• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
انمول خوشی

شائرین رانا، ملتان

احد اور محد دونوں بھائیوں نے نماز عصر کی ادائیگی کے بعد اپنے دادا کے ساتھ پارک کا رخ کیا۔ آج وہ بہت خوش تھے کیونکہ عید میں صرف ایک ہفتہ باقی رہ گیا تھا اور ان کی خوشی دیدنی تھی۔ انہوں نے پارک میں داخل ہوتے ہی اپنے دادا سے عیدی کی فرمائش شروع کردی۔ محد نے نخرے سے دادا کو مخاطب کرتے ہوئے کہا، ’’دادا ابو، اس بار میں آپ سے پورے ایک ہزار روپے عیدی لوں گا‘‘۔ ’’اور میں بھی‘‘، احد نے بھائی کی بات کی تائید کرتے ہوئے کہا۔

دادا ابو اپنے پوتوں کی فرمائش سن کر مسکرا دیئے اور کہا کہ، ’’اچھا بھئی عیدی زیادہ دے دوں گا، مگر ایک ایک ہزار روپے نہیں۔ آپ ابھی چھوٹے ہو اور اتنی زیادہ رقم کہاں خرچ کرو گے۔‘‘

دادا ابو نے جیسے ہی اپنی بات مکمل کی، یکدم پھٹے پرانے کپڑوں میں ملبوس ایک بچہ آنکھوں میں آنسو بھرے ہاتھ آگے پھیلائے کھڑا تھا۔ دادا ابو نے اس کی جانب دیکھا اور لمحہ بھر کو خاموش ہوگئے۔ تھوڑے توقف کے بعد پوچھا، ’’بیٹا تم اتنے چھوٹے ہو کر بھیک کیوں مانگ رہے ہو۔ بھیک مانگنا بری بات ہے‘‘۔

بچے نے دکھ بھرے انداز میں کہا، ’’بابا جی! میرے ابا فوت ہوچکے ہیں، گھر میں اماں اور ہم تین بہن بھائی ہیں۔ ہمارے پاس کچھ بھی کھانے کو نہیں ہوتا۔ مجبوراً مجھے بھیک مانگنا پڑتی ہے اور کوئی اپنے پاس کام کے لئے بھی نہیں رکھتا‘‘۔

بچے کی باتیں سن کر احد اور محد اداس ہوگئے۔ دادا ابو نے بچے کے سر پر ہاتھ رکھا اور کہا کہ، ’’بیٹا پریشان مت ہو، اللہ رحم فرمائے گا۔ تم یہ بتائو کہاں رہتے ہو؟‘‘۔

بچے نے بتایا کہ، ’’پارک کے قریب ہی بستی میں رہتا ہوں‘‘۔ یہ سن کر دادا ابو نے کہا، ’’ہمیں اپنے گھر لے چلو۔‘‘ بچہ پہلے حیران ہوا اور پھر انہیں لے کر چل پڑا۔ اس کے گھر پہنچے تو دادا ابو نے اسے اپنی اماں کو بلانے کا کہا، وہ بچہ اندر گیا اور اپنی اماں کو دروازے پر لے آیا۔ دادا ابو نے اس کی اماں کو سلام کیا اور کہا، ’’بیٹی، تم یہ پیسے رکھ لو اور اپنے گھر کا خرچ چلائو، اللہ آگے بھی آسانیاں کرے گا‘‘۔ یہ کہہ کر دادا ابو نے احد اور محد کے ساتھ گھر کا رخ کیا۔

روزہ افطار ہونے میں کم وقت رہ گیا تھا۔ رات کو نماز عشا سے فراغت کے بعد دادا ابو نے دونوں کو اپنے کمرے میں بلایا اور کہا، ’’بیٹا تم دونوں کو آج شام کا واقعہ یاد ہے؟‘‘۔ دونوں نے اثبات میں سر ہلا دیا۔

دادا ابو نے کہا، ’’بیٹا بلاشبہ عید ایسا موقع ہوتا ہے، جب ہر والدین اپنے بچوں کو ہر خوشی دینا چاہتے ہیں، اس لئے وہ بھرپور تیاری کرتے ہیں۔ اپنے بچوں کے جوتے، کپڑے، کھلونے اور سب سے بڑھ کر زیادہ سے زیادہ عیدی دیتے ہیں تاکہ ان کے بچے اس دن خوش رہیں، مگر بیٹا ہم اس موقع پر ان بچوں کو بھول جاتے ہیں، جن کے امی ابو نہیں یا اگر ہیں تو بہت غریب ہیں اور وہ عید کے موقع پر اپنے بچوں کی خواہش پوری کرنے کی حیثیت نہیں رکھتے‘‘۔

محد نے دادا ابو کی بات کاٹتے ہوئے کہا، ’’دادا ابو ہمیں ایسا کیا کرنا چاہئے کہ یہ بچے بھی عید پر خوش ہوسکیں‘‘۔

دادا ابو نے مسکرا کر محد کی طرف دیکھا اور کہنے لگے کہ، ’’بیٹا بنیادی طور پر عید منانے کا اصل مقصد ہی یہ ہے کہ، غریب بہن بھائیوں کو خوشیوں میں شریک کریں، کیوں کہ یہ اجتماعی خوشی کا نام ہے، ایسے میں بچوں کی خوشی کا سب سے پہلے خیال رکھنا چاہئے۔ ہمارے مذہب میں اس کی خاص تاکید کی گئی ہے۔ جس کی مثال یہ ہے کہ ہمارے نبی آخر الزمانؐ بھی عید کے موقع پر سب سے پہلے بچوں کو سلام اور پیار کرتے، انہیں اچھے کپڑے پہننے کی تلقین کرتے تھے۔

ایک بار عید کے موقع پر ایک بچے نے نئے کپڑے نہیں پہنے ہوئے تھے، کیونکہ اس کے والد جنگ میں شہید ہوگئے تھے۔ ہمارے پیارے نبی پاکؐ نے اس بچے کو گود میں اٹھایا اور اپنے ساتھ گھر لے کر آگئے۔ پھر اسے نہلایا ، اچھے کپڑے پہنائے اور فرمایا ،’’آج سے میں تمہارا باپ ہوں‘‘۔ دیکھا بیٹا! ہمارے پیارے نبیؐ کا بچوں سے پیار کار شتہ کس قدر خوبصورت ہے۔ اس لئے ہم سب پر فرض ہے کہ آپؐ کے امتی ہونے کے ناطے ایسے بچوں کو ہمیشہ یاد رکھیں جن کا دنیا میں کوئی نہیں یا جو غریب ہیں تاکہ اللہ اوراس کا نبیؐ ہم سے راضی ہو‘‘۔

احد اور محد دادا ابو کی باتیں سن کر حیران رہ گئے اور کہنے لگے کہ، ’’دادا ابو، ہمیں زیادہ عیدی نہیں چاہئے۔ آپ اس بچے کی عید کے موقع پر مدد کریں، یہی ہماری عیدی ہے‘‘۔

’’شاباش بیٹا! میں جانتا تھا کہ تم دونوں میری بات کو سمجھ جائو گے۔ اب ایسا کرنا کہ صبح آپ کی امی سے ان کے لئے کپڑے اور کھانے پینے کی چیزیں منگوائیں گے اور ہم تینوں جا کر انہیں تحفہ دیں گے تاکہ وہ بھی اس خوشی کے موقع پر خوش ہوسکیں اور بچو! یاد رکھنا دوسروں کو خوشی دینے سے اصل خوشی ملتی ہے اور اللہ بھی راضی ہوتا ہے۔ دعا ہے کہ دنیا کا ہر بچہ عید کے موقع پر بھرپور خوشی مناسکے‘‘۔

احد اور محد نے ایک دوسرے کی جانب مسکراتے ہوئے دیکھ کر زور سے ’’امین‘‘ کہا۔

تازہ ترین
تازہ ترین