اسلام آباد ( رپورٹ :، رانا مسعود حسین ) سپریم کورٹ نےʼʼراولپنڈی ، اسلام آباد میں پانی کی خوفناک قلت ʼʼسے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران اس مسئلہ کے حل کیلئےبیرسٹر اعتزاز احسن کو امائیکس کیورائے(عدالت کا دوست ) مقرر کر تے ہوئے انہیں اس حوالے سے 10روز کے اندر اندر تجاویز پر مبنی پورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی ہے ،عدالت نے قرار دیا ہے کہ پانی کا مسئلہ مستقبل میں خطرناک ناسور بن سکتا ہے جبکہ ایک شکایت پر مبینہ طور پر پانی بیچنے کے کاروبار سے منسلک ن لیگ اور پیپلز پارٹی کے سابق ارکان قومی اسمبلی سمیت راولپنڈی کے چار ٹیوب ویل مالکان، چیف کمشنر اسلام آباد،چیئرمین سی ڈی اے اورایگزیکٹیو آفیسر راولپنڈی کنٹونمنٹ بورڈ کو طلب کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت آج جمعہ تک ملتوی کردی۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے ہیں کہ پانی کو عزت دو، ہمیں کالاباغ ڈیم کی تعمیر پر قومی اتفاق رائے پیدا کرناہو گا ،ملک میں پانی کی قلت کے ذمہ دار وہ لوگ ہیں جو اقتدار میں ہیں اور جو چھوڑ اقتدار کر گئے ہیں،آصف زرداری اور میاں نو از شریف بتائیں کہ انہوں نے اپنے اپنے ادوار میں ملک میں پانی کے مسئلہ سے نمٹنے کے لئے کیا کیا اقدامات کئے؟ کیوں نہ ان لوگوں پر پانی کے مسئلے کی ذمہ داری ڈال دی جائے،درخت بھی کاغذوں تک محدود ،4ارب لگا کر بھی پانی نہیں ملا ،انہوں نے کالا باغ ڈیم کی تعمیر کیلئے کراچی رجسٹری سے مہم شروع کرنے کا اعلان کرتے ہوئے ریمارکس دیئے ہیں کہ پانی کا مسئلہ قوم کیلئے عذاب بن جائے گا، میری خواہش ہے کہ کاش میں پنجابی ہونے کے بجائے بلوچی یا سندھی ہوتا، ایک سندھی کی نظر سے دیکھتا تو شاید مسئلے کی کچھ سمجھ آجاتی ، چیف جسٹس کی سربراہی میں جسٹس طارق مسعود اور جسٹس مظہر عالم میاں خیل پر مشتمل تین رکنی بینچ نے جمعرات کے روز از خود نوٹس کیس کی سماعت کی تو فاضل چیف جسٹس نے کہا کہ اسلام آباد میں پانی کی شدید قلت ہے، 22 ویں گریڈ کے افسر کو پانی کی ایک بالٹی لے کر نہانا پڑتا ہے، کیایہی سی ڈی اے کی کارکردگی ہے؟لیکن اس کے باوجود سی ڈی اے حکام کبھی بھی اپنی ناکامی کو تسلیم نہیں کرتے ۔