مایا علی نے انڈسٹری میں قدم رکھتے ہی اپنی ماڈلنگ، اداکاری اور خوبصورت اداؤں سے سبھی کے دل موہ لیے۔ دل کش حسن اور منفرد انداز کی مالک مایا علی نے مختلف ڈرامہ سیریل میں اپنی شاندار اداکاری کے ذریعے جلد ہی ڈارمہ انڈسٹری میں اپنا نام بنا لیا اور ترقی کی منازل طے کرتے ہوئے فلمی دنیا میں قدم رکھا۔مختلف ٹی وی کمرشل اور فیشن شوز میں جلوے بکھیرتی مایاعلی کے اسٹائل کی لڑکیاں دیوانی ہیں ، جو اکثر انھیں کاپی کرتی نظر آتی ہیں۔
لاہور سے تعلق رکھنے والی مایا علی کا اصلی نام مریم علی ہے جبکہ ان کی تاریخ پیدائش27 جولائی 1989ہے۔ کوئین میری کالج لاہور سے انھوں نے ماس کمیونیکیشن میں ماسٹرز کیا۔ اسکول اور کالج کے زمانے میں انھیں کھیل سے کافی لگاؤ رہا اور وہ اپنے اسکول کی باسکٹ بال ٹیم کی بہترین کھلاڑی تھیں۔ مایا علی آج کل کراچی میں رہائش پذیر ہیں۔
کیریئر کی ابتداء
معصوم چہرہ اور میٹھی آواز کی مالک مایا علی نے اپنے کیریئر کی ابتداء مختلف ٹی وی چینلز پروی جے کےطور پر کی، جس کے بعد انھوں نے ماڈلنگ اور پھر اداکاری کی دنیا میں قدم رکھا۔ 2012ء میں جیوپر پیش کیے جانے والے ڈرامہ سیریل ’’ایک نئی سنڈریلا‘‘ میں انھیں پہلی بار مرکزی کردار ادا کرنے کا موقع ملا جس میں ان کے کردار کو بے حد سراہا گیا۔اس کے بعد انھوں نے کئی ڈراموں میں مرکزی کردار ادا کرکے ڈرامہ انڈسٹری کی سرفہرست اداکاراؤں میں جگہ بنالی، ساتھ ہی ان کے مداحوں میں بھی بے پناہ اضافہ ہوا۔ان کےدیگر مقبول ڈراموں میں میری زندگی ہے تو، لاڈو میں پلی ہے وغیرہ شامل ہیں۔
مایا کی پہلی فلم ’طیفا ان ٹربل‘
جیو فلمز، مانڈوی والا انٹرٹیمنٹ اور لائٹنگیل پروڈکشنز کے اشتراک سے بننے والی ان کی پہلی فلم "طیفا ان ٹربل" کا فلم بینوں کو شدت سے انتظار ہے، جس کا ٹریلر عید سے دو روز قبل کراچی میںجاری کیا گیا۔اس فلم میں مایا علی نے علی ظفر کے مد مقابل مرکزی کردار ادا کیا ہے۔ علی ظفر اب تک کئی بالی ووڈ فلموں میں کام کر چکے ہیں تاہم یہ ان کی بھی پہلی پاکستانی فلم ہے۔اداکارہ مایا علی کا کہنا ہےکہ فلم پر بہت محنت کی گئی ہے اور امید ہے کہ سب کو یہ پسند آئے گی۔ طیفا ان ٹربل20جولائی کو ریلیز کی جائے گی جس میں ورسٹائل اداکار جاوید شیخ، اسلم محمود، نئیر اعجاز اور دیگر شامل ہیں۔
بالی ووڈ نگری کا دورہ
پاکستانی ماڈل واداکارہ مایا علی پچھلے سال بھارت گئی تھیں جہاں ان کی بالی ووڈکے مختلف ڈائریکٹرزاور پروڈیوسرز سے ملاقاتیں ہوئیں۔ مایا علی کا ماننا ہے کہ ہمیں بالی ووڈ کے علاوہ دیگر ممالک کے ساتھ بھی مشترکہ فلمسازی کی منصوبہ بندی کرنی چاہیے۔وہ کہتی ہیں کہ سیٹلائٹ چینلز اور انٹرنیٹ کے باعث ہماری ذمہ داریوں میں اضافےکے ساتھ ساتھ مقابلہ بھی سخت ہوچکا ہے۔ اب لوگ وہی فلم اور ڈرامہ دیکھیں گے جس کی کہانی اور فنکاروں کی پرفارمنس سےانھیں تفریح ملے۔اس کی مثال یوں ہے کہ اس وقت بے شمار ٹی وی ڈرامہ سیریل اور سوپ آن ائیر ہیںلیکن ان میں سے چند ایک ہی ایسے ہوں گے جو عوام میں مقبول ہیں۔
پاکستانی فلموں کے معیار میں بہتری
مایا علی کا کہنا ہے کہ پاکستانی فلموں کے معیارمیں بہتری آنے سے بین الاقوامی مارکیٹ تک رسائی اب آسان ہورہی ہے۔ہالی ووڈ اوربالی ووڈ میں ایسی بے شمارمثالیں موجود ہیں، جن میں نہ توفلم کی پکچرائزیشن پرکروڑوں روپے خرچ ہوئے اورنہ ہی اسٹارکاسٹ شامل کی گئی۔ بس فلم کی کہانی اورجدید ٹیکنالوجی سے ایک ایسی فلم بنائی گئی، جس نے ریلیز ہوتے ہی سب کواپنا گرویدہ بنالیا۔مایا کہتی ہیں کہ یہ بحث اب دم توڑچکی ہے کہ ایک اچھی اورسپرہٹ فلم بنانے کیلئے کثیرسرمایہ بنیادی ضرورت ہوتا ہے۔ یہی نہیں اگرہم دنیا بھرمیں بہترین فلموں کی فہرست کا جائزہ لیں توان میں اکثریت کی کہانی بہت مضبوط تھی۔ ان فلموں میں سپراسٹارکاسٹ نہیں تھی لیکن اس کے باوجود فلموں کی کامیابی اس بات کا بہت بڑا ثبوت ہے کہ اچھی اورمعیاری فلموںکیلئے جن چیزوں کوہمارے سامنے رکھا جاتا ہے، وہ اصل میں مسائل نہیں ہیں۔
مایا کہتی ہیں کہ جب کوئی فلم اچھی ہوتی ہے توپھر اس کے سامنے کوئی بھی فلم لگ جائے، فرق نہیں پڑتا۔ اس لئے اب وہ دورگیا جب غیرملکی فلموں کی نمائش سے ہماری فلموں کا بزنس متاثرہوتا تھا، اب ہماری اپنی فلموں کا معیار بہترہوچکا ہے اور اس وقت ملک میں اچھی اورمعیاری فلمیں بنائی جارہی ہیں۔