• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
میری بڑی بہن جو میرے والد اور والدہ کی طرح ڈاکٹر ہیں گزشتہ دو ہفتوں سے امریکا گئی ہوئی ہیں۔وہ میڈیکل کے شعبہ میں مزید اعلیٰ تعلیم کے لیے انٹرویز دینے کے لیے وہاں گئی ہیں اور ہمارے ایک قریبی عزیز عاصم صاحب جوگزشتہ اٹھائیس سال سے اپنی فیملی کے ہمراہ امریکا میں مقیم ہیں کے ہاں ٹھہری ہوئی ہیں۔ عاصم صاحب کا گھر کئی ایکڑ پر پھیلے ہوئے فارم ہاؤس میں ہے جو جان ایف کینیڈی ائرپورٹ نیویارک سے تقریباً ڈیڑھ گھنٹے کی مسافت اور سمندر سے تقریباً چالیس سے پچاس کلومیٹرکے فاصلے پر ہے اور ان دنوں سینڈی طوفان کی زد میں ہے۔ پاور بریک ڈاؤن کی وجہ سے وہاں زندگی کے معاملات برح طرح متاثر ہوئے ہیں اور موبائل فونز میں بیٹری کو بچانے کے لیے میری بہن زیادہ تر موبائل فون بند رکھتی ہیں تاہم اپنی خیریت سے آگاہ کرنے کے لیے وہ کچھ دیر بات کرلیتی ہیں کیونکہ سینڈی سے لینڈ لائنز کے فون بھی بند پڑے ہیں۔ اور جب میری بہن شیشے کی کھڑی کے سامنے باہر بپھری ہوئی طوفانی ہواؤں کو دیکھتے ہوئے ہم سے موبائل پر بات کر رہی تھی تو اس نے بتایا کہ کس طرح طوفانی ہواؤں کی گھڑگھڑاہٹ اور شور لرزائے دے رہا ہے اورگفتگو کے دوران اس کے دیکھتے ہی دیکھتے ان ہواؤں کے تھپیڑوں کے سامنے ہار مانتے ہوئے دو بڑے بڑے درخت زمین بوس ہوگئے۔ سینڈی طوفان کے آنے سے قبل ہی حفاظتی اقدامات کی وجہ سے لوگوں نے گھروں میں کھانے پینے کی اشیاء محفوظ کرلی تھیں جبکہ (FEMA)فیڈرل ایمرجنسی ایجنسی کی ہدایت پر عمل کرتے ہوئے جن لوگوں کو اپنے گھروں کو چھوڑ دینے کا کہا گیا انہوں نے اپنے گھر چھوڑ دیے اور جن لوگوں کو گھروں کے اندر رہنے کی ہدایت کی انہوں نے اس پر عمل کیا میری بہن بتا رہی تھی کہ اس خوفناک صورتحال کے باوجود فائربریگیڈ اور ڈیزاسٹر منیجمنٹ کے دیگر اداروں کے اہلکار پوری طرح چوکس نظر آرہے ہیں اور جہاں بھی ضرورت ہوتی ہے وہاں بروقت پہنچتے ہیں۔
امریکا دنیا کی سب سے بڑی فوجی طاقت رکھنے والا ملک ہے بیس ہزار کے قریب جنگی جہازوں کی فضائی طاقت ہے، چھ ہزار سے زائد فوجی ہیلی کاپٹر ہیں ان جنگی جہازوں اور ہیلی کاپٹرز کی اڑان بھرنے کے لیے پندرہ ہزار سے زائد ائرپورٹس چاق و چوبند عملے اور سازوسامان کے ساتھ کام کر رہے ہیں۔ ڈھائی ہزار کے قریب نیوی کے جہاز ہیں جنہیں موٴثر بنانے کے لیے اکیس کے قریب بندرگاہیں اور ٹرمینلز موجود ہیں۔ سمندر میں کھڑے جزیروں جیسے بڑے بڑے بحری جہاز ہیں جہاں سے جنگی جہاز اڑان بھرکرکسی بھی ملک کو بمباری کا نشانہ بنا کر تباہ کرنے کے لیے تیار رہتے ہیں، ایٹمی اور دیگرخطرناک میزائلوں کی بڑی تعداد ہر وقت ترکش کے تیرکی طرح تنے تیار رہتے ہیں۔ بموں کی بارش کرنے کے لیے ایسی ایسی
بلندی پر پرواز کرنے والے جنگی جہاز موجود ہیں جنہیں زمین سے ٹارگٹ کرنے کے لیے کوئی گن موجود نہیں ہے، دنیا بھر سے پروازکرنے والے جہازوں، میزائلوں اور دھماکوں پر نظر رکھنے کے لیے خلا میں تیرنے والے جاسوسی سیارے اور زمین پر نصب جدید ریڈار ہروقت الرٹ ہوتے ہیں۔ کسی بھی ملک کی طرف سے حملے کی صورت میں ان کے میزائلوں کا رخ موڑنے یا انہیں فضاء میں ہی تباہ کرنے کے لیے جدید نظام موجود ہے۔ خلا کے جاسوسی طیاروں کی نظریں ایسی تیزہیں کہ وہ شاہراؤں پر چلنے والی گاڑیوں کی نمبر پلیٹ تک دیکھ لیں، بغیر پائلٹ کے جنگی جہاز ڈرون حملوں کے ذریعے کہیں بھی تبائی مچا دیں، جاسوسی کے آلات ایسے کہ تہہ خانوں تک خبر رکھنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ ان ساری خصوصیات کی وجہ سے ہم دنیا والے امریکا کو سپر پاورکہتے ہیں۔
اللہ اکبر… لیکن اس کائنات کی سپر پاور ایک ہی ہے جو جب چاہتا ہے پوری زمین کو کسی انسانی ہاتھ کے بنائے ہوئے کھلونے کی طرح ہلا کر بڑی بڑی عمارتوں کو زمین بوس کردیتا ہے۔پرسکون اور خاموش چٹانوں اور پہاڑوں کو ایسے پھاڑ دیتا ہے کہ اس سے نکلنے والے شعلے اور لاوہ بلندیوں پر اڑنے والے جہازوں کو رخ موڑ دینے پر مجبورکردیتا ہے۔اٹکیلیاں کرتی سمندرکی لہریں بپھرکر بستیوں کی بستیاں تہس نہس کردیتی ہیں۔ مدھر مدھر گیت گاتی ہوائیں طوفان بن کر درختوں، کھمبوں، عمارتوں، جزیروں اور سمندرکا سینہ چیرتے ہوئے جہازوں کوغرق کردیتی ہیں۔ چھوٹے چھوٹے مچھر جو ایک چٹکی سے بھی کم طاقت سے مسل کے رکھے جاسکتے ہیں وہ درجنوں، سیکڑوں اور ہزاروں چھ چھ فٹ کے انسانوں کو زمین کے اندر دفن کرا دیتے ہیں۔ چھوٹی چھوٹی سنڈیاں اورکیڑے لہلہاتی فصلوں کے تاحد نظر پھیلے کھیتوں کو چٹ کرجاتے ہیں اور چھوٹی چھوٹی ابابیلیں ہاتھیوں کے لشکرکو نیست و نابودکرکے بھوسہ بنا دیتی ہیں اور وہ حقیقی سپرپاور چاہے تو بہتے دریا ایسے خشک ہوں کہ لوگ پانی کے قطروں کو ترسیں اور اگر چاہے تو معصوم بچے کی ایڑیاں رگڑنے سے پتھروں سے ایسے چشمے پھوٹ پڑیں کہ ساری دنیا کی پیاس بجھانے کے لیے کافی ہوں۔
سمندری طوفان سینڈی بھی ایک ایسی آفت ہے جس نے امریکا کو ہلا کے رکھ دیا ہے کہ جہاں ایک منٹ کے لیے پاور بریک ڈاؤن نہیں ہوتاتھا وہاں اندھیروں نے بسیرا کرلیا ہے جہاں جہاز اترنے چڑھنے کے لیے قطار در قطار کھڑے ہوتے ہیں وہاں سولہ ہزار سے زائد پروازیں منسوخ ہوچکی ہیں، اسٹاک ایکسچینج دو دن بند رہا۔ فراٹے بھرتی گاڑیاں، وقت کی پابند ٹرینیں اور دیوہیکل ہوائی جہازخاموش کھڑے ہیں، اربوں ڈالرزکا نقصان ہوچکاہے لاکھوں لوگ بے گھر اور مواصلاتی نظام درھم برھم ہوچکا ہے، مجموعی طور پر پانچ کروڑ افراد کے متاثر ہونے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔صدارتی امیدواروں نے ایک دوسرے پر تابڑ توڑ حملوں سے نیچا دکھانے کو چھوڑ کرآفت زدہ علاقوں پر مل کرکام کرنا شروع کردیا ہے۔اتنی بڑی آفت کے باوجود افراتفری نظرنہیںآ رہی، امریکا میں ماضی کی طرح پاور بریک ڈاؤن کے دوران لوٹ مارکا اس مرتبہ کوئی واقعہ سامنے نہیں آیا۔
حقیقی سپر پاور اللہ سے دعا ہے کہ ہم سب کومحفوظ رکھے اور قارئین سے بھی درخواست ہے کہ میری بہت سمیت سب کی خیریت کی دعا کریں۔
تازہ ترین