول ’’بدر النساء کی وصیت‘‘شائع ہوا تو خواجہ حسن نظامی نے ڈپٹی نذیر احمد سے پوچھا’’ حضرت پردے کے متعلق آپ کی کیارائےہے ؟‘‘

ڈپٹی صاحب نے فرمایا ’’کس کے پردے کے متعلق جو اب دوں،زمانہ وہ آ گیا ہے کہ اب تو لڑکوں کو بھی پردہ کرنا چاہیے۔ ‘‘

۔۔۔O۔۔۔O۔۔۔O

شمس العلما مولانا ذکا اللہ وقت کے بڑے پابند تھے۔ ان کا معمول تھا کہ روزانہ دن کے ٹھیک نو بجے اپنے گھر سے نکل کر کہیں جایا کرتے تھے، مولوی صاحب دہلی کے کوچۂ چیلاں میں رہتے تھے، ایک دن جو باہر نکلے تو سرسید کے لڑکے سید محمود گھڑی لئے اپنے مکان کے آگے ان کے انتظار میں ٹہلتے نظر آئے، مولانا نے پوچھا :

’’میا ں صاحب یہاں کیوں ٹہل رہے ہو ؟‘‘

تازہ ترین
تازہ ترین