پاکستانی فلمی صنعت سال 2018کا نصف سفر مکمل کر چکی ہے۔ جون2018 میں آنے والی عید الفطر لولی ووڈ کےلیے اہم ترین عید ثابت ہوگی، اگرچہ اس عید پر لولی وووڈ کی کئی فلمیں ریلیز ہونے کے لیے تیار ہیں لیکن موجودہ ملکی صورتحال میں فلموں کا باکس آفس پر اچھا بزنس کرنا کسی چیلنج سے کم نہیں ہے۔ ملک میں اس وقت سب سے اہم موضوع جولائی میں ہونے والے عام انتخابات ہیں۔ مسلم لیگ کی حکومت اپنے دور حکو مت کو کامیابی سے مکمل کرکے رخصت ہو چکی ہے، اگرچہ یہ حکومت اپنے دور میں فلمی صنعت کی ترقی وبحالی کےلیے کوئی خاطر خواہ اقدامات نہیں کر سکی لیکن رخصتی سے قبل حکومت نے فلم پالیسی اور ثقافتی پالیسی کی منظوری دے دی، اگر حکومت ان پالیسیوں کی منظوری کچھ سال قبل دے دیتی تو شاید اس کے عملدرآمد کی کوئی صورت پیدا ہو جاتی، لیکن ایسا نہیں ہو سکا۔
آج مشکل صورتحال کے باوجود پاکستانی فلمی صنعت اپنے محدود وسائل کے ساتھ اپنی مدد آپ کے تحت آگے بڑھ رہی ہے۔ فلمی صنعت میں بے شمار ایسے رجحانات نے جنم لیا ہے جو کہ خوش آئند ہیں۔ ان رجحانات میں ملک میں فلم کو دیکھنے کے حوالے سے دستیاب سہولیات کی فراہمی سر فہرست ہے۔ اس وقت ملک کے تمام بڑے شہروں میں بہترین سہولیات سے مزین ملٹی پلکسس کا ایک جال بچھ چکا ہے۔ بڑے شاپنگ سینٹرز میں قائم ہونے والے سینما گھر فلمی شائقین کو فلم بینی کے ساتھ کھانے پینے اور شاپنگ کی سہولیات بھی مہیا کرتے ہیں۔ اس طرح فلم دیکھنا ایک مکمل تفریحی پیکچ بن چکا ہے۔ علاوہ ازیں ٹیکنالوجی کا استعمال، فلم کے کاروبار میں کارپوریٹ سیکٹر کی آمد اور نئے تخلیق کاروں کا فلمی میدان میں قسمت آزمائی کرنا لولی ووڈ کے لیے خوش آئند رجحانات ہیں۔ عید الفطر پر لولی ووڈ کے کاروبار کو مستحکم کرنے کےلیے حکومت نے عید الفطر اور عید الاضحی پر انڈین فلموں کی نمائش پر پابندی عائد کر دی ہے۔ فلم پروڈیوس کرنے والے حلقے اس اقدام کی تائید جبکہ سینما انڈسٹری سے وابستہ افراد اس پر تنقید کر رہے ہیں۔ اس بار عید الفطر پر اردو زبان کی چار فلمیں ریلیز ہونے جارہی ہیں، جو پہلو ان تمام فلموں میں یکساں ہے وہ ان میں موجود تفریحی عنصر ہے۔ یہ تمام فلمیں شائقین کو تفریح مہیا کرنے کی غرض سے تخلیق کی گئی ہیں۔ ان فلموں میں سات دن محبت ان، آزادی، نہ بینڈ نہ باراتی اور وجود شامل ہیں۔ سات دن محبت ان اپنی کاسٹ، ڈائریکشن، پرووڈکشن کے ساتھ دوسری فلموں کے مقابلے میں نسبتاً زیادہ بہتر فلم دکھائی دیتی ہے۔ سات دن محبت ان ایک رومانٹک کامیڈی فلم ہے۔ فلم کی مرکزی کاسٹ میں ماہرہ خان، شہریار منور، جاوید شیخ، آمنہ الیاس، میرا سیٹھی، حنا دلپزیز اور ٹیپو شامل ہیں۔ فلم کی کہانی ایک ایسے نوجوان کے گرد گھومتی ہے جو کہ سچی محبت کو حاصل کرنے کی خواہش رکھتا ہے اور پھر اس کی ملاقات ایک جن سے ہوتی ہے۔ اس طرح سے کہانی ایک دلچسپ انداز سے آگے بڑھتی ہے۔ فلم میں جن کا کردار جاوید شیخ نے نبھایا ہے۔ فلم کی کاسٹ کا کہنا ہے کہ شائقین اس فلم کی کہانی میں کھو جائیں گے۔
فلم کی کہانی کو فصیح باری خان نے قلمبند کیا ہے جبکہ اس کی ہدایات فرجاد اور مینو نے دی ہیں۔ فرجاد اور مینو کی جوڑی اس سے قبل 2013میں زندہ بھاگ بھی ڈائریکٹ کر چکی ہے۔ اس فلم میں نصیر الدین شاہ نے بھی اداکاری کے جوہر دکھائے تھے۔ فلم کو آئی ایم جی سی گلوبل اور ڈان فلمز نے پروڈیوس کیا ہے۔ فلم کا میوزک بھی شائقین میں خاصا مقبول ہو چکا ہے۔ اداکار میرا سیٹھی کی یہ پہلی فلم ہے۔ فلم کے حوالے سے ماہرہ کا کہنا ہے کہ پہلی بار کسی کامیڈی فلم میں کام کرنا کسی چیلنج سے کم نہیں تھا۔ فلم میں جاوید شیخ کا کردار اور پرفارمنس دیکھنے سے تعلق رکھتی ہے۔ عید الفطر پر جاوید شیخ کی ہدایتکاری میں مکمل ہونے والی فلم وجود بھی ریلیز ہو گی۔ جاوید شیخ2008 کے بعد دس سال کے وقفہ سے ایک نئی فلم کو فلم بینوں کے سامنے پیش کریں گے۔
جاوید شیخ اس وقت انڈسٹری کے سینیئر آرٹسٹ ہیں، اگر جاوید شیخ کی اداکاری کی بات کی جائے تو ان کا موازنہ دنیا کے کسی بھی بڑے اداکار سے کیا جاسکتا ہے۔ جاوید شیخ تمام طرح کے کرداروں کو پرفارم کرنے کی بخوبی صلاحیت سے مالامال ہیں۔ بطور ہدایتکار اور پروڈیوسر بھی جاوید شیخ کامیابیاں سمیٹ چکے ہیں۔ ماضی میں جاوید شیخ نے جیوا، مشکل، چیف صاحب، یس باس اور یہ دل آپ کا ہوا جیسی کامیاب فلموں کو تخلیق کیاتھا۔ وجود ایک ایکشن تھرلر ہے۔ فلم کی مرکزی کاسٹ میں دانش تیمور، ادیتی سنگھ، سعیدہ امتیاز، علی سلیم، شاہد اور جاوید شیخ شامل ہیں۔ فلم کی شوٹنگ پاکستان ، ترکی اور تھائی لینڈ میں کی گئی ہے۔ سعیدہ امتیاز کی بطور اداکارہ یہ پہلی فلم ہے۔ اس کے علاوہ سعیدہ فلم کپتان میں بھی اداکاری کر رہی ہے۔ سعیدہ امتیاز ماڈلنگ میں جانا پہچانا نام ہے۔ سعیدہ امتیاز نیویارک کی سٹونی بروک یونیورسٹی سے نفسیات میں فارغ التحصیل ہے۔ فلم میں کام کرنے کے حوالے سے سعیدہ کا کہنا ہے کہ جاوید شیخ لولی ووڈ کا ایک بڑا نام ہے اور ان کی ہدایتکاری میں بننے والی فلم میں کام کرنا کسی اعزاز سے کم نہیں ہے۔ فلم کے حوالے سے جاوید شیخ کا کہنا ہے کہ لولی ووڈ میں فلم بنانے کے حوالے سے یہ بہترین وقت ہے۔ پاکستانی فلمی صنعت آہستہ آہستہ اپنے قدم جما رہی ہے اور یہ ذمہ داری اب ہم جیسے سینیئرز پر عائد ہوتی ہے کہ وہ فلمی صنعت کی مزید ترقی میں اپنا مثبت کردار ادا کریں۔ جاوید شیخ نے کہا کہ وجود بنانے کا مقصد پاکستان کی سینما سکرین پر تازگی پیش کرنا ہے۔ فلم کی کہانی سسپنس اور رومانس کا مرکب ہے۔ وجود کا میوزک ساحر علی بگا نے کمپوز کیا ہے۔
عید الفطر کے،موقع پر اداکار معمر رانا کی فلم آزادی بھی پیش کی جائے گی۔ فلم کے پروڈیوسر، ہدایتکار اور کہانی نویس عمران ملک ہیں۔ فلم کی کہانی کشمیر کے مسئلہ کے گرد گھومتی ہے۔ فلم کے حوالے ناقدین نے مایوسی کا اظہار کیا ہے۔ فلم کی اداکاری، ہدایتکاری اور پروڈکشن میں کافی جھول دکھائی دیتے ہیں۔ عید کے موقع پر چوتھی ریلیز ہونے والی فلم نہ بینڈ نہ باراتی ہے۔ فلم کی مرکزی کاسٹ میں میکال ذوالفقار، شایان خان، علی کاظمی، سدرہ محی الدین، نایاب خان، قوی خان اور عتیقہ اووڈھو شامل ہیں۔ فلم رومانٹک کامیڈی ہے جس میں امیگریشن حاصل کرنے کے لیے جدوجہد کرنے والے نوجوانوں کی زندگیوں کے تجربات کو ہلکے پھلکے انداز میں پیش کیا گیا ہے۔ فلم کی شوٹنگ کینیڈا میں مکمل کی گئی ہے۔
اردو فلموں کے علاوہ پشتو زبان کی فلموں کو بھی عید پر ریلیز کیا جائے گا، لیکن اس عید پر پنجابی زبان کی کوئی بھی فلم ریلیز نہیں ہوگی۔ لولی ووڈ میں پنجابی زبان کی فلموں کے انحطاط کے حوالے سے یہ ایک لمحہ فکریہ ہے۔ عید الفطر کے بعد مزید کئی فلمیں ریلیز کے لیے تیار ہیں۔ ان فلموں میں پرواز ہے جنون، طیفا ان ٹربل، کاف کنگنا، جوانی پھر نہیں آنی 2، لووڈ ویڈنگ اور جیک پوٹ شامل ہیں۔ اس امر میں کوئی شک نہیں ہے کہ لولی ووڈ سے وابستہ تخلیق کار اپنی صلاحیتوں کے اظہار کے لیے مواقع کی تلاش میں رہتے ہیں اور اپنی صلاحیتوں کو لولی ووڈ کی ترقی کے لیے صرف کر رہے ہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ اس سفر میں پاکستانی معاشرے کی اقدار کو ہمیشہ ملحوظ خاطر رکھا جائے۔