• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

لاہور، دریاؤں اور ڈیموں میں پانی کی صورتحال خطرناک

لاہور، دریاؤں اور ڈیموں میں پانی کی صورتحال خطرناک

ملک میں ڈیموں اور دریاؤں میں پانی کی صورتحال بدستور تشویش ناک ہے،جون ختم ہونے کو ہے،کئی ماہ سے گرمی پڑ نےکےباعث پہاڑوں پربرف پگھلنے کا عمل بھی جاری ہےلیکن پھر بھی پانی کی آمد کم ترین سطح پر ہے،آبی ماہرین کہتے ہیں کہ صورتحال یہی رہی تو ڈیم بھرنامشکل ہوجائیں گے جبکہ سندھ اور پنجاب کوخشک سالی کا سامنابھی ہوسکتا ہے۔

ملک میں پانی کی قلت بدستورتشویش ناک،زندگی کی علامت سمجھے جانے والےدریاؤں میں اُڑتی ریت آنے والے دنوں کی سنگینی کاپتہ دےرہی ہے، تربیلا اور منگلا ڈیموں میں پانی کی آمد کم ترین سطح پر ہے اور بلند ترین سطح سے آج بھی 100 سو فٹ نیچے ہے، اگر پانی کی آمدکی یہی صورتحال رہی تو ملک میں موجود صرف2بڑےڈیموں کابھرنابھی ممکن نہیں رہےگا۔

واپڈا حکام کہتےہیں کہ گزشتہ سالوں کے ڈیٹا پر نظر ڈالی جائےتوجون میں 4 ملین ایکڑ کم پانی ڈیموں میں موجود ہے جو بہت بڑےخطرےکی نشاندہی کر رہا ہے،دریائے سندھ میں تربیلا کے مقام پر پانی کی آمد ایک لاکھ 33 8 سو کیوسک جبکہ اخراج ایک لاکھ 69 ہزار ایک سو کیوسک ہے، ڈیم کا کم از کم آپریٹنگ لیول 1386 فٹ ہے،پانی کی موجودہ سطح 1449 فٹ جبکہ پانی ذخیرہ کرنے کی انتہائی گنجائش 1550 فٹ ہے۔

منگلا ڈیم میں پانی کی آمد 31500 کیوسک اور اخراج صرف 10 ہزار کیوسک ہے ،منگلا ڈیم کا کم از کم آپریٹنگ لیول 1050 فٹ، پانی کی موجودہ سطح 1123 فٹ جبکہ پانی ذخیرہ کرنے کی انتہائی گنجائش 1242 فٹ ہے۔

اسی طرح جناح بیراج پر پانی کی آمد 2 لاکھ کیوسک، اخراج 1 لاکھ 93 ہزار کیوسک ،چشمہ کے مقام پرپانی کی آمد 2 لاکھ کیوسک، اخراج ایک لاکھ 92 ہزار کیوسک ،تونسہ کے مقام پانی کی آمد دو لاکھ کیوسک ،اخراج ایک لاکھ 75 ہزار کیوسک ،گدو بیراج پر پانی کی آمد ایک لاکھ 34 ہزار کیوسک اوراخراج ایک لاکھ 11 ہزار کیوسک ہے۔

سکھرکےمقام پر پانی کی آمد 76 ہزار کیوسک اور اخراج 35600 کیوسک اورکوٹری کےمقام پرپانی کی آمد 8 ہزار اور اخراج صفر ہے۔

ترجمان واپڈا کا کہنا ہے کہ ڈیموں سے پانی کا اخراج ارسا ہدایات کے مطابق جاری ہے،اس میں کسی صوبے کا کوئی عمل دخل نہیں ۔

تازہ ترین