• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سوال : اگر آپ کسی دوست کے ساتھ ففٹی ففٹی شراکت داری کی بنیاد پر کاروبار کریںلیکن دس سال بعد آپ کو پتہ چلے کہ یہ کام نہیں دے رہا تو اس صورت میں آپ کیا کریں گے؟میں دوستی کا یہ رشتہ تباہ نہیںکرنا چاہتا لیکن ہمارا بزنس بہت متاثرہورہا ہے ۔ وہ اپنے پچاس فیصد شیئر کی توقع رکھتاہے ۔ اب تک کے تجربے نے ثابت کردیا ہے کہ اس میں بہتر ی نہیں آئے گی۔ کیا آپ اس مسلے کے حل کے لیے کوئی مشورہ دے سکتے ہیں؟

جواب : یہ ایک عام لیکن نازک صورت ِحال ہے جس سے اکثر کاروباری افراد کو دوچار ہونا پڑتا ہے۔مجھ سے اکثر اس بابت سوال کیے جاتے ہیں۔ اکثر دوست مل کر کوئی کاروبار شروع کرلیتے ہیں، اُ س وقت اُن کے درمیان دوستی، اعتماد اور خلوص کا جذبہ موجود ہوتا ہے ،لیکن جب بزنس آگے بڑھتے ہوئے پیچیدگی اختیارکرتا ہے تو دوستی کا تعلق دبائو میں آجاتا ہے ۔ اور مزید ستم یہ کہ دوست اپنے تعلق کی خاطر فیصلہ کن قدم اٹھانے سے گریز کرتے ہیں، اور معاملہ مزید خرابی کی طرف بڑھ جاتا ہے ۔ اگر اس کا کوئی حل نہ نکالا جائے تو دوستی اور کاروبار، دونوں تباہ ہوجاتے ہیں۔ ایسی صورت ِحال میں فوری مشورہ یہ ہے کہ کاروبار کو بچانے کی کوشش کی جائے،لیکن اس طرح کے دوستی بھی برقرار رہ سکے ۔

اگر معقولیت کا مظاہرہ کیا جائے تو بزنس اور دوستی، دونوں تباہ ہونے سے بچ سکتے ہیں۔ مجھے 1980 ء میں ایسی ہی صورت ِحال سے اُس وقت واسطہ پڑا جب برطانیہ میں کساد بازاری ورجن میوزک پر منفی اثرات مرتب کررہی تھی۔ جب فروخت میں کمی آئی تو معاشی حالات بگڑنے لگے۔ ہم نے اندازہ لگایا کہ اُس سال ہماری کمپنی ایک ملین پائونڈ کھو دے گی۔تنائوبہت زیادہ تھا، اور میرے تعلقات میرے بہترین دوست اور شراکت دار، نک پائول کے ساتھ بگڑنے لگے۔

نک پائول اور سیمن ڈراپر کا شمار ورجن کے شریک بانیوں میں ہوتا ہے ۔ نک ابتدائی مراحل میں بھی ورجن کی کامیابی کا ناقد تھا، لیکن جب مالی صورت ِحال بگڑنے لگی تو ہمیں احساس ہوا کہ اب مشکل فیصلے لینے کا وقت آن پہنچا ہے ۔ نک اپنے کاروبار کو مستحکم کرنا چاہتا تھا، جبکہ سیمن کا خیال تھا کہ ہم نئے اقدامات اٹھاتے ہوئے اپنی مشکلات سے نکلنے کی کوشش کریں۔ اُسے دومعاملات میں دلچسپی تھی، جو کہ فل کولنز اور ہیومن لیگ تھے ۔ میں نے دو نائٹ کلب خرید کر اپنی مشکلات میں مزید اضافہ کرلیا تھا۔ لیکن میرا خیال تھا کہ یہ ڈیلز اتنی اچھی ہیں کہ انہیں ختم کرنا حماقت ہوگی، حالانکہ اُس وقت اُن کی وجہ سے ہمارے قرضے میں اضافہ ہورہا تھا۔

جلد ہی معاملات ٹکرائو کی طرف بڑھ گئے ۔ چونکہ ہم پر دبائو تھا کہ ہم اپنے اثاثے فروخت کرکے کیش کا انتظام کریں۔ اُ س وقت نک ریکارڈ سٹور چلا رہا تھا، اور اس کے منافع سے ہم میوزک لیبل کو توسیع دے رہے تھے ۔ میں نے محسوس کیا کہ ہم محض اپنے منافع کو بڑھاتے ہوئے اس مشکل سے نہیں نکل سکیں گے ۔ ہمیں بڑا قدم اٹھانے کی ضرورت تھی۔ میں نے بڑا فیصلہ کرتے ہوئے سیمن کی بات مانی اور نک کے ساتھ شراکت داری ختم کردی۔ یہ ایک مشکل مرحلہ تھا، لیکن ایک مرتبہ جب ہم نے ایسا کرلیا تو ہم تیزی سے آگے بڑھنے لگے ۔ میں نے مزید رقم قرض پر لی اور نک کا بزنس خرید لیا۔ اس کے بعد ہم نے اپنے نئے کلب میں اپنی الوداعی پارٹی کی، اور یہ بہت اچھا ماحول تھا۔

اُس کے بعد سے اب تک میں نے اپنے دوستوں کے ساتھ کاروبار کیا ہے، لیکن اب حالات مختلف ہیں۔ لیکن چالیس سال پہلے حاصل ہونے والا سبق اپنی جگہ پر موجود ہے ۔ دوستوں کے ساتھ بزنس کرنے میں کوئی حرج نہیں ، بلکہ میں اس کے حق میں ہوں،اور میں نے ہمیشہ اس کی حوصلہ افزائی کی ہے ۔ ضروری ہے کہ ایسا ماحول پیدا کیا جائے جہاں مل کر کام کرسکیں، اور اس طرح اُن کی دوستی مزید مستحکم ہوگی۔ چونکہ ہم اپنی زیادہ ترزندگی کام کرنے میں بسر کرتے ہیں، اس لیے اس میں دوستوںکی رفاقت میں لطف اندوز ہونے کا موقع ہونا چاہیے ۔

جہاں تک سوال میں اٹھائے گئے مسلے کا تعلق ہے تو میں اپنے قاری سے کہوں گا وہ جب بھی کوئی مسلۂ سر اٹھائے، اُسے سنگین ہونے کا موقع نہ دیں، بلکہ اُس کاکوئی حل تلاش کریں،کیونکہ غیر حل شدہ مسائل آپ کی دوستی اور کاروبار، دونوں کو تباہ کرسکتے ہیں۔ آپ سب سے پہلے اُس مسلے کی طرف توجہ دیں جس کی وجہ سے آپ کے کاروبار کو خطرہ ہے ۔ یہاں آپ اپنے شراکت دار، جو آپ کا دوست ہے، سے ایمانداری سے کھل کر بات کریںکہ یہ اُس کی خامیاں ہیں، اور یہ اس کے ممکنہ نتائج ہوسکتے ہیں۔ اس صورت ِحال میں کچھ ملازمین اپنے فائدے کے لیے فریقین میں بٹ جاتے ہیں۔ وہ رقابت کو بڑھانے میں کردار ادا کرتے ہیں۔ اُنہیں جلتی پر تیل گرانے کی اجازت ہر گز نہ دیں۔ اگر ایسا ہوتا ہے تو آپ کے ذاتی تعلق اور شاید بزنس کو ناقابل تلافی نقصان پہنچ سکتا ہے ۔

دوسری طرف اگر اس مسلے کو تیزی سے حل کرلیا جاتاہے ، اور آپ اپنی بات اپنے دوست پر واضح کرنے میں کامیاب ہوجاتے ہیں کہ اس صورت ِحال میں بزنس کیا رخ اختیار کرسکتا ہے اور کیوں ؟ تو شاید آپ دونوں کسی بہتر حل کی طر ف بڑھ سکیں۔ ایک مرتبہ جب آپ فیصلہ کرلیں تو اس پر قائم رہیں۔ اگر ممکن ہو تو اُس کا حصہ خرید کر اُسے کاروبار سے الگ کردیں۔ دوسری طرف آپ اُنہیں کوئی باعزت واپسی کا راستہ دینا چاہیں، اگر ایساممکن ہو، تو زیادہ بہتر ہوگا۔ اس طرح آپ کی دوستی بھی بچ جائے گی اور آپ مشکل سے بھی نکل آئیں گے۔

© 2018 رچرڈ برنسن (نیویارک ٹائمز سنڈیکٹ کا تقسیم کردہ) 

تازہ ترین