کراچی / اسلام آباد(نیوز ڈیسک / نیوز ایجنسیز) الیکشن کمیشن میں جمع کرائی گئی اثاثوں کی تفصیلات سامنے آگئی ہیں ،جس کے مطابق عمران خان کا بنی گالہ کا گھر 300؍ کنال کا ہے جس کی مالیت 75؍ کروڑ روپے ہے ، عمران کے ذرائع آمدن زراعت ، تنخواہ اور بینک منافع ہے جبکہ 168؍ ایکٹر زرعی زمین کے مالک اور فارن اکاؤنٹس ہولڈر بھی ہیں ۔ آصف علی زرداری بھی 75؍ کروڑ روپے کے مالک ہیں جبکہ جائیداد اس کے علاوہ ہے ، ان کے پاس 349؍ ایکٹر زرعی اراضی ، دبئی میں پراپرٹی ہے جبکہ اسلحہ اور لائیو اسٹاک پر انہوں نے خطیر رقم خرچ کی تاہم وہ ڈیفالٹر نہیں جبکہ ان کے بیٹے بلاول بھٹو زرداری ارب پتی ہیں ان کے پاس 5؍ کروڑ روپے نقد ہیں تاہم کوئی گاڑی نہیں ، بلاول کے پاس متحدہ عرب امارات کے 2 اقامے ،دبئی میں ویلاز ہیں ،ایک بطور تحفہ ملا جبکہ ایک کے مالک ہیں ۔ ادھر مریم نواز 84کروڑ کی مالک ہیں ان کے پاس 1506 کنال ایک مرلہ زرعی زمین ہے ،5؍ ملز میں شیئر ہولڈر ہیں ، انہیں 5؍ کروڑ کے گفٹ ملے جبکہ وہ اپنے بھائی کی قرض دار بھی ہیں ۔
نمائندہ جنگ کو ملنے والی دستاویزات کے مطابق عمران خان کو تین سال میں 5کروڑ 33 لاکھ روپے آمدنی ہوئی، وہ 168ایکڑ زرعی زمین کے مالک ہیں، اثاثوں میں انہوں نے 14جائیدادیں بھی ظاہر کی ہیں، دستاویزات کے مطابق 2015ء سے 2017ء کے دوران عمران خان کی مجموعی زرعی آمدنی 91 لاکھ 25ہزار ہوئی، انہوں نے گزشتہ سال 3 لاکھ روپے سے زائد زرعی ٹیکس ادا کیا، بطور رکن قومی اسمبلی عمران خان نے گزشتہ تین سال کے دوران 18لاکھ 991 روپے تنخواہ وصول کی، عمران خان کے کاغذات نامزدگی کے مطابق ان کے دو بیٹے اور اہلیہ بشریٰ بی بی ان کے زیرکفالت ہیں، عمران خان کے اسلام آباد میں فارن کرنسی کے دو بینک اکاؤنٹس ہیں، ایک اکاؤنٹ میں 3لاکھ 78ہزار ڈالر جبکہ دوسرے اکاؤنٹ میں 1470 ڈالر ہیں، عمران خان نے اپنے کاغذات میں ظاہر کیا ہے کہ انہوں نے 2015ء سے لے کر 2018ء تک 28غیرملکی دورے کیے جن میں سے زیادہ تر اسپانسرڈ تھے۔ پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری کے اثاثہ جات کی تفصیلات بھی سامنے آگئی ہیں جس کے مطابق آصف زرداری 75کروڑ 46 لاکھ روپے کے مالک ہیں ، وہ کسی بھی سرکاری ادارے یا محکمہ کے ڈیفالٹر نہیں ہیں، ان کے ذرائع آمدنی زمینداری اور کاروبار ظاہر کیا گیا ہے، آصف زرداری 349ایکڑ زرعی زمین کے بھی مالک ہیں، انہوں نے 7ہزار 399 ایکڑ زرعی زمین ٹھیکے پر لے رکھی ہے، دستاویزات کے مطابق انہوں نے 2015ء میں زمینداری سے 10کروڑ 55لاکھ اور کاروبار سے 76 لاکھ روپے کمائے جبکہ 19لاکھ روپے کا ٹیکس ادا کیا، 2016ء میں آصف زرداری نے زراعت سے 11کروڑ 40 لاکھ اور کاروبار سے 82لاکھ 45 ہزار روپے کمائے اور 21لاکھ روپے کا ٹیکس ادا کیا، 2017ء میں زراعت سے 13کروڑا ور کاروبار سے 97لاکھ روپے کمائے جبکہ 26 لاکھ روپے کا ٹیکس ادا کیا، آصف زرداری کے پاس کوئی غیرملکی پاسپورٹ نہیں ہے۔مریم نواز کی جانب سے الیکشن کیلئے جمع کرائے گئے کاغذات نامزدگی کے مطابق ان کے مختلف کمپنیوں میں شیئرز ہیں، وہ زرعی اراضی کی مالک بھی ہیں جبکہ اپنے بھائی حسن نواز کی مقروض بھی ہیں، دستاویز کے مطابق مریم نواز کے کاغذات نامزدگی میں ظاہر کیے گئے اثاثوں کی تفصیلات کے مطابق وہ چوہدری شوگر ملز، حدیبیہ پیپر ملز، حدیبیہ انجینئرنگ پرائیویٹ لمیٹڈ، حمزہ اسپننگ اور محمد بخش ٹیکسٹائل مل میں شیئر ہولڈر ہیں، مریم نواز 1506 کنال ایک مرلہ زرعی زمین کی مالک بھی ہیں، انہوں نے اپنی فیملی کی زیرتعمیر فلور ملز میں 34 لاکھ روپے کی سرمایہ کاری بھی کر رکھی ہے، مریم نواز نے سوفٹ انرجی پرائیویٹ لمیٹڈ کو 70 لاکھ روپے قرض دیا ہوا ہے، مریم نواز کو 4کروڑ 92لاکھ روپے کے تحائف ملے جبکہ ان کے پاس ساڑھے 17 لاکھ روپے کے زیورات ہیں، کاغذات نامزدگی کے مطابق مریم نواز کی زرعی زمین میں گزشتہ تین سال کے دوران 548کنال کا اضافہ ہوا ہے، انہوں نے غیرملکی دوروں پر 64 لاکھ روپے خرچ کیے، مریم نواز اپنے بھائی حسن نواز کی 2کروڑ 89لاکھ روپے کی مقروض بھی ہیں، دستاویزات کے مطابق مریم نواز نے گزشتہ سال ایک کروڑ 15 لاکھ روپے کی زرعی آمدنی پر 17لاکھ 3ہزار روپے ٹیکس ادا کیا۔ نیوز ایجنسیز کے مطابق بلاول بھٹو زرداری کی جانب سے فراہم کردہ اثاثہ جات تفصیلات میں بتایا گیا کہ ان کے پاس 5 کروڑ روپے نقد موجود ہیں جبکہ بینک اکائونٹس میں 1 کروڑ 38 لاکھ روپے جمع ہیں تاہم ان کے پاس کوئی گاڑی نہیں۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق بلاول بھٹو زرداری کے پاس متحدہ عرب امارات کے 2 اقامے موجود ہیں جبکہ کلفٹن، کراچی بلاول ہائوس کی ملکیت 30 لاکھ روپے بتائی گئی۔ ان کے پاس دبئی میں ویلاز ہیں جو ایک انہیں بطور تحفہ ملا جبکہ ایک کے مالک ہیں۔اثاثہ جات کی تفصیلات میں بتایا گیا کہ بلاول بھٹو زرداری کے پاس ملک بھر میں مجموعی طور پر 20 رہائشی، کمرشل اور زرعی پراپرٹی ہیں جو بیشتر ان کے والدین، دادا اور دیگر کی جانب سے تحفے میں دی گئی۔اس کے علاوہ بلاول بھٹو زرداری کے پاس ان کی والدہ کی جانب سے تفویض کردہ 12 لاکھ روپے کے بانڈز ہیں جبکہ زرداری گروپ اور پارک لین ای اسیٹ میں 11 لاکھ روپے کی سرمایہ کاری کی ہے۔دبئی میں 22 اور برطانیہ میں ایک سرمایہ کاری کی گئی جو زیادہ تر ان کی والدہ نے تحفے میں دی۔ان کے پاس 30 لاکھ روپے مالیت کا اسلحہ جبکہ فرنیچر اور دیگر روز مرہ کے استعمال کی چیزوں کی مالیت 30 لاکھ روپے بتائی گئی ہے۔ مریم نواز نے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 127 سے جمع کرائے جانے والے کاغذات نامزدگی میں ظاہر کیا کہ وہ 1506 کنال ایک مرلہ زرعی زمین کی مالک ہیں جس میں گزشتہ 3؍ برسوں کے دوران 548 کنال کا اضافہ ہوا جبکہ مریم نواز کے مختلف کمپنیوں میں ان کے شیئرز بھی ہیں۔دستاویزات کے مطابق مریم نواز چوہدری شوگر ملز، حدیبیہ پیپر ملز، حدیبیہ انجینئرنگ لمیٹڈ، حمزہ اسپننگ ملز اور محمد بخش ٹیکسٹائل ملز میں شیئر ہولڈر ہیں۔دستاویزات میں بتایا گیا ہے کہ مریم نواز نے فیملی کی زیر تعمیر فلار ملز میں 34 لاکھ 62 ہزار روپے کی سرمایہ کاری کر رکھی ہے اور انہوں نے سوفٹ انرجی پرائیویٹ لمیٹڈ کو 70؍ لاکھ روپے قرض بھی دے رکھا ہے۔ دستاویزات کے مطابق مریم نواز کے پاس ساڑھے 17 لاکھ روپے کے زیورات ہیں اور انہیں 4 کروڑ 92 لاکھ 77 ہزار روپے کے تحائف بھی ملے۔کاغذات نامزدگی فارم میں مریم نواز نے اپنے بھائی حسن نواز کی 2 کروڑ 89 لاکھ روپے کی مقروض ہونے کا بھی بتایا ہے۔ دستاویزات کے مطابق مریم نواز نے 3؍ برسوں کے دوران 64 لاکھ روپے سے غیر ملکی دورے بھی کیے۔