چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا ہے کہ پانی کو عزت دو،یہ مسئلہ واٹر بم بنتا جا رہا ہے،اس کے ذمے دار صاحب اقتدار لوگ تھے، کالا باغ ڈیم کی تعمیر کا کیس کراچی رجسٹری سے شروع کریں گے، اسلام آباد میں پندرہ سو روپے کا ٹینکر فروخت ہوتا ہے، پانی کا مسئلہ بطور قوم حل کرنا پڑے گا، چیف جسٹس پاکستان کے پانی کی قلت سے متعلق ازخود نوٹس کیس میں ریمارکس ، عدالت نے اعتزاز احسن سے واٹر پالیسی کے حوالے سے 10 دن میں تجاویز طلب کرلیں۔
چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے پانی کی قلت پر ازخود نوٹس کی سماعت کے دوران ریمارکس دئیے کہ ووٹ کو عزت دو کا مطلب ہے لوگوں کو ان کے بنیادی حقوق دیے جائیں، پانی کو عزت دو، پانی کے مسئلے کو بطور قوم حل کرناپڑے گا ،کالا باغ ڈیم کی تعمیر کے لیے کیس کراچی رجسٹری سے شروع کریں گے، حالیہ بارش نہ ہوتی تو15 دن بعد پانی میسر نہ ہوتا۔
اعتزازاحسن نے کہا کہ ذاتی طور پر کالا باغ ڈیم کا حامی ہوں مگر اتفاق رائے کے بغیر یہ ڈیم بنانے سے وفاق کمزور ہوگا، چیف جسٹس نے کہا کہ کالا باغ ڈیم کا معاملہ افہام و تفہیم کے ساتھ حل کریں گے،جن ڈیموں پر اختلاف نہیں وہ کیوں نہیں بنے؟ شمالی علاقہ جات میں چھو ٹے ڈیم بنانے سے کس نے منع کیا؟ سیاست سے ہٹ کر پانی کے مسئلے کا حل نکالنا ہوگا۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ دارالحکومت کو 58.7 ملین گیلن پانی سپلائی کیا جا رہا ہے، پانی کی طلب 120 ملین گیلن سے بھی زیادہ ہے، دیہی علاقوں میں پانی سپلائی نہیں کیا جارہا۔
چیف جسٹس نےکہا کہ اسلام آباد میں بھی کراچی کے بعد ٹینکرز کا پانی فروخت ہورہا ہے، ناقص پالیسیوں سے سملی ڈیم میں پانی نہیں جارہا، گزشتہ 2 حکومتوں نے پانی کے لیے کچھ نہیں کیا، تربیلا سے پانی لانے کے سوا کوئی چارہ نہیں، عدالت نے پانی کے مسئلے کے حل کے لیے اعتزازاحسن سے 21 جون تک تجاویزمانگ لیں۔