روبینہ راجپوت
ترا ہی عکس، گلِ تر دکھا رہا ہے مجھے
تُو آ رہا ہے یہ موسم بتا رہا ہے مجھے
ترے خیال کی پروازِ بیکراں کی ہو خیر !
زمیں سے سوئے فلک لے کے جا رہا ہے مجھے
ہے مہربان بہت، گردشِ زمین و زماں
بچھڑ نہ جائیں کہیں، خوف آ رہا ہے مجھے
یہ غم نہیں کہ ترا شہر، چھوڑ آئی ہوں
یہ دیکھ ! دشتِ تمنا سجا رہا ہے مجھے
گرا جو ہاتھ سے میرے قلم تو اے روبی
وہ شہرِ فکر و سخن، یاد آ رہا ہے مجھے