سکھر (بیورو رپورٹ) محکمہ صحت اور ضلع انتظامیہ کی عدم توجہی کے باعث سکھر و مضافاتی علاقوں میں پھیلنے والے خسرے کے مرض پر قابو نہیں پایا جاسکا، مزید 3بچے زندگی کی بازی ہارگئے، متعدد بچے تاحال زندگی و موت کی کشمکش سے گزر رہے ہیں، مگر محکمہ صحت اور ضلعی انتظامیہ خسرے کے مرض پر قابو پانے کے لئے کسی بھی قسم کے اقدامات نہیں کررہی ہے۔ بچوں کی اموات سے محکمہ صحت کی جانب سے سالہا سال کی جانیوالی ویکسینیشن کا پول کھل گیا ہے۔ ہر سال کی طرح اس سال بھی گرمی کے موسم کے ساتھ ہی سکھر، صالح پٹ سمیت دیگر علاقوں میں خسرے کے مرض نے سر اٹھانا شروع کردیا تھا اور درجنوں معصوم بچے خسرے کے مرض میں مبتلا ہوکر اسپتالوں میں پہنچ گئے تھے تاہم محکمہ صحت کی جانب سے مرض کی روک تھام کیلئے قبل از وقت کسی بھی قسم کے موثر اقدامات نہیں کئے گئے، جس کے باعث خسرے کے مرض میں مبتلا بچوں کی اموات کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔ سکھر کے نواحی علاقے صالح پٹ کی دیہہ ملک میں خسرے کے مرض میں مبتلا 4سالہ ماجدہ، ایک سالہ ظاہرہ اور مریم جاں بحق ہوگئیں جبکہ 11بچوں کی حالت تشویشناک ہے، جن میں انتظار، رستم، عطاء اللہ، نصرت، ممتاز، نعمت و دیگر شامل ہیں، جنہیں سکھر، روہڑی اور صالح پٹ کے اسپتالوں میں داخل کرایا گیا، گاؤں رئیس محمد نواز، سراہی، ترائی و دیگر علاقوں کے 20سے زائد معصوم بچے اس موذی مرض کا شکار ہیں جبکہ چند ماہ کے دوران خسرے سے ہونیوالی ہلاکتوں کی تعداد بھی ایک درجن تک پہنچ چکی ہے۔ ہر سال گرمیوں کی آمد کے ساتھ ہی سکھر کے پسماندہ علاقوں میں خسرے کا مرض وبائی شکل اختیار کر جاتا ہے اور محکمہ صحت کے افسران کو اس وقت ہوش آتا ہے جب موذی مرض کا شکار ہوکر متعدد بچے موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔ موذی مرض کے پھیلنے اور معصوم بچوں کے جاں بحق ہونے سے دیہی علاقوں میں رہنے والے افراد میں خوف و ہراس پھیل گیا ہے جبکہ اسپتال میں زیر علاج معصوم بچوں کے والدین اسپتال انتظامیہ کی جانب سے تعاون نہ کرنے کی شکایات بھی کررہے ہیں۔ مریض بچوں کے ورثاء کا کہنا ہے کہ ہر سال ہمارے متعدد بچے موذی مرض میں مبتلا ہوکر موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں، ہمیں اپنے بچوں کی فکر ہے مگر حکومت کسی بھی قسم کی توجہ نہیں دیتی، محکمہ صحت کی ٹیمیں ہمارے علاقوں میں آتی ہی نہیں ہیں۔ دوسری جانب ڈاکٹروں کے مطابق خسرہ کی بیماری گرمی کے موسم میں پھیلتی ہے اور اسے روکنے کا واحد حل عوام میں آگاہی اور بروقت ویکسین ہے، شہری و سماجی حلقوں نے خسرہ کا مرض وبائی شکل اختیار کرنے کو محکمہ صحت کی ناکامی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہر سال بڑی تعداد میں بچے اس موذی مرض میں مبتلا ہوتے ہیں اور متعدد بچے موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں لیکن حیرت انگیز طور پر حکومت، ضلع انتظامیہ اور متعلقہ ادارے اس کا کوئی نوٹس نہیں لیتے اور نہ ہی محکمہ صحت کے افسران کیخلاف کوئی کارروائی کی جاتی ہے، محکمہ صحت کی جانب سے پورا سال مختلف موذی امراض سے بچاوٴ کیلئے ویکسینیشن کے دعوے تو کیے جاتے ہیں مگر صرف شہری علاقوں میں نمائشی طور پر ویکسینیشن کرکے خانہ پری کردی جاتی ہے جبکہ دیہی علاقوں میں ٹیمیں جانے کی زحمت گوارہ نہیں کرتیں۔ انہوں نے محکمہ صحت کے بالا حکام سے اپیل کی کہ غفلت برتنے والے افسران کیخلاف سخت کارروائی کی جائے اور متاثرہ علاقوں میں فوری طور پر ٹیمیں بھیجی جائیں تاکہ معصوم بچوں کی جانوں کو ضائع ہونے سے بچایا جاسکے۔