• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

فورٹ عباس، ریت کے طوفان میں بھٹکنے والی 3غریب بچیاں بھوک پیاس سے دم توڑ گئیں

فورٹ عباس (محمد نعیم چو ہدری) فورٹ عباس میں ریت کے طوفان میں بھٹکنے والی 3 غریب بچیاں بھوک پیاس سے دم توڑ گئیں ۔ بتایا گیا ہے کہ تینوں بچیاں خانیوال اڈہ چھب کلاں کے غریب ہاری نصیر احمد کی بیٹیاں تھیں جوپورے خاندان کے ہمراہ ضلع بہاولنگرجنوبی پنجاب کی آخری تحصیل فورٹ عباس کے تپتے صحرا میں کھیتی باڑی اور مزدوری کرنے آئے تھے، گز شتہ سے پیو ستہ دنوں اپنی پھپھو کے گھر سے واپس اپنے ابا کے گھر کے لیے نکلیں مگر 45 ڈگری سینٹی گریڈ کی گرمی اور 97 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چلنے والی ریت بھری تیز ہواؤں سے وہ راستہ بھٹک گئیں،نصیر احمد اور اس کی بیوی پاگلوں کی طرح چولستان میں اپنی 3بیٹیاں ڈھونڈتے رہے، مقامی لوگوں نے ان کی مدد کی کوشش کی، وہ 2دن تک ٹریکٹروں اور موٹرسائیکلوں پر بچیوں کو ڈھونڈنے کی کوشش کرتے رہے،وقو ع کے وقت پولیس اور حکومت کی طرف سے کسی قسم کی کوئی مدد نہیں کی گئی البتہ تیسرے دن اسسٹنٹ کمشنر عباس رضا ناصر، ڈی ایس پی محمدعجاز ، ڈیز رٹ رینجرز کے جوان اور دیگر ادارے متحرک ہو ئے ہونے پر تینوں بہنوں کی لاشیں ملیں،سرویا 9سال کی تھی، فاطمہ 7سال کی اور اللہ معافی صرف 5سال کی تھی ، تینوں بہنوں نے مرنے کے بعد بھی ایک دوسرے کے ہاتھ پکڑ رکھے تھے۔ایک طرف چاند رات تھی،عید کی خوشیاں تھیں،لوگوں کے بچے اپنے اپنے ماں باپ کے ساتھ جوتوں اور کپڑوں کی خریداری کے لیے بازاروں کا رخ کررہے تھے مگر دوسری طرف غریب ہاری کے گھر میں صف ماتم تھا، رزق کی تلاش میں آئے ان مزدوروں کی تین بیٹیاں اپنی پھپھو کے گھر سے واپس اپنے ماں پاب کے گھر آرہی تھیں کہ ڈیڑھ کلومیٹر کا صحرائی رستہ موت کا رستہ ثابت ہوا۔27 رمضان کی شب پورا فورٹ عباس شدید ریتلے طوفان میں گھرا ہوا تھا اس ریتلے طوفان نے ان بچیوں کے گھر راستہ چھین لیا،پیاس سے حلق خشک ہوگیا 45 سینٹی گریڈ کا ٹمپریچر اور 97 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار کا ریتلا طوفان پھر رات کا اندھیرا اوپر سے صحرا اور ڈراب زندگی اور موت کی جنگ شروع تھی وہ تینوں زندگی کی تلاش میں تھیں ،وہ لڑتی رہیں ، نہ جانے تب ان کے جزبات کیا ہونگے، نہ جانے کیا کیا سوچتی ہونگی، کس کس کو یاد کرتی ہونگی ، تینوں معصوم بچیاں زندگی کی تلاش میں صحرا کی تپتی ریت پر ریت کے طوفان کا مقابلہ کررہی ہیں، پھو پھو نے یہ اطمینان کیا کہ اپنے گھر پہنچ گئی ہونگی کیونکہ ساتھ ساتھ ہی تو گھر تھے، ادھر ماں باپ نے اطیمنان رکھا کہ بیٹیاں آج 27 ویں شب کا کھانا اپنی پھپھو کے گھر کھا رہی ہونگی کیونکہ عموماً ایسا ہوجاتا تھا،طوفان بند نہ ہوا، طوفان کی شدت میں تیزی آ گئی ، اگلی صبح ہی جب گھر والوں نے سنبھالا تو سب دوڑ پڑے،پورے علاقے میں یہ خبر جنگل میں آگ کی طرح پھیل گئی ، پہلے دن صرف ماں باپ تھے ڈھونڈنے والے، شام تک علاقے بھر سے نوجوانوں نے ہمت باندھی اور موٹر سائیکلوں پر چولستان کے صحراء میں نکل پڑے،پہلے 36گھنٹوں تک بچیوں کی تلاش میں نہ کو ئی سیاسی راہنماء آیا نہ کسی نے کوشش کی، اگلے روز سوشل میڈیا پر نوجوانوں نے خبر چلائی تو مقامی پولیس کی 2گاڑیوں اور پھر رینجرز کے سناٹے مارتے بڑے ڈالوں نے علاقے والوں کو بتایا کہ ہم آگئے ہیں مگر تب بہت دیر ہوگئ تھی،پولیس رینجرز اور مقامی افراد 3دن تک پیدل ڈھونڈتے رہے یہ سب لوگ ناکام رہے آخر چاند رات کو 3بجھی ہوئیں مشعلیں ریت کے ایک ٹیلے میں دبی ہوئی مردہ حالت میں مل گئیں۔واہ رے تقدیر۔۔جلی کٹی لاشیں جن کی آنکھیں کھلی تھی کہ شائد کو ئی ابن مریم پہنچے مگر آہ کو اثر ہونے کے لیے ایک عمر چاہیے ہوتی ہے اور وہ عمر اب گرم ریت میں ختم ہو گئی تھی،ماں باپ بےہوش تھے،وہ تینوں ویرانے صحراء میں زندگی کی جنگ لڑتے لڑتے امید ہار کر گرگئیں مگر ان کو خبر تک نہ ہوئی جن پر امید تھی، فیصلے تقدیر کے ہوتے ہیں مگر اب تک کسی نے بھی ان غریب کسانوں کی خبر نہیں لی جبکہ دوسری جا نب سے ڈپٹی ڈائریکٹر پبلک ریلشنز بہاول نگرمحمد طارق اسماعیل کی جا نب سے جاری اعلامیہ کے مطابق ان بچیوں کی گمشدگی کی فوری اطلاع تحصیل انتظامیہ اور مقامی پولیس کو نہ دی گئی اور 15 جون کو اس افسوسناک واقعہ میں جاں بحق بچیوں کی نعشیں ملیں،قطع نظر اس بات کے کہ یہ ایریا چولستان ڈویلپمینٹ اتھارٹی کی حدود میں تھا ،تحصیل ایڈمنسٹریشن نے 15 جون کو علی الصبح 6 بجے اسسٹنٹ کمشنر فورٹ عباس کی قیادت میں پولیس اور موٹر سائیکل سکواڈ، کھوجیوں کی مدد سے سخت ریت کے طوفان اور موسم کی سختیوں کو بالائے طاق رکھتے ہوئے 95 کلومیٹر کے علاقے میں تندہی اور جانفشانی سے سرچ آپریشن کیا،اس افسوسناک حادثے میں جاں بحق بچیوں کے والدین کی مالی معاونت کا کیس بھی ڈپٹی کمشنر محمد اظہر حیات نے ڈائریکٹر جنرل پراونشل ڈیزاسٹرمنیجمنٹ اتھارٹی سئنیر ممبر بورڈ آف ریونیو کو بھجوا دیا ہے جبکہ اس افسوسناک سانحے کی تفصیلی رپورٹ چیف سیکرٹری پنجاب کو بھی بھجوائی گئی ہے،اس سانحے میں جاں بحق بچیوں کی تفصیلات درج ذیل ہیں1-ثریا بی بی عمر 11سال۔ عارضی پتہ ٹوبہ شیر والہ چولستان قانونی وارث محمد نصیر ر ہائشی چک نمبر L-15 /902-،طاہرہ بی بی عمر 10سال رہائشی ٹوبہ شیر والہ چولستان قانونی وارث ظفر اقبال رہائشی چک نمبرK 13-58ضلع وہاڑی3-اللہ معافی دخترظفر اقبال عمر 6سال عارضی پتہ ٹوبہ شیر والہ چولستان قانونی، ضلعی انتظامیہ اس حادثے میں جاں بحق بچیوں کے والدین کے دکھ اور صدمے میں ساتھ ہے اور اظہار تعزیت کے ساتھ دعاگو ہے۔

تازہ ترین